الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نماز میں سہو و نسیان سے متعلق احکام و مسائل
The Book on As-Shw
196. باب مَا جَاءَ فِي تَخْفِيفِ رَكْعَتَىِ الْفَجْرِ وَمَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِيهِمَا
196. باب: فجر کی دونوں رکعتیں ہلکی پڑھنے اور ان سورتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 417
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان وابو عمار، قالا: حدثنا ابو احمد الزبيري، حدثنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن مجاهد، عن ابن عمر، قال: " رمقت النبي صلى الله عليه وسلم شهرا فكان يقرا في الركعتين قبل الفجر ب: قل يا ايها الكافرون و قل هو الله احد " قال: وفي الباب عن ابن مسعود , وانس , وابي هريرة , وابن عباس، وحفصة، وعائشة، قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن، ولا نعرفه من حديث الثوري، عن ابي إسحاق إلا من حديث ابي احمد، والمعروف عند الناس حديث إسرائيل، عن ابي إسحاق، وقد روى عن ابي احمد، عن إسرائيل هذا الحديث ايضا، وابو احمد الزبيري ثقة. حافظ، قال: سمعت بندارا، يقول: ما رايت احدا احسن حفظا من ابي احمد الزبيري، وابو احمد اسمه محمد بن عبد الله بن الزبير الكوفي الاسدي.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ وَأَبُو عَمَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: " رَمَقْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا فَكَانَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ بِ: قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ , وَأَنَسٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَحَفْصَةَ، وَعَائِشَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَلَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي أَحْمَدَ، وَالْمَعْرُوفُ عِنْدَ النَّاسِ حَدِيثُ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، وَقَدْ رَوَى عَنْ أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا، وَأَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ثِقَةٌ. حَافِظٌ، قَالَ: سَمِعْت بُنْدَارًا، يَقُولُ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَحْسَنَ حِفْظًا مِنْ أَبِي أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيِّ، وَأَبُو أَحْمَدَ اسْمُهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ الْكُوفِيُّ الْأَسَدِيُّ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو ایک مہینے تک دیکھتا رہا، فجر سے پہلے کی دونوں رکعتوں میں آپ «قل يا أيها الكافرون» اور «‏قل هو الله أحد‏» پڑھتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن ہے،
۲- اور ہم ثوری کی روایت کو جسے انہوں نے ابواسحاق سے روایت کی ہے صرف ابواحمد زبیری ہی کے طریق سے جانتے ہیں، (جب کہ) لوگوں (محدثین) کے نزدیک معروف «عن إسرائيل عن أبي إسحاق» ہے بجائے «سفیان ابی اسحاق» کے،
۳- اور ابواحمد زبیری کے واسطہ سے بھی اسرائیل سے روایت کی گئی ہے،
۴- ابواحمد زبیری ثقہ اور حافظ ہیں، میں نے بندار کو کہتے سنا ہے کہ میں نے ابواحمد زبیری سے زیادہ اچھے حافظے والا نہیں دیکھا، ابواحمد کا نام محمد بن عبداللہ بن زبیر کوفی اسدی ہے،
۵- اس باب میں ابن مسعود، انس، ابوہریرہ، ابن عباس، حفصہ اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الافتتاح 68 (993)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 102 (1149)، (تحفة الأشراف: 7388)، مسند احمد (2/94، 95، 99) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1149)

قال الشيخ زبير على زئي: (417) إسناده ضعيف /ن 993، جه 1149
أبو إسحاق عنعن عن إبراهيم بن المھاجر و عنعن عن مجاھد وانظر لتدليسه الحديث المتقدم (107) وحديث مسلم (726) يغني عنه

   سنن النسائى الصغرى993عبد الله بن عمريقرأ في الركعتين بعد المغرب وفي الركعتين قبل الفجر قل يا أيها الكافرون و قل هو الله أحد
   جامع الترمذي417عبد الله بن عمررمقت النبي شهرا فكان يقرأ في الركعتين قبل الفجر ب قل يا أيها الكافرون و قل هو الله أحد
   سنن ابن ماجه1149عبد الله بن عمريقرأ في الركعتين قبل الفجر قل يا أيها الكافرون و قل هو الله أحد
   سنن ابن ماجه833عبد الله بن عمريقرأ في المغرب قل يا أيها الكافرون و قل هو الله أحد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 993  
´مغرب کے بعد کی دونوں رکعتوں میں قرأت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیس مرتبہ مغرب کے بعد کی اور فجر کے پہلے کی دونوں رکعتوں میں «قل يا أيها الكافرون» اور «قل هو اللہ أحد‏» پڑھتے دیکھا ہے۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 993]
993 ۔ اردو حاشیہ:
➊ مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس حدیث کے بعض حصے کے شواہد صحیح مسلم وغیرہ میں ہیں جبکہ جامع الترمذی اور سنن ابن ماجہ کی تحقیق میں اسی روایت کو حسن قرار دیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں محقق کتاب کو سہو ہو گیا ہے، واللہ آعلم۔ علاوہ ازیں دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ محقق عصر شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اسے حسن قرار دیا ہے۔ بنابریں دلائل کی رو سے مذکور ہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [الموسوعة الحدثیة، مسند الأمام احمد: 382، 381/2، و صحیح سنن النسائي اللألبانی، رقم: 991، و ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 289-286/21]
➋ مغرب اور فجر کی سنتوں میں مذکورہ دونوں سورتیں پڑھنا مستحب ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 993   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1149  
´فجر کی سنتوں میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مہینہ تک غور سے دیکھا ہے کہ آپ فجر سے پہلے کی دونوں رکعتوں میں: «قل يا أيها الكافرون» اور «قل هو الله أحد» پڑھا کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1149]
اردو حاشہ:
فائده:
سری نماز میں قدرے بلند آواز میں تلاوت کرنا یا چند الفاظ بلند آواز سے پڑھ دینا جس سے قریب کھڑے آدمی کو معلوم ہوجائے جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1149   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.