الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)
24. باب رَجْمِ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ
24. باب: ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا بیان۔
Chapter: Stoning of Ma’iz bin Malik.
حدیث نمبر: 4425
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن سماك بن حرب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لماعز بن مالك:" احق ما بلغني عنك؟ قال: وما بلغك عني؟ قال: بلغني عنك انك وقعت على جارية بني فلان، قال: نعم فشهد اربع شهادات، فامر به فرجم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِك:" أَحَقٌّ مَا بَلَغَنِي عَنْكَ؟ قَالَ: وَمَا بَلَغَكَ عَنِّي؟ قَالَ: بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ وَقَعْتَ عَلَى جَارِيَةِ بَنِي فُلَانٍ، قَالَ: نَعَمْ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ سے فرمایا: کیا تمہارے متعلق جو بات مجھے معلوم ہوئی ہے صحیح ہے؟ وہ بولے: میرے متعلق آپ کو کون سی بات معلوم ہوئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم نے بنی فلاں کی باندی سے زنا کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، پھر چار بار اس کی گواہی دی، تو آپ نے انہیں رجم کرنے کا حکم دیا، چنانچہ وہ رجم کر دیئے گئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحدود 5 (1693)، سنن الترمذی/الحدود 4 (1427)، (تحفة الأشراف: 5519)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/245، 314، 328) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Abbas said: The Messenger of Allah ﷺ asked Ma’iz bin Malik: Is what I have heard about you is true? He said: What have you heard about me? He said: I have heard that you have had intercourse with a girl belonging to the family of so and so. He said: Yes. He then testified four times. He (The prophet) then gave order regarding him and he was stoned to death.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4411


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1693)

   صحيح البخاري6824عبد الله بن عباسلعلك قبلت أو غمزت أو نظرت قال لا يا رسول الله قال أنكتها
   صحيح مسلم4427عبد الله بن عباسأحق ما بلغني عنك قال وما بلغك عني قال بلغني أنك وقعت بجارية آل فلان قال نعم قال فشهد أربع شهادات ثم أمر به فرجم
   جامع الترمذي1427عبد الله بن عباسبلغني أنك وقعت على جارية آل فلان قال نعم فشهد أربع شهادات فأمر به فرجم
   سنن أبي داود4425عبد الله بن عباسأحق ما بلغني عنك قال وما بلغك عني قال بلغني عنك أنك وقعت على جارية بني فلان قال نعم فشهد أربع شهادات فأمر به فرجم
   سنن أبي داود4426عبد الله بن عباسشهدت على نفسك أربع مرات اذهبوا به فارجموه
   سنن أبي داود4427عبد الله بن عباسلعلك قبلت أو غمزت أو نظرت قال لا قال أفنكتها قال نعم قال فعند ذلك أمر برجمه
   سنن أبي داود4421عبد الله بن عباسأمر به أن يرجم فانطلق به فرجم ولم يصل عليه
   بلوغ المرام1037عبد الله بن عباس لعلك قبلت أو غمزت أو نظرت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4425  
´ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ سے فرمایا: کیا تمہارے متعلق جو بات مجھے معلوم ہوئی ہے صحیح ہے؟ وہ بولے: میرے متعلق آپ کو کون سی بات معلوم ہوئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم نے بنی فلاں کی باندی سے زنا کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، پھر چار بار اس کی گواہی دی، تو آپ نے انہیں رجم کرنے کا حکم دیا، چنانچہ وہ رجم کر دیئے گئے۔ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4425]
فوائد ومسائل:
ان احادیث میں کوئی تعارض نہیں ہے، بلکہ قوم کےلوگوں نےاس کو رسول اللہﷺ کی خدمت میں آنے کا کہا، آپ نے بھی اس سے دریافت فرمایا تواس نے چار بار اقرار کیا تو اس پر حد قائم کی گئی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4425   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4421  
´ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور انہوں نے عرض کیا کہ میں نے زنا کر لیا ہے، آپ نے ان سے منہ پھیر لیا، پھر انہوں نے کئی بار یہی بات دہرائی، ہر بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا منہ پھیر لیتے تھے، پھر آپ نے ان کی قوم کے لوگوں سے پوچھا: کیا یہ دیوانہ تو نہیں؟ لوگوں نے کہا: نہیں ایسی کوئی بات نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا واقعی تم نے ایسا کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: ہاں واقعی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سنگسار کئے جانے کا حکم دیا، ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4421]
فوائد ومسائل:
حضرت ماعز رضی اللہ عنہ کو جب حد لگی تواس وقت فوری طور پر جنازہ نہیں پڑھا گیا، جیسے کہ صیح بخاری کی روایت میں ہے۔
دیکھیے (صحیح البخاري، الحدود، حدیث: ٦٨٢) 
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4421   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1037  
´زانی کی حد کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ماعز بن مالک جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا شاید تو نے بوس و کنار کیا ہو یا چھیڑ چھاڑ کی ہو اور نظر بد ڈالی ہو۔ اس نے کہا نہیں اے اللہ کے رسول! (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1037»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الحدود، باب هل يقول الإمام للمقر: لعلك لمست أو غمزت، حديث:6824.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب تک زانی صاف اور صریح الفاظ سے اقرار جرم اپنی آزادی اور مرضی سے نہ کرے اس وقت تک اسے سنگسار کرنے کا حکم نہیں دیا جائے گا‘ نیز وہ بیرونی و اندرونی کسی قسم کے دباؤ میں بھی نہ ہو۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1037   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1427  
´حد والے جرم کی تحقیق میں تلقین کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک رضی الله عنہ سے فرمایا: تمہارے بارے میں جو مجھے خبر ملی ہے کیا وہ صحیح ہے؟ ماعز رضی الله عنہ نے کہا: میرے بارے میں آپ کو کیا خبر ملی ہے؟ آپ نے فرمایا: مجھے خبر ملی ہے کہ تم نے فلاں قبیلے کی لونڈی کے ساتھ زنا کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، پھر انہوں نے چار مرتبہ اقرار کیا، تو آپ نے حکم دیا، تو انہیں رجم کر دیا گیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1427]
اردو حاشہ:
وضاخت:


1؎:
یعنی مجرم اگر اپنے گناہ کا خود اقرار کر رہا ہو تو اس کے سامنے ایسی باتیں رکھنا جن کی وجہ سے اس پر حد واجب نہ ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1427   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.