صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حدود کا بیان
5. باب مَنِ اعْتَرَفَ عَلَى نَفْسِهِ بِالزِّنَا:
5. باب: جو شخص زنا کا اعتراف کر لے اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 4431
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن العلاء الهمداني ، حدثنا يحيى بن يعلى وهو ابن الحارث المحاربي ، عن غيلان وهو ابن جامع المحاربي ، عن علقمة بن مرثد ، عن سليمان بن بريدة ، عن ابيه ، قال: " جاء ماعز بن مالك إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، طهرني، فقال: ويحك ارجع فاستغفر الله وتب إليه، قال: فرجع غير بعيد ثم جاء، فقال: يا رسول الله، طهرني، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ويحك ارجع فاستغفر الله وتب إليه، قال: فرجع غير بعيد ثم جاء، فقال: يا رسول الله، طهرني، فقال النبي صلى الله عليه وسلم مثل ذلك حتى إذا كانت الرابعة، قال له رسول الله: فيم اطهرك؟، فقال: من الزنا، فسال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ابه جنون؟، فاخبر انه ليس بمجنون، فقال: اشرب خمرا، فقام رجل فاستنكهه فلم يجد منه ريح خمر، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ازنيت؟، فقال: نعم، فامر به فرجم، فكان الناس فيه فرقتين قائل، يقول: لقد هلك لقد احاطت به خطيئته، وقائل يقول: ما توبة افضل من توبة ماعز انه جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فوضع يده في يده، ثم قال: اقتلني بالحجارة، قال: فلبثوا بذلك يومين او ثلاثة، ثم جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم وهم جلوس فسلم ثم جلس، فقال: استغفروا لماعز بن مالك، قال: فقالوا: غفر الله لماعز بن مالك، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لقد تاب توبة لو قسمت بين امة لوسعتهم، قال: ثم جاءته امراة من غامد من الازد، فقالت: يا رسول الله طهرني، فقال: ويحك ارجعي فاستغفري الله وتوبي إليه، فقالت: اراك تريد ان ترددني كما رددت ماعز بن مالك، قال: وما ذاك؟، قالت: إنها حبلى من الزنا، فقال: آنت، قالت: نعم، فقال لها: حتى تضعي ما في بطنك، قال: فكفلها رجل من الانصار حتى وضعت، قال فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: قد وضعت الغامدية، فقال: إذا لا نرجمها وندع ولدها صغيرا ليس له من يرضعه، فقام رجل من الانصار، فقال: إلي رضاعه يا نبي الله، قال: فرجمها ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ الْمُحَارِبِيُّ ، عَنْ غَيْلَانَ وَهُوَ ابْنُ جَامِعٍ الْمُحَارِبِيُّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " جَاءَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، طَهِّرْنِي، فَقَالَ: وَيْحَكَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ وَتُبْ إِلَيْهِ، قَالَ: فَرَجَعَ غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، طَهِّرْنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَيْحَكَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ وَتُبْ إِلَيْهِ، قَالَ: فَرَجَعَ غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، طَهِّرْنِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِكَ حَتَّى إِذَا كَانَتِ الرَّابِعَةُ، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ: فِيمَ أُطَهِّرُكَ؟، فَقَالَ: مِنَ الزِّنَا، فَسَأَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَبِهِ جُنُونٌ؟، فَأُخْبِرَ أَنَّهُ لَيْسَ بِمَجْنُونٍ، فَقَالَ: أَشَرِبَ خَمْرًا، فَقَامَ رَجُلٌ فَاسْتَنْكَهَهُ فَلَمْ يَجِدْ مِنْهُ رِيحَ خَمْرٍ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَزَنَيْتَ؟، فَقَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، فَكَانَ النَّاسُ فِيهِ فِرْقَتَيْنِ قَائِلٌ، يَقُولُ: لَقَدْ هَلَكَ لَقَدْ أَحَاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ، وَقَائِلٌ يَقُولُ: مَا تَوْبَةٌ أَفْضَلَ مِنْ تَوْبَةِ مَاعِزٍ أَنَّهُ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَ يَدَهُ فِي يَدِهِ، ثُمَّ قَالَ: اقْتُلْنِي بِالْحِجَارَةِ، قَالَ: فَلَبِثُوا بِذَلِكَ يَوْمَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً، ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ جُلُوسٌ فَسَلَّمَ ثُمَّ جَلَسَ، فَقَالَ: اسْتَغْفِرُوا لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: فَقَالُوا: غَفَرَ اللَّهُ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ أُمَّةٍ لَوَسِعَتْهُمْ، قَالَ: ثُمَّ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ غَامِدٍ مِنَ الْأَزْدِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِي، فَقَالَ: وَيْحَكِ ارْجِعِي فَاسْتَغْفِرِي اللَّهَ وَتُوبِي إِلَيْهِ، فَقَالَتْ: أَرَاكَ تُرِيدُ أَنْ تُرَدِّدَنِي كَمَا رَدَّدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ: وَمَا ذَاكِ؟، قَالَتْ: إِنَّهَا حُبْلَى مِنَ الزّنَا، فَقَالَ: آنْتِ، قَالَتْ: نَعَمْ، فَقَالَ لَهَا: حَتَّى تَضَعِي مَا فِي بَطْنِكِ، قَالَ: فَكَفَلَهَا رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ حَتَّى وَضَعَتْ، قَالَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: قَدْ وَضَعَتِ الْغَامِدِيَّةُ، فَقَالَ: إِذًا لَا نَرْجُمُهَا وَنَدَعُ وَلَدَهَا صَغِيرًا لَيْسَ لَهُ مَنْ يُرْضِعُهُ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: إِلَيَّ رَضَاعُهُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَالَ: فَرَجَمَهَا ".
‏‏‏‏ سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ماعز بن مالک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! پاک کیجئیے مجھ کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ارے چل اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگ اور توبہ کر۔ تھوڑی دور وہ لوٹ کر گیا۔ پھر آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! پاک کیجئیے مجھ کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی فرمایا۔ جب چوتھی مرتبہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں کاہے سے پاک کروں تجھ کو؟ ماعز نے کہا: زنا سے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (لوگوں سے) پوچھا: کیا اس کو جنون ہے؟ معلوم ہوا جنون نہیں ہے، پھر فرمایا: کیا اس نے شراب پی ہے؟ ایک شخص کھڑا ہوا اور اس کا منہ سونگھا تو شراب کی بو نہ پائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ماعز سے) کیا تو نے زنا کیا؟ وہ بولا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا وہ پتھروں سے مارا گیا۔ اب اس کے باب میں لوگ دو فریق ہو گئے۔ ایک تو یہ کہتا: ماعز تباہ ہوا گناہ نے اس کو گھیر لیا۔ دوسرا یہ کہتا کہ ماعز کی توبہ سے بہتر کوئی توبہ نہیں۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اپنا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں رکھ دیا اور کہنے لگا: مجھ کو پتھروں سے مار ڈالیے، دو تین دن تک لوگ یہی کہتے رہے، بعد اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ اور صحابہ رضی اللہ عنہم بیٹھے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کیا۔ پھر بیٹھے فرمایا: دعا مانگو ماعز کے لیے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: اللہ بخشے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ماعز نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ توبہ ایک امت کے لوگوں میں بانٹی جائے تو سب کو کافی ہو جائے۔ بعد اس کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی غامد کی (جو ایک شاخ ہے) ازد کی (ازد ایک قبیلہ ہے مشہور) اور کہنے لگی: یا رسول اللہ! پاک کر دیجئے مجھ کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اری چل اور دعا مانگ اللہ سے بخشش کی اور توبہ کر اس کی درگاہ میں۔ عورت نے کہا: کیا آپ مجھ کو لوٹانا چاہتے ہیں جیسے ماعز کو لوٹایا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے کیا ہوا؟ وہ بولی: میں پیٹ سے ہوں زنا سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو خود؟ اس نے کہا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا ٹھہر۔ جب تک تو جنے۔ (کیونکہ حاملہ کا رجم نہیں ہو سکتا اور اس پر اجماع ہے اسی طرح کوڑے لگانا یہاں تک کہ وہ جنے) پھر ایک انصاری شخص نے اس کی خبر گیری اپنے ذمہ لی۔ جب وہ جنی تو انصاری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: غامدیہ جن چکی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابھی تو ہم اس کو رجم نہیں کریں گے۔ اور اس کے بچے کو بے دودھ کے نہ چھوڑیں گے۔ ایک شخص انصاری بولا: یا رسول اللہ! میں بچے کو دودھ پلوا لوں گا تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو رجم کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1695

