الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: فرع و عتیرہ کے احکام و مسائل
The Book of al-Fara' and al-'Atirah
9. بَابُ : النَّهْىِ عَنْ الاِنْتِفَاعِ، بِمَا حَرَّمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ
9. باب: اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کو حرام قرار دیا ہے ان سے فائدہ اٹھانے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: The Prohibition Of Using Whatever Allah, the Mighty And Sublime, has forbidden
حدیث نمبر: 4262
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا سفيان، عن عمرو، عن طاوس، عن ابن عباس، قال: ابلغ عمر ان سمرة باع خمرا، قال: قاتل الله سمرة , الم يعلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" قاتل الله اليهود حرمت عليهم الشحوم فجملوها". قال سفيان: يعني اذابوها.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أُبْلِغَ عُمَرُ أَنَّ سَمُرَةَ بَاعَ خَمْرًا، قَالَ: قَاتَلَ اللَّهُ سَمُرَةَ , أَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ حُرِّمَتْ عَلَيْهِمُ الشُّحُومُ فَجَمَّلُوهَا". قَالَ سُفْيَانُ: يَعْنِي أَذَابُوهَا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کو خبر پہنچی کہ سمرہ رضی اللہ عنہ نے شراب بیچی ہے تو انہوں نے کہا: اللہ سمرہ کو ہلاک و برباد کرے، کیا اسے نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہودیوں کو ہلاک و برباد کرے، ان پر چربی حرام کی گئی تو انہوں نے اسے گلایا۔ سفیان کہتے ہیں: یعنی اسے پگھلایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 103(2223)، الأنبیاء 50 (3460)، صحیح مسلم/المساقاة 13 (1582)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 7 (3383)، (تحفة الأشراف: 10501)، مسند احمد (1/25)، سنن الدارمی/الأشربة 9 (2150) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: پھر اس کا تیل بیچا اور اس کی قیمت کھائی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري3460عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها
   صحيح البخاري2223عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها
   صحيح مسلم4050عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها
   سنن أبي داود3488عبد الله بن عباسلعن الله اليهود ثلاثا إن الله حرم عليهم الشحوم فباعوها وأكلوا أثمانها وإن الله إذا حرم على قوم أكل شيء حرم عليهم ثمنه
   سنن النسائى الصغرى4262عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها
   سنن ابن ماجه3383عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها
   المعجم الصغير للطبراني519عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فباعوها وأكلوا أثمانها
   مسندالحميدي13عبد الله بن عباسلعن الله اليهود حرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4262  
´اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کو حرام قرار دیا ہے ان سے فائدہ اٹھانے کی ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کو خبر پہنچی کہ سمرہ رضی اللہ عنہ نے شراب بیچی ہے تو انہوں نے کہا: اللہ سمرہ کو ہلاک و برباد کرے، کیا اسے نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہودیوں کو ہلاک و برباد کرے، ان پر چربی حرام کی گئی تو انہوں نے اسے گلایا۔ سفیان کہتے ہیں: یعنی اسے پگھلایا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4262]
اردو حاشہ:
(1) ﷲ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء سے فائدہ اٹھانا درست نہیں۔
(2) یہ حدیث ناجائز حیلے کے بطلان پر بھی واضح طور پر دلالت کرتی ہے اور یہ بھی کہ شریعت کی حرام کردہ اشیاء کو کسی بھی حیلے بہانے سے یا کسی چیز کی آڑ لے کر حلال نہیں کیا جا سکتا۔ ایسی قبیح حرکت کے مرتکب لعنت کے مستحق قرار پا سکتے ہیں۔
(3) اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ شراب کی خرید و فروخت ناجائز اور حرام ہے، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ جب کوئی چیز فی نفسہ حرام ہو تو اس کی قیمت بھی حرام ہی ہوتی ہے۔
(4) یہ حدیث مبارکہ سگریٹ، تمباکو، بیڑی، نسوار اور دیگر مسکرات ومفترات کی تجارت کی ممانعت پر بھی دلالت کرتی ہے۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4262   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3383  
´شراب کی تجارت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کو خبر ملی کہ سمرہ رضی اللہ عنہ نے شراب بیچی ہے تو کہا: اللہ تعالیٰ سمرہ کو تباہ کرے، کیا اسے نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ یہود پر اللہ کی لعنت ہو، اس لیے کہ ان پر چربی حرام کی گئی تھی، تو انہوں نے اسے پگھلایا اور بیچ دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3383]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
صحاح ستہ میں سمرہ نامی دو صحابہ کرامرضوان اللہ عنھم اجمعین کی احادیث موجود ہیں۔
اس حدیث میں مذکورصحابی سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔
سمرہ بن جنادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہیں۔ (فتح الباری: 4/ 523 بحوالہ بیھقی)

(2)
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شراب کیوں فروخت کی؟ اس کی مختلف توجہیات ذکرکی گئی ہیں۔
مثلاً ممکن ہے انھوں نے سرکے کی صورت میں تبدیل کرکے فروخت کیا ہو۔
اور ان کا یہ خیال ہو کہ شراب سے سرکہ بنانا جائز ہے۔
جبکہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کو جائز نہیں سمجھتے تھے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ معلوم ہو کہ شراب حرام ہے لیکن یہ معلوم نہ ہو کہ اسے بیچنا بھی حرام ہے۔

(3)
یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ انھوں نے شراب حاصل ہی کیوں کی؟ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے بارے میں علماء کےاقوال ذکر کیے ہیں۔
کہ ممکن ہے انھیں جزیہ میں ملی ہو یاغنیمت میں ملی ہو۔ (فتح الباری حوالہ مذکورہ بالا)

(4)
عربی زبان میں گوشت سے حاصل ہونے والی چربی کو شحم کہتے ہیں۔
اور پگھلی ہوئی چربی کو ودک کہتے ہیں۔
لیکن نام بدلنے سے شرعی حکم تبدیل نہیں ہوتا۔

(5)
یہودیوں نے یہ حیلہ کیا تھا کہ ہم پر شحم حرام ہے اور ہم ودک بیچ رہے ہیں۔
جو دوسری چیز ہے۔

(6)
جس چیز کا کوئی جائز استعمال نہ ہو اسے بیچنا خریدنا حرام ہے۔

(7)
حیلے سے حرام چیز حلال نہیں ہوجاتی بلکہ جرم زیادہ شدید ہوجاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3383   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.