الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نماز میں سہو و نسیان سے متعلق احکام و مسائل
The Book on As-Shw
206. باب مَا جَاءَ فِي الأَرْبَعِ قَبْلَ الْعَصْرِ
206. باب: عصر سے پہلے چار رکعت سنت پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 429
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا بندار محمد بن بشار، حدثنا ابو عامر هو: العقدي عبد الملك بن عمرو، حدثنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن عاصم بن ضمرة، عن علي، قال: " كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي قبل العصر اربع ركعات يفصل بينهن بالتسليم على الملائكة المقربين ومن تبعهم من المسلمين والمؤمنين ". قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابن عمر , وعبد الله بن عمرو، قال ابو عيسى: حديث علي حديث حسن، واختار إسحاق بن إبراهيم ان لا يفصل في الاربع قبل العصر واحتج بهذا الحديث، وقال إسحاق: ومعنى قوله انه يفصل بينهن بالتسليم يعني التشهد، وراى الشافعي , واحمد صلاة الليل والنهار مثنى مثنى يختاران الفصل في الاربع قبل العصر.(مرفوع) حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ هُوَ: الْعَقَدِيُّ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ يَفْصِلُ بَيْنَهُنَّ بِالتَّسْلِيمِ عَلَى الْمَلَائِكَةِ الْمُقَرَّبِينَ وَمَنْ تَبِعَهُمْ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُؤْمِنِينَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍوَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَاخْتَارَ إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَنْ لَا يُفْصَلَ فِي الْأَرْبَعِ قَبْلَ الْعَصْرِ وَاحْتَجَّ بِهَذَا الْحَدِيثِ، وقَالَ إِسْحَاق: وَمَعْنَى قَوْلِهِ أَنَّهُ يَفْصِلُ بَيْنَهُنَّ بِالتَّسْلِيمِ يَعْنِي التَّشَهُّدَ، وَرَأَى الشافعي , وَأَحْمَدُ صَلَاةَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى يَخْتَارَانِ الْفَصْلَ فِي الْأَرْبَعِ قَبْلَ الْعَصْرِ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے تھے، اور ان کے درمیان: مقرب فرشتوں اور ان مسلمانوں اور مومنوں پر کہ جنہوں نے ان کی تابعداری کی ان پر سلام کے ذریعہ فصل کرتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- علی رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے۔
۲- اس باب میں ابن عمر اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ اسحاق بن ابراہیم (ابن راہویہ) نے عصر سے پہلے کی چار رکعتوں میں فصل نہ کرنے کو ترجیح دی ہے، اور انہوں نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے۔ اسحاق کہتے ہیں: ان کے (علی کے) قول سلام کے ذریعے ان کے درمیان فصل کرنے کے معنی یہ ہیں کہ آپ دو رکعت کے بعد تشہد پڑھتے تھے، اور شافعی اور احمد کی رائے ہے کہ رات اور دن کی نماز دو دو رکعت ہے اور وہ دونوں عصر سے پہلے کی چار رکعتوں میں سلام کے ذریعہ فصل کرنے کو پسند کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وانظر ما تقدم برقم424، وما یأتی برقم 598 (تحفة الأشراف: 10142) (حسن) (سند میں ابواسحاق سبیعی مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، لیکن شواہد سے یہ حدیث صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: سلام کے ذریعہ فصل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ چاروں رکعتیں دو دو رکعت کر کے ادا کرتے تھے، اہل ایمان کو ملائکہ مقربین کا تابعدار اس لیے کہا گیا ہے کہ اہل ایمان بھی فرشتوں کی طرح اللہ کی توحید اور اس کی عظمت پر ایمان رکھتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (1161)، وهو من تمام الحديث المتقدم (425)

