الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
37. بَابُ : ذِكْرِ الشَّفَاعَةِ
37. باب: شفاعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4307
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا ابو معاوية , عن الاعمش , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لكل نبي دعوة مستجابة , فتعجل كل نبي دعوته , وإني اختبات دعوتي شفاعة لامتي , فهي نائلة من مات منهم لا يشرك بالله شيئا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ , فَتَعَجَّلَ كُلُّ نَبِيٍّ دَعْوَتَهُ , وَإِنِّي اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي , فَهِيَ نَائِلَةٌ مَنْ مَاتَ مِنْهُمْ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کی (اپنی امت کے سلسلے میں) ایک دعا ہوتی ہے جو ضرور قبول ہوتی ہے، تو ہر نبی نے جلدی سے دنیا ہی میں اپنی دعا پوری کر لی، اور میں نے اپنی دعا کو چھپا کر اپنی امت کی شفاعت کے لیے رکھ چھوڑا ہے، تو میری شفاعت ہر اس شخص کے لیے ہو گی جو اس حال میں مرا ہو کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا رہا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 86 (199)، سنن الترمذی/الدعوات 131 (3602)، (تحفة الأشراف: 12512)، وقدأخرجہ: صحیح البخاری/الدعوات 1 (6304)، مسند احمد (2/275)، موطا امام مالک/القرآن 8 (26)، سنن الدارمی/الرقاق 85 (2847) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی عقیدہ توحید پر موت ہو، اگر شرک میں مبتلا رہ کر مرا تو نبی اکرم ﷺ کی شفاعت سے محروم رہے گا، دوسری روایت میں ہے کہ میری شفاعت میری امت میں سے ان لوگوں کے لئے ہو گی جنہوں نے کبیرہ گناہ کئے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري6304عبد الرحمن بن صخرلكل نبي دعوة مستجابة يدعو بها أريد أن أختبئ دعوتي شفاعة لأمتي في الآخرة
   صحيح البخاري7474عبد الرحمن بن صخرلكل نبي دعوة أريد إن شاء الله أن أختبي دعوتي شفاعة لأمتي يوم القيامة
   صحيح مسلم487عبد الرحمن بن صخرأختبئ دعوتي شفاعة لأمتي يوم القيامة
   صحيح مسلم488عبد الرحمن بن صخرأختبئ دعوتي شفاعة لأمتي يوم القيامة
   صحيح مسلم492عبد الرحمن بن صخراختبأت دعوتي شفاعة لأمتي يوم القيامة
   صحيح مسلم491عبد الرحمن بن صخراختبأت دعوتي شفاعة لأمتي يوم القيامة
   صحيح مسلم490عبد الرحمن بن صخرأختبئ دعوتي شفاعة لأمتي يوم القيامة
   صحيح مسلم493عبد الرحمن بن صخرلكل نبي دعوة دعا بها في أمته فاستجيب له أريد إن شاء الله أن أؤخر دعوتي شفاعة لأمتي يوم القيامة
   جامع الترمذي3602عبد الرحمن بن صخراختبأت دعوتي شفاعة لأمتي
   سنن ابن ماجه4307عبد الرحمن بن صخرلكل نبي دعوة مستجابة فتعجل كل نبي دعوته اختبأت دعوتي شفاعة لأمتي فهي نائلة من مات منهم لا يشرك بالله شيئا
   صحيفة همام بن منبه20عبد الرحمن بن صخرلكل نبي دعوة تستجاب له أريد إن شاء الله أن أؤخر دعوتي شفاعة لأمتي يوم القيامة
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم445عبد الرحمن بن صخرلكل نبي دعوة يدعو بها، فاريد ان اختبيء دعوتي شفاعة لامتي فى الآخرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 445  
´امت کی شفاعت کے لئے دعا باقی ہے`
«. . . 335- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لكل نبي دعوة يدعو بها، فأريد أن أختبيء دعوتي شفاعة لأمتي فى الآخرة. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کو ایک (مقبول ہونے والی) دعا عطا کی گئی تھی جسے اس نبی نے مانگ لیا اور میں چاہتا ہوں کہ اپنی دعا کو آخرت میں اپنی امت کی شفاعت کے لئے باقی رکھ دوں۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 445]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 6304، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی اُمت (مسلمانوں) کے لئے اللہ تعالیٰ کے اذن سے شفاعت (سفارش) کرنا برحق ہے۔ اسے درج ذیل صحابۂ کرام نے بھی روایت کیا ہے:
◄ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ [صحيح بخاري: 6305، صحيح مسلم: 200]
◄ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ [صحيح مسلم: 201]
◄ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ [صحيح مسلم: 202]
◄ سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ [الشريعه للآجري ص338 ح780 وسنده صحيح]
◄ سیدنا ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ [أحمد 2/11، 12، وسنده حسن، ابن ماجه: 4280 وصححه الحاكم عليٰ شرط مسلم 4/585، 586]
◄ سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا [المستدرك للحاكم 1/68 ح227 وسنده صحيح وصححه الحاكم عليٰ شرط الشيخين ووافقه الذهبي] وغیرہم۔
● بلکہ شفاعت والی حدیث متواتر ہے۔ دیکھئے [نظم المتناثر للكتاني ح304]
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اُمت پر بے حد مہربان تھے اور اللہ نے آپ کو رحمت للعالمین بنا کر بھیجا۔
➌ ہر نبی کی ایک دعا قطعی طور پر عند اللہ مقبول ہوتی رہی ہے اور نبی کو اس دعا کا علم بھی ہوتا تھا۔
➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے تمام نبیوں پر فضیلت عطا فرمائی۔
➎ جو مسلمان شرک وکفر نہ کرے، اگرچہ کتنا ہی گناہگار ہو جہنم میں ہمیشہ نہیں رہے گا۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 335   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6304  
´نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لیے کمال شفقت و رحمت کا اثبات`
«. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ يَدْعُو بِهَا، وَأُرِيدُ أَنْ أَخْتَبِئَ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي فِي الْآخِرَةِ . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کو ایک دعا حاصل ہوتی ہے (جو قبول کی جاتی ہے) اور میں چاہتا ہوں کہ میں اپنی دعا کو آخرت میں اپنی امت کی شفاعت کے لیے محفوظ رکھوں۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الدَّعَوَاتِ/بَابُ وَلِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ: 6304]

