الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
9. باب فِي الْمُحَافَظَةِ عَلَى وَقْتِ الصَّلَوَاتِ
9. باب: اوقات نماز کی حفاظت اور اہتمام کا بیان۔
Chapter: Preserving The Prayer Times.
حدیث نمبر: 428
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، اخبرنا خالد، عن داود بن ابي هند، عن ابي حرب بن ابي الاسود، عن عبد الله بن فضالة، عن ابيه، قال: علمني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكان فيما علمني" وحافظ على الصلوات الخمس، قال: قلت: إن هذه ساعات لي فيها اشغال، فمرني بامر جامع إذا انا فعلته اجزا عني، فقال: حافظ على العصرين وما كانت من لغتنا، فقلت: وما العصران؟ فقال: صلاة قبل طلوع الشمس وصلاة قبل غروبها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ فَضَالَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ فِيمَا عَلَّمَنِي" وَحَافِظْ عَلَى الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّ هَذِهِ سَاعَاتٌ لِي فِيهَا أَشْغَالٌ، فَمُرْنِي بِأَمْرٍ جَامِعٍ إِذَا أَنَا فَعَلْتُهُ أَجْزَأَ عَنِّي، فَقَالَ: حَافِظْ عَلَى الْعَصْرَيْنِ وَمَا كَانَتْ مِنْ لُغَتِنَا، فَقُلْتُ: وَمَا الْعَصْرَانِ؟ فَقَالَ: صَلَاةُ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَصَلَاةُ قَبْلَ غُرُوبِهَا".
فضالہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جو باتیں سکھائیں ان میں یہ بات بھی تھی کہ پانچوں نماز پر محافظت کرو، میں نے کہا: یہ ایسے اوقات ہیں جن میں مجھے بہت کام ہوتے ہیں، آپ مجھے ایسا جامع کام کرنے کا حکم دیجئیے کہ جب میں اس کو کروں تو وہ مجھے کافی ہو جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عصرین پر محافظت کرو، عصرین کا لفظ ہماری زبان میں مروج نہ تھا، اس لیے میں نے پوچھا: عصرین کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو نماز: ایک سورج نکلنے سے پہلے، اور ایک سورج ڈوبنے سے پہلے (فجر اور عصر) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 11042)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/344) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ جو بہت زیادہ مصروف ہو اس کے لئے فقط دو وقت کی نماز کافی ہو جائے گی، بلکہ مطلب یہ ہے کہ کم سے کم ان دو وقتوں کی نماز کو اول وقت پر پابندی سے پڑھ لیا کرے (بیہقی، عراقی)۔

Narrated Fudalah: The Messenger of Allah ﷺ taught me and what he taught me is this: Observe the five prayers regularly. He said: I told (him): I have many works at these times; so give me a comprehensive advice which, if I follow, should be enough for me. He said: Observe the two afternoon prayers (al-asrayn). But the term al-asrayn (two afternoon prayers) was not used in our language. Hence I said: What is al-asrayn? He said: A prayer before the sunrise and a prayer before the sunset (i. e. the dawn and the afternoon prayers).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 428


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
والحديث محمول علي الجماعة يعني أنه رخص له في ترك حضور بعض الصلوات في الجماعة لا علٰي تركھا أصلاً فافھمه فإنه مھم وللحديث لون الآخر عند أحمد (4/344) وھذا لا يضر والحمد لله

   سنن أبي داود428فضالة بن عبد اللهحافظ على الصلوات الخمس حافظ على العصرين وما كانت من لغتنا فقلت وما العصران فقال صلاة قبل طلوع الشمس صلاة قبل غروبها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 428  
´اوقات نماز کی حفاظت اور اہتمام کا بیان۔`
فضالہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جو باتیں سکھائیں ان میں یہ بات بھی تھی کہ پانچوں نماز پر محافظت کرو، میں نے کہا: یہ ایسے اوقات ہیں جن میں مجھے بہت کام ہوتے ہیں، آپ مجھے ایسا جامع کام کرنے کا حکم دیجئیے کہ جب میں اس کو کروں تو وہ مجھے کافی ہو جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عصرین پر محافظت کرو، عصرین کا لفظ ہماری زبان میں مروج نہ تھا، اس لیے میں نے پوچھا: عصرین کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو نماز: ایک سورج نکلنے سے پہلے، اور ایک سورج ڈوبنے سے پہلے (فجر اور عصر) ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 428]
428۔ اردو حاشیہ:
کام والے کو صبح اور عصر کی نمازوں کی پابندی کافی ہو، کس طرح صحیح ہو سکتا ہے؟ شیخ ولی الدین عراقی نے لکھا ہے کہ اس اشکال کا جواب یہ ہے کہ دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: نمازوں کے اول اوقات سے متعلق تھا۔ تو اس نے معذرت کی کہ میں پانچوں نمازیں اوّل وقت میں نہیں پڑھ سکتا۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو نمازوں کے اوقات کی بالخصوص تاکید فرمائی۔ «والله أعلم بالصواب» امام ابوداؤد رحمہ اللہ  کا اس حدیث کو باب میں بیان کرنا اس کا مؤید ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 428   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.