   سنن النسائى الصغرى875علي بن أبي طالبإذا كانت الشمس من ها هنا كهيئتها من ها هنا عند العصر صلى ركعتين فإذا كانت من ها هنا كهيئتها من ها هنا عند الظهر صلى أربعا ويصلي قبل الظهر أربعا وبعدها ثنتين ويصلي قبل العصر أربعا يفصل بين كل ركعتين بتسليم على الملائكة المقربين والنبيين ومن تبعهم من المؤمن
   جامع الترمذي598علي بن أبي طالبإذا كانت الشمس من هاهنا كهيئتها من هاهنا عند العصر صلى ركعتين وإذا كانت الشمس من هاهنا كهيئتها من هاهنا عند الظهر صلى أربعا وصلى أربعا قبل الظهر وبعدها ركعتين وقبل العصر أربعا يفصل بين كل ركعتين بالتسليم على الملائكة المقربين والنبيين والمرسلين ومن تبعهم
   جامع الترمذي429علي بن أبي طالبيصلي قبل العصر أربع ركعات يفصل بينهن بالتسليم على الملائكة المقربين ومن تبعهم من المسلمين والمؤمنين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 875  
´عصر کے پہلے سنت پڑھنے کا بیان اور اس سلسلے میں ابواسحاق سبیعی سے رواۃ حدیث کے اختلاف کا ذکر۔`
عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ ہم نے علی رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا: تم میں سے کون اس کی طاقت رکھتا ہے؟ ہم نے کہا: گرچہ ہم اس کی طاقت نہیں رکھتے مگر سن تو لیں، تو انہوں نے کہا: جب سورج یہاں ہوتا ۱؎ جس طرح عصر کے وقت یہاں ہوتا ہے ۲؎ تو آپ دو رکعت (سنت) پڑھتے ۳؎، اور جب سورج یہاں ہوتا جس طرح ظہر کے وقت ہوتا ہے تو آپ چار رکعت (سنت) پڑھتے ۴؎، اور ظہر سے پہلے چار رکعت پڑھتے ۵؎، اور اس کے بعد دو رکعت پڑھتے، اور عصر سے پہلے چار رکعت (سنت) پڑھتے، ہر دو رکعت کے درمیان مقرب فرشتوں اور نبیوں پر اور ان کے پیروکار مومنوں اور مسلمانوں پر سلام کے ذریعہ ۶؎ فصل کرتے۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 875]
875 ۔ اردو حاشیہ:
➊ پہلی نفل نماز سے مراد صلاۃ ضحیٰ (چاشت کی نماز) ہے۔ اگر سورج کے بقدر نیزہ یا دو نیزے ہونے پر یہ نماز پڑھی جائے تو اسے صلاۃ اشراق کہتے ہیں۔ بہرحال صلاۃ اشراق، صلاۃ ضحیٰ اور صلاۃ الاوابین ایک ہی نماز کے مختلف نام ہیں۔ اور یہ نام صرف وقت کی تبدیلی کی وجہ سے مختلف ہیں۔ واللہ أعلم۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: [القول المقبول، ص: 688]
اور دوسری نفل نماز سے مراد سنتِ زوال ہے کیونکہ سورج کے زوال پذیر ہونے سے قبل اس کی ادائیگی ہوتی ہے۔
➋ اس سلام سے مراد تشہد کے دوران میں «السَّلامُ علَينا و على عبادِ اللهِ الصّالحينَ» ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی ہو۔ پڑھنا ہے، نہ کہ فراغت والا سلام۔ اور فرشتے، انبیاء اور دیگر کا ذکر صالحین کی تفسیر ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 875   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 429  
´عصر سے پہلے چار رکعت سنت پڑھنے کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے تھے، اور ان کے درمیان: مقرب فرشتوں اور ان مسلمانوں اور مومنوں پر کہ جنہوں نے ان کی تابعداری کی ان پر سلام کے ذریعہ فصل کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 429]
اردو حاشہ:
1؎:
سلام کے ذریعہ فصل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ چاروں رکعتیں دو دو رکعت کر کے ادا کرتے تھے،
اہل ایمان کو ملائکہ مقرّبین کا تابعدار اس لیے کہا گیا ہے کہ اہل ایمان بھی فرشتوں کی طرح اللہ کی توحید اور اس کی عظمت پر ایما ن رکھتے ہیں۔

نوٹ:
(سند میں ابو اسحاق سبیعی مدلس ہیں،
اور روایت عنعنہ سے ہے،
لیکن شواہد سے یہ حدیث صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 429   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.