تخريج الحديث:
[121۔ البخاري فى: 97 كتاب التوحيد: 31 باب قوله تعالىٰ قل لو كان البحر۔۔۔ 6304، مسلم 198]
لغوی توضیح: «لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ» ہر نبی کے لیے ایک دعا ہے، مراد یہ ہے کہ ہر نبی کو ایک لازماً قبول ہونے والی دعا کا اختیار دیا گیا۔
«اَخْتَبِئَ دَعْوَتِيْ» میں نے اپنی دعا چھپالی، محفوظ رکھ لی۔ اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لیے کمال شفقت و رحمت کا اثبات ہے کہ آپ نے اپنے لیے کچھ مانگنے کی بجائے اس مقبول دعا کو اپنی امت کی شفاعت کے لیے مؤخر کر دیا۔ لیکن آج یہی امت اپنے مشفق و محسن پیغمبروں کی سنتوں کو پس پشت ڈال رہی ہے اور شب و روز ان کی مخالفت میں مصروف ہے۔ دعا ہے کہ اللہ ہمیں اپنے عظیم پیغمبر کی مخالفت سے بچنے کی توفیق دے۔ (آمین!)
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 121   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4307  
´شفاعت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کی (اپنی امت کے سلسلے میں) ایک دعا ہوتی ہے جو ضرور قبول ہوتی ہے، تو ہر نبی نے جلدی سے دنیا ہی میں اپنی دعا پوری کر لی، اور میں نے اپنی دعا کو چھپا کر اپنی امت کی شفاعت کے لیے رکھ چھوڑا ہے، تو میری شفاعت ہر اس شخص کے لیے ہو گی جو اس حال میں مرا ہو کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا رہا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4307]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
 
(1)
اللہ تعالی نے ہر نبی کو یہ فرمایا کہ تمھاری ایک دعا لازما قبول ہوگی۔
یہی وعدہ ہمارے نبیﷺ  کے لیے بھی ہے۔

(2)
دعا کی قبولیت اللہ کی مشیت پہ منحصر ہے۔
وہ چاھے تو کسی برے سے برے آدمی کی دعا بھی قبول کر لے چاہے تو نبی کی دعا بھی قبول نہ کرے۔

(3)
ہر نبی نے کسی نہ کسی موقع پہ دعا کی درخواست کی۔
اے اللہ! میری فلاں خواہش کو وہ دعا قرار دیا جائےجو لازما قبول ہونے والی ہے چناچہ اس نبی کی دعا قبول کرکےوہ خوایش پوری کر دی گئی۔

(4)
نبیﷺ نے کسی دعا کو وہ دعا قرار نہیں دیا جس کی قبولیت کا وعدہ ہے اس لیے اس دعا کا حق ابھی باقی ہے۔

(5)
نبیﷺ نے اپنی امت کی مغفرت کے لیے شفاعت کو اپنی وہ خصوصی دعا قرار دیا یہ دعا قیامت کے دن کی جائیگی اور اہل توحید کے لیے لازماً قبول ہوگی۔

(6)
نجات کے لیے توحید پہ وفات ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4307   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3602  
´ «لا حول ولا قوة إلا بالله» کی فضیلت کا بیان`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کی ایک دعا مقبول ہوتی ہے اور میں نے اپنی دعا اپنی امت کی شفاعت کے لیے محفوظ کر رکھی ہے، اس دعا کا فائدہ ان شاءاللہ امت کے ہر اس شخص کو حاصل ہو گا جس نے مرنے سے پہلے اللہ کے ساتھ کچھ بھی شرک نہ کیا ہو گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3602]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی ہر اس شخص کو اللہ کے رسولﷺکی شفاعت نصیب ہوگی جس نے کسی قسم کا شرک نہیں کیا ہو گامشرک خواہ غیرمسلموں کا ہو،
یا نام نہاد مسلمانوں کا شرک کے مرتکب کویہ شفاعت نصیب نہیں ہوگی،
نیز اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ حق مذہب وہی ہے جس کے قائل سلف صالحین ہیں،
یعنی موحد گناہوں کے سبب ہمیشہ ہمیش جہنم میں نہیں رہے گا،
گناہوں کی سزا بھگت کر آخری میں جنت میں جانے کی اجازت مل جائے گی،
الا یہ کہ توبہ کر چکا ہو تو شروع ہی میں جنت میں چلا جائے گا،
ان شاء اللہ۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3602   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.