الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
21. بَابُ : الرِّيَاءِ وَالسُّمْعَةِ
21. باب: ریا اور شہرت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4207
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هارون بن إسحاق , حدثني محمد بن عبد الوهاب , عن سفيان , عن سلمة بن كهيل , عن جندب , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من يراء يراء الله به , ومن يسمع يسمع الله به".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق , حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ , عَنْ جُنْدَبٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يُرَاءِ يُرَاءِ اللَّهُ بِهِ , وَمَنْ يُسَمِّعْ يُسَمِّعِ اللَّهُ بِهِ".
جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ریاکاری کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کی ریاکاری لوگوں کے سامنے نمایاں اور ظاہر کرے گا، اور جو شہرت کے لیے کوئی عمل کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو رسوا اور ذلیل کرے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 34 (6499)، صحیح مسلم/الزھد 5 (2987)، (تحفة الأشراف: 3257)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/313) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري6499جندب بن عبد اللهمن سمع سمع الله به ومن يرائي يرائي الله به
   صحيح مسلم7477جندب بن عبد اللهمن يسمع يسمع الله به ومن يراء يراء الله به
   سنن ابن ماجه4207جندب بن عبد اللهمن يراء يراء الله به ومن يسمع يسمع الله به
   مسندالحميدي796جندب بن عبد اللهمن يسمع يسمع الله به، ومن يراء يراء الله به

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4207  
´ریا اور شہرت کا بیان۔`
جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ریاکاری کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کی ریاکاری لوگوں کے سامنے نمایاں اور ظاہر کرے گا، اور جو شہرت کے لیے کوئی عمل کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو رسوا اور ذلیل کرے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4207]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ریاکاری کرنے والا کام اس لیے کرتا ہے کہ لوگوں میں اس کی خوبی کی شہرت ہو اور وہ اس کی تعریف اور عزت کریں لیکن اللہ تعالی لوگوں کے سامنے اس کی یہ بری نیت ظاہر کردیتا ہے جس کی وجہ سے وہ بدنام ہوجاتا ہے اور اس کی عزت ختم ہوجاتی ہے۔

(2)
اس حدیث کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالی سب مخلوق کے سامنے یہ ظاہر فرمادے گا کہ یہ شخص اخلاص کے ساتھ نیکی نہیں کرتا تھا جس سے سب کے سامنے اس کی بے عزتی ہوجائے گی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4207   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.