الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
25. بَابُ : الثَّنَاءِ الْحَسَنِ
25. باب: لوگوں کی عمدہ تعریف و توصیف کا بیان۔
حدیث نمبر: 4221
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا يزيد بن هارون , انبانا نافع بن عمر الجمحي , عن امية بن صفوان , عن ابي بكر بن ابي زهير الثقفي , عن ابيه , قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بالنبا او النباوة , قال: والنباوة من الطائف , قال:" يوشك ان تعرفوا اهل الجنة من اهل النار" , قالوا: بم ذاك يا رسول الله؟ قال:" بالثناء الحسن , والثناء السيئ , انتم شهداء الله بعضكم على بعض".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , أَنْبَأَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ , عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ صَفْوَانَ , عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ الثَّقَفِيِّ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّبَا أَوْ الْنَبَاوَةِ , قَالَ: وَالنَّبَاوَةُ مِنْ الطَّائِفِ , قَالَ:" يُوشِكُ أَنْ تَعْرِفُوا أَهْلَ الْجَنَّةِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ" , قَالُوا: بِمَ ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" بِالثَّنَاءِ الْحَسَنِ , وَالثَّنَاءِ السَّيِّئِ , أَنْتُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ".
ابوزہیر ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نباوہ یا بناوہ (طائف کے قریب ایک مقام ہے) میں خطبہ دیا، اور فرمایا: تم جلد ہی جنت والوں کو جہنم والوں سے تمیز کر لو گے، لوگوں نے سوال کیا: کیسے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھی تعریف اور بری تعریف کرنے سے تم ایک دوسرے کے اوپر اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12043، ومصباح الزجاجة: 1508)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/416، 466)، سنن الدارمی/الرقاق 17 (2767) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

   سنن ابن ماجه4221معاذ بن رباحيوشك أن تعرفوا أهل الجنة من أهل النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4221  
´لوگوں کی عمدہ تعریف و توصیف کا بیان۔`
ابوزہیر ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نباوہ یا بناوہ (طائف کے قریب ایک مقام ہے) میں خطبہ دیا، اور فرمایا: تم جلد ہی جنت والوں کو جہنم والوں سے تمیز کر لو گے، لوگوں نے سوال کیا: کیسے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھی تعریف اور بری تعریف کرنے سے تم ایک دوسرے کے اوپر اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4221]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نیک آدمی اسی کی تعریف کرسکتا ہے جس میں وہ واقعی اچھی صفات دیکھے کیونکہ متقی خوشامد اور چاپلوسی نہیں کرسکتا۔

(2)
نیک متقی آدمی اسی کو برا کہے گا جس میں واقعی بری عادات موجود ہوں کیونکہ وہ جھوٹ بول کر کسی کو بدنام نہیں کرتا۔

(3)
اچھی تعریف (یا لوگوں کی اچھی رائے)
سے مراد ہر قسم کے عوام کی رائے نہیں بلکہ توحید وسنت پر کار بند نیک لوگوں کی رائے مراد ہے جن میں سب سے بلند مقام صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کا ہے لہٰذا جس شخص کے بارے میں ایسے عظیم افراد اچھی رائے رکھتےہوں وہ یقیناً نیک اور جنتی ہوگا۔

(4)
خوارج معتزلہ اور جہمیہ وغیرہ کے گمراہ ہونے کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ صحابہ اور تابعین نے ان کی آراء کو غلط قراردیا ہےاور پوری قوت سے ان کی تردید فرمائی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4221   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.