   صحيح مسلم4432عامر بن الحصيبظلمت نفسي وزنيت وإني أريد أن تطهرني فرده فلما كان من الغد أتاه فقال يا رسول الله إني قد زنيت فرده الثانية فأرسل رسول الله إلى قومه فقال أتعلمون بعقله بأسا تنكرون منه شيئا فقالوا ما نعلمه إلا وفي العقل من صالحينا فيما نرى فأتاه ال
   صحيح مسلم4431عامر بن الحصيبماعز بن مالك إلى النبي فقال يا رسول الله طهرني فقال ويحك ارجع فاستغفر الله وتب إليه قال فرجع غير بعيد ثم جاء فقال يا رسول الله طهرني فقال رسول الله ويحك ارجع فاستغفر الله وتب إليه قال فرجع غير بعيد ثم جاء
   سنن أبي داود4442عامر بن الحصيبفجرت فقال ارجعي فرجعت فلما أن كان الغد أتته فقالت لعلك أن تردني كما رددت ماعز بن مالك فوالله إني لحبلى فقال لها ارجعي فرجعت فلما كان الغد أتته فقال لها ارجعي حتى تلدي فرجعت فلما ولدت أتته بالصبي فقالت هذا قد ولدته فقال لها ارجعي فأرضعيه حتى تفطميه
   سنن أبي داود4433عامر بن الحصيباستنكه ماعزا
   بلوغ المرام445عامر بن الحصيبثم امر بها فصلي عليها ودفنت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 445  
´جسے شرعی حد لگی ہوا اور وہ جاں بحق ہو جائے تو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی`
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے غامدیہ کے قصہ میں مروی ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارتکاب زنا کی پاداش میں رجم و سنگساری کا حکم دیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ ادا کرنے کا حکم دیا پھر خود اس کی جنازہ پڑھی اور اسے دفن کیا گیا۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 445]
لغوي تشريح:
«فِي قِصَّةِ الْغَامِدِيَّةِ» غامد کی طرف منسوب ہونے کی وجہ سے انہیں غامدیہ کہا جاتا ہے جو کہ قبیلہ جہینہ کی ایک شاخ تھی۔ اس کا قصہ یہ ہے کہ اس خاتون نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو اعتراف کیا کہ وہ زنا سے حاملہ ہے، لہٰذا نبی صلى الله عليه وسلم نے بچے کی ولادت اور مدت رضاعت مکمل ہو جانے کے بعد اسے رجم کرنے کا حکم دیا۔ رجم کا مطلب یہ ہے کہ مجرم کو پتھروں سے مار مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا جائے۔
«فَصَّلّٰي عَلَيْهَا» اکثر شارحین کے نزدیک یہ معروف کا صیغہ ہے اور بعض کے نزدیک صیغہ مجہول ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ یہ حدیث اس کی دلیل ہے کہ جسے شرعی حد لگی ہوا اور وہ جاں بحق ہو جائے تو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [ارواء الغليل، حديث: 2323 ونيل الاوطار، باب الصلاة على من قتل فى حد]
➋ صحیح روایات سے یہ ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود غامدیہ کی نماز جنازہ ادا فرمائی تھی۔ کبیرہ گناہوں کا ارتکا ب کرنے والے، مثلاً خودکشی کرنے اور زنا وغیرہ کرنے والے کے بارے میں قاضی عیاض نے کہا ہے کہ علماء کے نزدیک ان کا جنازہ پڑھا جائے گا، البتہ امام مالک رحمہ الله فرماتے ہیں کہ امام (کبیر) اور مفتی کو فاسق کا جنازہ پڑھانے سے گریز کرنا چاہیے تاکہ فساق کو اس سے عبرت حاصل ہو۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 445   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4433  
´ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا بیان۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز کا منہ سونگھا (اس خیال سے کہ کہیں اس نے شراب نہ پی ہو)۔ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4433]
فوائد ومسائل:
ازخود اقراری کے لئے یہ یقین کرلینا ضروری ہے کہ کہیں نشےمیں نہ ہو۔
اس سےیہ بھی معلوم ہوا کہ نشے اور بے ہوشی کے اعمال معتبر نہیں ہوتے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4433