الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
21. بَابُ : الرِّيَاءِ وَالسُّمْعَةِ
21. باب: ریا اور شہرت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4204
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد , حدثنا ابو خالد الاحمر , عن كثير بن زيد , عن ربيح بن عبد الرحمن بن ابي سعيد الخدري , عن ابيه , عن ابي سعيد , قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نتذاكر المسيح الدجال , فقال:" الا اخبركم بما هو اخوف عليكم عندي من المسيح الدجال" , قال: قلنا: بلى , فقال:" الشرك الخفي , ان يقوم الرجل يصلي فيزين صلاته لما يرى من نظر رجل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ , عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ رُبَيْحِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَتَذَاكَرُ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ , فَقَالَ:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَا هُوَ أَخْوَفُ عَلَيْكُمْ عِنْدِي مِنْ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ" , قَالَ: قُلْنَا: بَلَى , فَقَالَ:" الشِّرْكُ الْخَفِيُّ , أَنْ يَقُومَ الرَّجُلُ يُصَلِّي فَيُزَيِّنُ صَلَاتَهُ لِمَا يَرَى مِنْ نَظَرِ رَجُلٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس نکل کر آئے، ہم مسیح دجال کا تذکرہ کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تم کو ایسی چیز کے بارے میں نہ بتا دوں جو میرے نزدیک مسیح دجال سے بھی زیادہ خطرناک ہے؟ ہم نے عرض کیا: کیوں نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ پوشیدہ شرک ہے جو یہ ہے کہ آدمی نماز پڑھنے کھڑا ہوتا ہے، تو اپنی نماز کو صرف اس وجہ سے خوبصورتی سے ادا کرتا ہے کہ کوئی آدمی اسے دیکھ رہا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4129، ومصباح الزجاجة: 1498)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/30) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں کیثر بن زید اور ربیح بن عبد الرحمن میں ضعف ہے، لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ حسن ہے)

وضاحت:
۱؎: یعنی آہستہ آہستہ ٹھہر ٹھہر کر پڑھے اور جب کوئی شخص نہ ہو تو جلدی جلدی پڑھ لے، معاذ اللہ، ریا کتنی بری بلا ہے اس کو شرک فرمایا جسے بخشا نہ جائے گا، ایسے ہی ریا کا عمل کبھی قبول نہ ہو گا: «فمن كان يرجو لقاء ربه فليعمل عملا صالحا ولا يشرك بعبادة ربه أحدا» (سورة الكهف: 110) اس آیت میں شرک سے ریا ہی مراد ہے اور عمل صالح وہی ہے جو خالص اللہ کی رضامندی کے لئے ہو۔ اس لیے ضروری ہے کہ آدمی اللہ کی رضا حاصل کrنے کے لیے ہر طرح کے اعمال شرک سے بچتے ہوئے سنت صحیحہ کے مطابق زندگی گزارے تاکہ اللہ تعالیٰ اس کے عمل کو قبول فرمائے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

   سنن ابن ماجه4204سعد بن مالكألا أخبركم بما هو أخوف عليكم عندي من المسيح الدجال قال قلنا بلى فقال الشرك الخفي أن يقوم الرجل يصلي فيزين صلاته لما يرى من نظر رجل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4204  
´ریا اور شہرت کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس نکل کر آئے، ہم مسیح دجال کا تذکرہ کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تم کو ایسی چیز کے بارے میں نہ بتا دوں جو میرے نزدیک مسیح دجال سے بھی زیادہ خطرناک ہے؟ ہم نے عرض کیا: کیوں نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ پوشیدہ شرک ہے جو یہ ہے کہ آدمی نماز پڑھنے کھڑا ہوتا ہے، تو اپنی نماز کو صرف اس وجہ سے خوبصورتی سے ادا کرتا ہے کہ کوئی آدمی اسے دیکھ رہا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4204]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ریاکاری دجال سے زیادہ خطرناک اس لیے ہے کہ دجال کھلا دشمن ہے اس کا کفر واضح ہے جبکہ ریاکار کا عمل بظاہر نیکی کا عمل ہوتا ہے۔

(2)
اسے پوشیدہ شرک اس لیے کہا گیا ہے کہ دجال کھلا دشمن ہے کہ کسی بت درخت قبر چاند سورج وغیرہ کی پوجا کرنے والا سب کو نظر آتا ہے کہ یہ غیر اللہ کی عبادت کر رہا ہے۔
اس کا شرک واضح ہوتا ہے۔
لیکن ریاکاری کرنےوالا بظاہر اللہ کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑا ہوتا ہے یا رکوع، سجود میں مشغول ہوتا ہے اسے دیکھ کر یہ پتا نہیں چلتا کہ کہ یہ اللہ کی رضا کے لیے نماز نہیں پڑھ رہا بلکہ اپنے نفس کی پوجا کر رہا ہے۔

(3)
اگر نیکی کرنے والی کی نیت یہ ہو کہ اس کی تعریف کی جائے تو یہ ریا ہے لیکن اس کی نیت یہ نہیں لوگوں کو ویسے ہی اس کی نیکی کا علم ہوجاتا ہے اور وہ تعریف کرتے ہیں اس میں عمل کرنے والے کا قصور نہیں۔

(4)
جس طرح یہ جائز نہیں کہ نماز پڑھنے والے کو کوئی دیکھ لے تو وہ نماز لمبی کردے اس طرح یہ بھی درست نہیں کہ لمبی سور ت پڑھنا شروع کی ہےاچانک کوئی آگیا تو نماز مختصر کردے بلکہ اپنی پہلی نیت کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔

(5)
نماز کے علاوہ دوسرے اعمال کا بھی یہی حکم ہے مثلاً:
صدقہ، جہاد وغیرہ
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4204   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.