الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اہم معرکوں کا بیان جو امت میں ہونے والے ہیں
Battles (Kitab Al-Malahim)
12. باب أَمَارَاتِ السَّاعَةِ
12. باب: قیامت کی نشانیوں کا بیان۔
Chapter: Signs of the hour.
حدیث نمبر: 4310
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مؤمل بن هشام، حدثنا إسماعيل، عن ابي حيان التيمي، عن ابي زرعة، قال: جاء نفر إلى مروان بالمدينة فسمعوه يحدث، في الآيات ان اولها الدجال قال فانصرفت إلى عبد الله بن عمرو فحدثته، فقال عبد الله: لم يقل شيئا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن اول الآيات خروجا طلوع الشمس من مغربها او الدابة على الناس ضحى فايتهما كانت قبل صاحبتها فالاخرى على اثرها"، قال عبد الله: وكان يقرا الكتب واظن اولهما خروجا طلوع الشمس من مغربها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، قَالَ: جَاءَ نَفَرٌ إِلَى مَرْوَانَ بِالْمَدِينَةِ فَسَمِعُوهُ يُحَدِّثُ، فِي الْآيَاتِ أَنَّ أَوَّلَهَا الدَّجَّالُ قَالَ فَانْصَرَفْتُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَحَدَّثْتُهُ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَمْ يَقُلْ شَيْئًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ أَوَّلَ الْآيَاتِ خُرُوجًا طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا أَوِ الدَّابَّةُ عَلَى النَّاسِ ضُحًى فَأَيَّتُهُمَا كَانَتْ قَبْلَ صَاحِبَتِهَا فَالْأُخْرَى عَلَى أَثَرِهَا"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَكَانَ يَقْرَأُ الْكُتُبَ وَأَظُنُّ أَوَّلَهُمَا خُرُوجًا طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا.
ابوزرعہ کہتے ہیں کہ کچھ لوگ مروان کے پاس مدینہ آئے تو وہاں اسے (قیامت کی) نشانیوں کے متعلق بیان کرتے سنا کہ سب سے پہلی نشانی ظہور دجال کی ہو گی، تو میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے پاس گیا، اور ان سے اسے بیان کیا، تو عبداللہ نے صرف اتنا کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ پہلی نشانی سورج کا پچھم سے طلوع ہونا ہے، یا بوقت چاشت لوگوں کے درمیان دابہ (چوپایہ) کا ظہور ہے، ان دونوں میں سے جو نشانی بھی پہلے واقع ہو دوسری بالکل اس سے متصل ہو گی، اور عبداللہ بن عمرو جن کے زیر مطالعہ آسمانی کتابیں رہا کرتی تھیں کہتے ہیں: میرا خیال ہے ان دونوں میں پہلے سورج کا پچھم سے نکلنا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الفتن 23 (2941)، سنن ابن ماجہ/الفتن 32 (4069)، (تحفة الأشراف: 8959)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/164، 201) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu zurah said: A group of people came to Marwan in Madina, and they heard him say that the first of the signs to appear would be the coming forth of the Dajjal (Antichirst). He said: I then went to Abdullah bin Amr and mentioned it to him. He did not say anything (reliable). I heard the Messenger of Allah ﷺ say: The first of the signs to appear will be the rising of the sun in its place of setting and the coming forth of the beast against mankind in the forenoon. Whichever of them comes first will soon be followed by the other. Abdullah who used to read the scriptures (Torah, Gospel) said: I think the first of them will be the rising of the sun in its place of setting.
USC-MSA web (English) Reference: Book 38 , Number 4296


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2941)

   صحيح مسلم7386عبد الله بن عمروأول الآيات خروجا طلوع الشمس من مغربها خروج الدابة على الناس ضحى وأيهما ما كانت قبل صاحبتها فالأخرى على إثرها قريبا
   سنن أبي داود4310عبد الله بن عمروأول الآيات خروجا طلوع الشمس من مغربها الدابة على الناس ضحى فأيتهما كانت قبل صاحبتها فالأخرى على أثرها
   سنن ابن ماجه4069عبد الله بن عمروأول الآيات خروجا طلوع الشمس من مغربها خروج الدابة على الناس ضحى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4310  
´قیامت کی نشانیوں کا بیان۔`
ابوزرعہ کہتے ہیں کہ کچھ لوگ مروان کے پاس مدینہ آئے تو وہاں اسے (قیامت کی) نشانیوں کے متعلق بیان کرتے سنا کہ سب سے پہلی نشانی ظہور دجال کی ہو گی، تو میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے پاس گیا، اور ان سے اسے بیان کیا، تو عبداللہ نے صرف اتنا کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ پہلی نشانی سورج کا پچھم سے طلوع ہونا ہے، یا بوقت چاشت لوگوں کے درمیان دابہ (چوپایہ) کا ظہور ہے، ان دونوں میں سے جو نشانی بھی پہلے واقع ہو دوسری بالکل اس سے متصل ہو گی، اور عبداللہ بن عمرو جن کے زیر مطالعہ آسمانی کتابیں رہا کرتی تھیں کہتے ہیں: میرا خیال ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الملاحم /حدیث: 4310]
فوائد ومسائل:
فائدہ خروج دابہ قیامت سے پہلے کی علامات میں سے ایک اہم علامت ایک مخصوص جانور کا ظہور بھی ہے جو لوگوں سے باتیں کرے گا اس کا آنا عین حق ہے اور قرآن مجید میں ارشادِ الٰہی ہے جب ان پر عذاب کا وعدہ ثابت ہو جائے گا ہم زمیں سے ان کے لیئے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے باتیں کرے گا اس لیئے کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں کرتے تھے، النمل 83۔
بعض روایات میں اس جانور سے مراد جسامہ لیا گیا ہے۔
واللہ اعلم۔
تفصیل کے لیئے دیکھیں تفسیر ابنِ کثیر وقرطبی وغیرہ فائدہ ایمان وہی مفید اور مقبول ہے جو بالغیب ہو، حقائق آخرت کا مشاہدہ کر لینے کے بعد ایمان کسی طور بھی مفید نہ ہوگا۔
آخرت میں بھی کفار یہی کہیں گے: (رَبَّنَاۤ اَبْصَرْنَا وَ سَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا اِنَّا مُوْقِنُوْنَ) اے ہمارے رب اب ہم نے دیکھا اور سُنا ہمیں پھر بھیج کہ نیک کام کریں ہم کو یقین آ گیا۔
لیکن دنیا میں دوبارہ آنا ممکن نہ ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4310   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.