الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
74. باب الإِسْرَاءِ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى السَّمَوَاتِ وَفَرْضِ الصَّلَوَاتِ:
74. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آسمانوں پر تشریف لے جانا (یعنی معراج) اور نمازوں کا فرض ہونا۔
حدیث نمبر: 421
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن المثنى ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن داود ، عن ابي العالية ، عن ابن عباس ، قال: " سرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بين مكة والمدينة، فمررنا بواد، فقال: اي واد هذا؟ فقالوا: وادي الازرق، فقال: كاني انظر إلى موسى عليه السلام، فذكر من لونه، وشعره، شيئا لم يحفظه داود، واضعا إصبعيه في اذنيه، له جؤار إلى الله بالتلبية، مارا بهذا الوادي، قال: ثم سرنا، حتى اتينا على ثنية، فقال: اي ثنية هذه؟ قالوا: هرشى او لفت، فقال: كاني انظر إلى يونس على ناقة حمراء، عليه جبة صوف خطام، ناقته ليف خلبة، مارا بهذا الوادي ملبيا ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ، فَمَرَرْنَا بِوَادٍ، فَقَالَ: أَيُّ وَادٍ هَذَا؟ فَقَالُوا: وَادِي الأَزْرَقِ، فَقَالَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلامُ، فَذَكَرَ مِنْ لَوْنِهِ، وَشَعَرِهِ، شَيْئًا لَمْ يَحْفَظْهُ دَاوُدُ، وَاضِعًا إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ، لَهُ جُؤَارٌ إِلَى اللَّهِ بِالتَّلْبِيَةِ، مَارًّا بِهَذَا الْوَادِي، قَالَ: ثُمَّ سِرْنَا، حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى ثَنِيَّةٍ، فَقَالَ: أَيُّ ثَنِيَّةٍ هَذِهِ؟ قَالُوا: هَرْشَى أَوْ لِفْتٌ، فَقَالَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى يُونُسَ عَلَى نَاقَةٍ حَمْرَاءَ، عَلَيْهِ جُبَّةُ صُوفٍ خِطَامُ، نَاقَتِهِ لِيفٌ خُلْبَةٌ، مَارًّا بِهَذَا الْوَادِي مُلَبِّيًا ".
ابن ابی عدی نے داؤد سے حدیث سنائی، انہوں نےابو عالیہ سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ اور مدینہ کے درمیان رات کے وقت سفر کیا، ہم ایک وادی سے گزرے توآپ نے پوچھا: یہ کون سی وادی ہے؟ لوگوں نے کہا: وادی ازرق ہے، آپ نے فرمایا: جیسے میں موسیٰ رضی اللہ عنہ کو دیکھ رہا ہوں (آپ نے موسیٰ رضی اللہ عنہ کے رنگ اور بالوں کے بارے میں کچھ بتایا جو داود کویاد نہیں رہا) موسیٰ رضی اللہ عنہ نے اپنی دو انگلیاں اپنے (دونوں) کانوں میں ڈالی ہوئی ہیں، اس وادی سے گزرتے ہوئے، تلبیہ کے ساتھ، بلند آواز سے اللہ کے سامنے زاری کرتے جا رہے ہیں۔ (حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر ہم چلے یہاں تک کہ ہم ایک (اور) گھاٹی پر پہنچے تو آپ نے پوچھا: یہ کون سی گھاٹی ہے؟ لوگوں نے جواب دیا: ہرشیٰ یا لفت ہے۔ تو آپ نے فرمایا: جیسے میں یونس رضی اللہ عنہ کو سرخ اونٹنی پر سوار دیکھ رہا ہوں، ان کے بدن پر اونی جبہ ہے، ان کی اونٹنی کی نکیل کھجور کی چھال کی ہے، وہ تلبیہ کہتے ہوئے اس وادی سے گزر رہے ہیں۔
حضرت ابنِ عباس ؓ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک وادی سے گزرے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کون سی وادی ہے؟ لوگوں (صحابہ) نے کہا: وادی ازرق ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گویا کہ میں موسیٰ ؑ کو دیکھ رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے موسیٰؑ کے رنگ اور بالوں کے بارے میں کچھ بتا یا جو داؤد کو یاد نہیں۔ موسیٰؑ نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں رکھی ہیں اور وہ بلند آواز سے تلبیہ پکارتے ہوئے اس وادی سے گزر رہے ہیں۔ ابنِ عباس ؓ کہتے ہیں: پھر ہم چلے یہاں تک کہ ایک اور گھاٹی پر پہنچے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کون سی گھاٹی ہے؟ صحابہ کرام ؓ نے جواب دیا: ہرشیٰ یا لفت ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گویا کہ میں یونسؑ کو دیکھ رہا ہوں، سرخ اونٹنی پر سوار ہیں، اونی جبہ پہنا ہے، ان کی اونٹنی کی نکیل کھجور کی چھال کی ہے، وہ تلبیہ کہتے ہوئے اس وادی سے گزر رہے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 166

