الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل
The Book of Muharibin, Qasas (Retaliation), and Diyat (Blood Money)
7. باب بَيَانِ إِثْمِ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ:
7. باب: جس نے پہلے خون کی بنا ڈالی اس کے گناہ کا بیان۔
Chapter: The sin of the one who set the precedent of killing
حدیث نمبر: 4380
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه عثمان بن ابى شيبة حدثنا جرير ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم اخبرنا جرير وعيسى بن يونس ح وحدثنا ابن ابى عمر حدثنا سفيان كلهم عن الاعمش بهذا الإسناد وفى حديث جرير وعيسى بن يونس «‏‏‏‏لانه سن القتل» .‏‏‏‏ لم يذكرا اول.وَحَدَّثَنَاهُ عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ وَعِيسَى بْنُ يُونُسَ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كُلُّهُمْ عَنِ الأَعْمَشِ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَفِى حَدِيثِ جَرِيرٍ وَعِيسَى بْنِ يُونُسَ «‏‏‏‏لأَنَّهُ سَنَّ الْقَتْلَ» .‏‏‏‏ لَمْ يَذْكُرَا أَوَّلَ.
جریر، عیسیٰ بن یونس اور سفیان سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور جریر اور عیسیٰ بن یونس کی حدیث میں ہے: "کیونکہ اس نے قتل کا طریقہ نکالا تھا۔" ان دونوں نے "اول" کا لفظ بیان نہیں کیا
امام صاحب اپنے تین اور اساتذہ کی سندوں سے اعمش کی مذکورہ بالا سند سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، جریر اور عیسیٰ بن یونس کی حدیث میں یہ لفظ ہے کیونکہ اس نے قتل کا طریقہ جاری کیا۔ اوّل
ترقیم فوادعبدالباقی: 1677


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4380  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
معروف و مشہور یہ ہے کہ حضرت آدم کے بیٹے قابیل نے اپنے بھائی ہابیل کو قتل کر ڈالا تھا،
اگرچہ بعض افراد نے ہابیل کو قاتل ٹھہرایا ہے،
تورات سے اکثریت کے قول ہی کی تصدیق ہوتی ہے۔
اور قرآن کے بیان سے معلوم ہوتا ہے،
اس کا پس منظر محض حسد و عناد ہے کہ ہابیل کی قربانی کیوں قبول ہوئی،
میری قربانی کیوں قبول نہیں ہوئی،
اس طرح حسد و عناد کی بنیاد پر قتل کی دھمکی دی،
واقعہ کی تفصیل سورہ مائدہ کی آیات میں موجود ہے اور اس حدیث سے یہ اصول اور قاعدہ ثابت ہوتا ہے کہ اگر کوئی انسان برے کام کا آغاز کرتا ہے اور اسے دیکھ کر دوسرے افراد اس جرم و گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں تو اس کو ان سب افراد کے جرم و گناہ میں سے حصہ ملتا ہے،
کیونکہ یہ سبب یا باعث بنا ہے،
دوسروں کو اس نے یہ راہ دکھائی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4380   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.