الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
23. بَابُ : الْبَغْيِ
23. باب: بغاوت و سرکشی کا بیان۔
حدیث نمبر: 4211
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسين بن الحسن المروزي , انبانا عبد الله بن المبارك , وابن علية , عن عيينة بن عبد الرحمن , عن ابيه , عن ابي بكرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من ذنب اجدر ان يعجل الله لصاحبه العقوبة في الدنيا , مع ما يدخر له في الآخرة , من البغي وقطيعة الرحم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَرْوَزِيُّ , أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ , وَابْنُ عُلَيَّةَ , عَنْ عُيَيْنَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي بَكْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ ذَنْبٍ أَجْدَرُ أَنْ يُعَجِّلَ اللَّهُ لِصَاحِبِهِ الْعُقُوبَةَ فِي الدُّنْيَا , مَعَ مَا يَدَّخِرُ لَهُ فِي الْآخِرَةِ , مِنَ الْبَغْيِ وَقَطِيعَةِ الرَّحِمِ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی گناہ ایسا نہیں ہے جس کے کرنے پر آخرت کے عذاب کے ساتھ جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے تیار کر رکھا ہے دنیا میں بھی سزا دینی زیادہ لائق ہو سوائے بغاوت اور قطع رحمی کے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 51 (4902)، سنن الترمذی/صفة القیامة 57 (2511)، (تحفة الأشراف: 11693)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/36، 38) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی امام برحق کی اطاعت نہ کرنا اور اس سے مقابلہ کرنے کے لئے مستعد ہونا، اور بعضوں نے کہا بغی سے یہاں ظلم مراد ہے یعنی لوگوں کو ستانا اور ان کی حق تلفی کرنا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

   جامع الترمذي2511نفيع بن الحارثما من ذنب أجدر أن يعجل الله لصاحبه العقوبة في الدنيا مع ما يدخر له في الآخرة من البغي قطيعة الرحم
   سنن أبي داود4902نفيع بن الحارثما من ذنب أجدر أن يعجل الله لصاحبه العقوبة في الدنيا مع ما يدخر له في الآخرة مثل البغي قطيعة الرحم
   سنن ابن ماجه4211نفيع بن الحارثما من ذنب أجدر أن يعجل الله لصاحبه العقوبة في الدنيا مع ما يدخر له في الآخرة من البغي قطيعة الرحم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4211  
´بغاوت و سرکشی کا بیان۔`
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی گناہ ایسا نہیں ہے جس کے کرنے پر آخرت کے عذاب کے ساتھ جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے تیار کر رکھا ہے دنیا میں بھی سزا دینی زیادہ لائق ہو سوائے بغاوت اور قطع رحمی کے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4211]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ظلم و زیادتی مسے پرہیز کرنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ اسلام کی اہم خوبی عدل اور رحم ہے۔

(2)
ظلم اور رشتہ داروں سے بدسلوکی کی سزا دنیا میں بھی ملتی ہے اورآخرت میں بھی، خواہ ظلم کسی انسان پر کیا جائے یا کسی حیوان پر۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4211   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4902  
´ظلم و زیادتی اور بغاوت منع ہے۔`
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظلم و بغاوت اور قطع رحمی (رشتہ ناتا توڑنے) جیسا کوئی اور گناہ نہیں ہے، جو اس لائق ہو کہ اللہ تعالیٰ اس کے مرتکب کو اسی دنیا میں سزا دے باوجود اس کے کہ اس کی سزا اس نے آخرت میں رکھ چھوڑی ہو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4902]
فوائد ومسائل:
مطلب یہ ہے کہ بغی و عدوان (ظلم و ذیادتی) اور قطع رحمی یہ دو جرم ایسے ہیں کہ اللہ تعالی اخروی سزا کے علاوہ دنیا میں بھی عام طور پر جلد ہی ان کی سزا دے دیتا ہے۔
اس لیے قطع رحمی سے بچنا چاہیے اور ظلم و عدوان سے بھی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4902   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.