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (419)»

   صحيح مسلم421عبد الله بن عباسكأني أنظر إلى موسى فذكر من لونه وشعره شيئا لم يحفظه داود واضعا إصبعيه في أذنيه له جؤار إلى الله بالتلبية مارا بهذا الوادي قال ثم سرنا حتى أتينا على ثنية فقال أي ثنية هذه قالوا هرشى أو لفت فقال كأني أنظر إلى يونس على ناقة حمراء عليه جبة صوف خطام ناقته ليف
   صحيح مسلم420عبد الله بن عباسكأني أنظر إلى موسى هابطا من الثنية وله جؤار إلى الله بالتلبية ثم أتى على ثنية هرشى فقال أي ثنية هذه قالوا ثنية هرشى قال كأني أنظر إلى يونس بن متى على ناقة حمراء جعدة عليه جبة من صوف خطام ناقته خلبة وهو يلبي
   سنن ابن ماجه2891عبد الله بن عباسكأني أنظر إلى موسى فذكر من طول شعره شيئا لا يحفظه داود واضعا إصبعيه في أذنيه له جؤار إلى الله بالتلبية مارا بهذا الوادي قال ثم سرنا حتى أتينا على ثنية فقال أي ثنية هذه قالوا ثنية هرشى أو لفت قال كأني أنظر إلى يونس على ناقة حمراء عليه جبة صوف وخطام ناقته خ

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2891  
´سواری پر حج کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ اور مدینہ کے درمیان تھے، ہمارا گزر ایک وادی سے ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کون سی وادی ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: وادی ازرق ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گویا میں موسیٰ علیہ السلام کو دیکھ رہا ہوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے موسیٰ علیہ السلام کے بالوں کی لمبائی کا تذکرہ کیا (جو راوی داود کو یاد نہیں رہا) اپنی دو انگلیاں اپنے دونوں کانوں میں ڈالے ہوئے بلند آواز سے، لبیک کہتے ہوئے، اللہ سے فریاد کرتے ہوئے اس وادی سے گزرے۔‏‏‏‏ عبداللہ بن عب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2891]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بنی اسرائیل کے انبیاء کرام علیہم السلام بھی کعبہ شریف کا حج کرتے تھے اگرچہ ان کا قبلہ بیت المقدس تھا۔

(2)
رسول اللہ ﷺ کی وحی کا ایک انداز یہ بھی تھا کہ گزشتہ واقعات آپ کو اس انداز سے دکھا دیے جاتےتھے گویا کہ وہ ابھی واقع ہو رہے ہیں اس طرح ماضی کے واقعات یا جنت اور جہنم کے حالات سے نبیﷺ اس طرح واقف ہو جاتے تھے جس طرح کوئی چشم دید واقعات کو جانتا اور یاد رکھتا ہے۔

(3)
لبیک بلند آواز سے پکارنا مستحب ہے۔ (سنن ابن ماجة، حدیث: 2922 تا 2924)

(4)
مرد کو احرام کی حالت میں سلا ہوا لباس پہننا منع ہے۔ (سنن ابن ماجة حدیث: 2929)
ممکن ہے حضرت یونس علیہ السلام کی شریعت میں اس کی اجازت ہو اس لیے انھوں نےاونی جبہ پہنا ہوا ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2891   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.