ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے شہاب نے بیان کیا (دوسری سند) اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ وہ ایک گدھے پر سوار ہو کر آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں کھڑے لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ یہ حجۃ الوداع کا موقع تھا۔ ان کا گدھا صف کے کچھ حصے سے گزرا، پھر وہ اتر کر لوگوں کے ساتھ صف میں کھڑے ہو گئے۔
Narrated `Abdullah bin `Abbas: That he came riding a donkey when Allah 's Apostle was standing at Mina during Hajjat-ul-Wada`, leading the people in prayer. The donkey passed in front of a part of the row (of the people offering the prayer). Then he dismounted from it and took his position in the row with the people.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 696
أقبلت راكبا على حمار أتان وأنا يومئذ قد ناهزت الاحتلام ورسول الله يصلي بالناس بمنى إلى غير جدار فمررت بين يدي بعض الصف فنزلت وأرسلت الأتان ترتع ودخلت في الصف فلم ينكر ذلك علي أحد
جئت أنا والفضل على أتان ورسول الله صلى الله عليه وسلم بعرفة فمررنا على بعض الصف فنزلنا فتركناها ترتع، ودخلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في الصلاة فلم يقل لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 753
´نمازی کے سامنے سترہ نہ ہو تو کون سی چیز نماز توڑ دیتی ہے اور کون سی نہیں توڑتی؟` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں: میں اور فضل دونوں اپنی ایک گدھی پر سوار ہو کر آئے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفہ میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے (پھر انہوں نے ایک بات کہی جس کا مفہوم تھا:) تو ہم صف کے کچھ حصہ سے گزرے، پھر ہم اترے اور ہم نے گدھی کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کچھ نہیں کہا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 753]
753 ۔ اردو حاشیہ: امام بخاری رحمہ اللہ کی رائے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سترہ تھا جیسا کہ دیگر مفصل روایات سے واضح ہوتا ہے، لہٰذا امام کا سترہ مقتدیوں کے لیے کافی ہوتا ہے۔ دیکھیے: [صحیح البخاري، الصلاة، حدیث: 493] اس لیے یہ روایت اس باب کے تحت نہیں آنی چاہیے تھی۔ بعض لوگوں نے اس روایت سے استدلال کیا ہے کہ گدھے کا گزرنا نماز نہیں توڑتا، مگر یہ استدلال کمزور ہے کیونکہ توڑنے نہ توڑنے کی بحث اس وقت ہے جب آگے سترہ نہ ہو اور وہ سترے اور نمازیوں کے درمیان سے گزری ہو۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 753
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث947
´کس چیز کے نمازی کے سامنے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مقام عرفہ میں نماز پڑھا رہے تھے، میں اور فضل ایک گدھی پر سوار ہو کر صف کے کچھ حصے کے سامنے سے گزرے، پھر ہم سواری سے اترے اور گدھی کو چھوڑ دیا، پھر ہم صف میں شامل ہو گئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 947]
اردو حاشہ: فائدہ: اس سے معلوم ہواکہ نمازی کے آگے سے گدھا گزر جائے تو نماز نہیں ٹوٹتی جب کہ حدیث 950 تا 952 میں آرہا ہے۔ کہ گدھے کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ لیکن نماز نہ ٹوٹنے پر اس حدیث سےاستدلال قوی نہیں کیونکہ امام کا سترہ مقتدیوں کے لئے کافی ہوتا ہے اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے امام نبی اکرمﷺ کے سامنے سے نہیں گزرے تھے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 947
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4412
4412. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے بتایا کہ وہ گدھی پر سوار ہو کر آئے جبکہ رسول اللہ ﷺ حجۃ الوداع کے موقع پر منیٰ میں کھڑے لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ گدھی صف کے کچھ حصے کے آگے سے گزری۔ پھر وہ اس سے اتر کر لوگوں کے ساتھ صف میں شامل ہو گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4412]
حدیث حاشیہ: حضرت ابن عباس ؓ دوران جماعت میں رسول اللہ ﷺ کے آگے سے نہیں گزرے تھے بلکہ کچھ مقتدیوں کے آگے سے گزرے تھے۔ چونکہ امام کا سترہ لوگوں کاسترہ ہوتا ہے، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے ان کی کوئی سرزنش نہیں فرمائی۔ جب جماعت ہورہی ہوتو امام کے آگے سے اور جب نمازی اکیلا پڑھ رہا ہوتو اس کے آگے سے گزرنا سخت منع ہے۔ امام اور انفرادی نماز پڑھنے والوں کو چاہیے کہ وہ اپنے آگے سترہ ضرور رکھیں۔ چونکہ اس حدیث میں حجۃ الوداع کا ذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو ذکر فرمایا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4412