الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: بیعت کے احکام و مسائل
The Book of al-Bay'ah
17. بَابُ : الْبَيْعَةِ عَلَى فِرَاقِ الْمُشْرِكِ
17. باب: کافر و مشرک سے ترک تعلق پر بیعت کا بیان۔
Chapter: Pledging To Forsake The Idolaters
حدیث نمبر: 4182
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني محمد بن قدامة، قال: حدثنا جرير، عن منصور، عن ابي وائل، عن ابي نخيلة البجلي، قال: قال جرير: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو يبايع، فقلت: يا رسول الله، ابسط يدك حتى ابايعك واشترط علي فانت اعلم. قال:" ابايعك على ان تعبد الله وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتناصح المسلمين، وتفارق المشركين".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي نُخَيْلَةَ الْبَجَلِيِّ، قَالَ: قَالَ جَرِيرٌ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُبَايِعُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْسُطْ يَدَكَ حَتَّى أُبَايِعَكَ وَاشْتَرِطْ عَلَيَّ فَأَنْتَ أَعْلَمُ. قَالَ:" أُبَايِعُكَ عَلَى أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ، وَتُنَاصِحَ الْمُسْلِمِينَ، وَتُفَارِقَ الْمُشْرِكِينَ".
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ بیعت لے رہے تھے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہاتھ پھیلائیے تاکہ میں بیعت کروں، اور آپ شرط بتائیے کیونکہ آپ زیادہ جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: میں تم سے اس بات پر بیعت لیتا ہوں کہ تم اللہ کی عبادت کرو گے، نماز قائم کرو گے، زکاۃ ادا کرو گے، مسلمانوں کے ساتھ خیر خواہی اور بھلائی کرو گے اور کفار و مشرکین سے الگ تھلگ رہو گے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4179 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد محفوظ اعوان حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سلسله احاديث صحيحه 471  
´بیعت نبوی کے دوران اقامت صلاۃ کا تذکرہ`
«. . . - أبايعك على أن تعبد الله وتقيم الصلاة وتؤتي الزكاة وتناصح المسلمين وتفارق المشرك . . .»
. . . سیدنا جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیعت لے رہے تھے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہاتھ پھیلائیں تاکہ میں بھی آپ کی بیعت کروں اور آپ مجھ پر شرط لگائیں، کیونکہ آپ بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تجھ سے اس بات پر بیعت لیتا ہوں کہ تو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے گا، نماز قائم کرے گا، زکاۃ ادا کرے گا، مسلمانوں سے ہمدردی کرے گا اور مشرکوں سے علیحدگی اختیار کرے گا . . . [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة: 471]

فوائد و مسائل:
نماز اسلام کا بنیادی اور انتہائی اہم رکن ہے، یہ خام خیالی ہے کہ نماز کے بغیر اسلام کی عمارت قائم رہ سکے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
«وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ» [سورہ روم: 31]
نماز قائم کرو اور مشرکوں میں سے نہ ہو جاؤ۔
ارشاد نبوی ہے:
«بين الرجل وبين الشرك والكفر ترك الصلاة۔» [صحیح مسلم]
(مسلمان) آدمی اور شرک و کفر کے درمیان (فرق) نماز کا چھوڑنا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات سال کے بچے کو نماز پڑھنے کا حکم دینا شروع کر دو اور اگر وہ دس سال کا ہو جائے اور نماز میں سستی کرے تو اس (جرم) پر اسے سزا دو۔ [ابوداود]
مذکورہ بالا حدیث میں جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت لیتے وقت اللہ تعالیٰ کی عبادت کی شرط لگائی، وہاں نماز کی ادائیگی کا حکم بھی دیا، یعنی بیعت برقرار رکھنے کے لیے جن امور کی ضررت ہے، ان میں نماز کو بھی خاص مقام حاصل ہے۔ توحید و نماز کے ضمن میں زکوٰۃ، مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی و خیرخواہی اور مشرکوں سے علیحدگی اختیار کرنے کی شرائط لگانے سے ان تین امور کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ یاد رہے، مشرکین سے مفارقت کی سرحدیں نشت و برخاست سے دوری سے ہوتی ہوئی تہذیب و تمدن، کلچر و آرٹ، لائف اسٹائل اور شادی و مرگ کے امور تک پھیلی ہوئی ہیں ہندو پاک میں باالخصوص ہندوانہ مشرکانہ تہذیب سے جغرافیائی قرب کی بناء پر مقارفت کے اس آخری مفہوم سے تساہل برتا جاتا ہے۔
   سلسله احاديث صحيحه شرح از محمد محفوظ احمد، حدیث\صفحہ نمبر: 471   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.