الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حدود کا بیان
5. باب مَنِ اعْتَرَفَ عَلَى نَفْسِهِ بِالزِّنَا:
5. باب: جو شخص زنا کا اعتراف کر لے اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 4435
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثناه محمد بن رمح ، اخبرنا الليث ، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود ، عن ابي هريرة ، وزيد بن خالد الجهني ، انهما قالا: " إن رجلا من الاعراب اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، انشدك الله إلا قضيت لي بكتاب الله، فقال: الخصم الآخر وهو افقه منه، نعم فاقض بيننا بكتاب الله، واذن لي فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم، قل قال: إن ابني كان عسيفا على هذا، فزنى بامراته وإني اخبرت ان على ابني الرجم، فافتديت منه بمائة شاة ووليدة، فسالت اهل العلم، فاخبروني انما على ابني جلد مائة وتغريب عام، وان على امراة هذا الرجم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: والذي نفسي بيده لاقضين بينكما بكتاب الله، الوليدة والغنم رد وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام واغد يا انيس إلى امراة هذا، فإن اعترفت فارجمها، قال: فغدا عليها، فاعترفت، فامر بها رسول الله صلى الله عليه وسلم فرجمت "،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنَّهُمَا قَالَا: " إِنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَعْرَابِ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَّا قَضَيْتَ لِي بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَالَ: الْخَصْمُ الْآخَرُ وَهُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ، نَعَمْ فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَأْذَنْ لِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْ قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ وَإِنِّي أُخْبِرْتُ أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَوَلِيدَةٍ، فَسَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّمَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ رَدٌّ وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ إِلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا، قَالَ: فَغَدَا عَلَيْهَا، فَاعْتَرَفَتْ، فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَتْ "،
لیث نے ابن شہاب سے، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ اور حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ان دونوں نے کہا: بادیہ نشینوں میں سے ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، آپ میرے لیے اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کریں۔ (اس کے) مخالف فریق نے کہا: اور وہ اس سے زیادہ سمجھ دار تھا، جی ہاں، ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کی رو سے فیصلہ کیجیے اور مجھے (کچھ کہنے کی) اجازت دیجیے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کہو۔" اس نے کہا: میرا بیٹا اس کے ہاں مزدور تھا، اس نے اس کی بیوی سے زنا کیا اور مجھے بتایا گیا کہ میرے بیٹے پر رجم (کی سزا) ہے، چنانچہ میں نے اس کی طرف سے ایک سو بکریاں اور ایک لونڈی بطور فدیہ دی، اور اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا ہے کہ میرے بیٹے پر (تو) ایک سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے اور رجم اس کی عورت پر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کروں گا، لونڈی اور بکریاں تجھے واپس ملیں گی، تمہارے بیٹے پر ایک سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے۔ اُنیس! (انس بن ضحاک اسلمی رضی اللہ عنہ مراد ہیں۔ عورت انہی کے قبیلے سے تھی) اس (دوسرے آدمی) کی عورت کے ہاں جاؤ، اگر وہ اعتراف کرے تو اسے رجم کر دو۔" کہا: وہ اس کے ہاں گئے تو اس نے اعتراف کر لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (کو رجم کرنے) کا حکم دیا، چنانچہ اسے رجم کر دیا گیا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بدوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا، اے اللہ کے رسول! میں آپ سے اللہ کے واسطہ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے لیے، اللہ کے قانون کے مطابق فیصلہ کریں، اس کے مدمقابل دوسرے فریق نے کہا، جو اس سے زیادہ سمجھدار تھا، جی ہاں، آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ فرمائیں اور مجھے بات کرنے کی اجازت دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بات کر۔ اس نے کہا، میرا بیٹا اس کے ہاں نوکر تھا تو اس نے اس کی بیوی سے زنا کیا اور مجھے بتایا گیا ہے کہ میرے بیٹے کو سنگسار کر دیا جائے گا تو میں نے اس کی جان بچانے کے لیے سو بکری اور ایک لونڈی فدیہ کے طور پر اس کو دے دی، بعد میں میں نے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے بتایا، میرے بیٹے کو تو صرف سو کوڑے لگیں گے اور ایک سال کے لیے شہر بدر کیا جائے گا اور رجم تو اس کی بیوی کو کیا جائے گا اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب (قانون) کے مطابق فیصلہ کروں گا، لونڈی اور بکریاں تجھے واپس ملیں گی اور تیرے بیٹے کو سو (100) کوڑے مارے جائیں گے اور ایک سال کے لیے دیس سے نکال دیا جائے گا اور اے انیس! جاؤ، اس کی بیوی کے پاس اگر وہ اعتراف کر لے تو اسے رجم کر دو۔ راوی بیان کرتے ہیں، انیس اس کے ہاں گئے تو اس نے اعتراف کر لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1696

   صحيح البخاري6633لأقضين بينكما بكتاب الله أما غنمك وجاريتك فرد عليك وجلد ابنه مائة وغربه عاما وأمر أنيس الأسلمي أن يأتي امرأة الآخر فإن اعترفت رجمها
   صحيح البخاري6836لأقضين بينكمابكتاب الله أما الغنم والوليدة فرد عليك وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام وأما أنت يا أنيس فاغد على امرأة هذا فارجمها
   صحيح البخاري6828لأقضين بينكما بكتاب الله جل ذكره المائة شاة والخادم رد عليك وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام
   صحيح البخاري6843لأقضين بينكما بكتاب الله أما غنمك وجاريتك فرد إليك وجلد ابنه مائة وغربه عاما وأمر أنيسا الأسلمي أن يأتي امرأة الآخر فإن اعترفت فارجمها فاعترفت فرجمها
   صحيح البخاري7279لأقضين بينكما بكتاب الله
   صحيح البخاري6860لأقضين بينكما بكتاب الله المائة والخادم رد عليك وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام و يا أنيس اغد على امرأة هذا فسلها فإن اعترفت فارجمها
   صحيح البخاري2696لأقضين بينكما بكتاب الله أما الوليدة والغنم فرد عليك وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام وأما أنت يا أنيس لرجل فاغد على امرأة هذا فارجمها فغدا عليها أنيس فرجمها
   صحيح البخاري2725لأقضين بينكما بكتاب الله الوليدة والغنم رد وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام اغد يا أنيس إلى امرأة هذا فإن اعترفت فارجمها قال فغدا عليها فاعترفت فأمر بها رسول الله فرجمت
   صحيح البخاري7194لأقضين بينكما بكتاب الله أما الوليدة والغنم فرد عليك وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام وأما أنت يا أنيس لرجل فاغد على امرأة هذا فارجمها
   صحيح مسلم4435لأقضين بينكما بكتاب الله الوليدة والغنم رد وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام واغد يا أنيس إلى امرأة هذا فإن اعترفت فارجمها
   جامع الترمذي1433لأقضين بينكما بكتاب الله المائة شاة والخادم رد عليك وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام واغد يا أنيس على امرأة هذا فإن اعترفت فارجمها
   سنن أبي داود4445لأقضين بينكما بكتاب الله أما غنمك وجاريتك فرد إليك وجلد ابنه مائة وغربه عاما وأمر أنيسا الأسلمي أن يأتي امرأة الآخر فإن اعترفت رجمها فاعترفت فرجمها
   سنن النسائى الصغرى0أما المائة شاة والخادم فرد عليك وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام اغد يا أنيس على امرأة هذا فإن اعترفت فارجمها فغدا عليها فاعترفت فرجمها
   سنن النسائى الصغرى5412أما غنمك وجاريتك فرد إليك وجلد ابنه مائة وغربه عاما وأمر أنيسا أن يأتي امرأة الآخر فإن اعترفت فارجمها فاعترفت فرجمها
   سنن ابن ماجه2549لأقضين بينكما بكتاب الله المائة الشاة والخادم رد عليك وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام واغد يا أنيس على امرأة هذا فإن اعترفت فارجمها
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم20اما والذي نفسي بيده لاقضين بينكما بكتاب الله. اما غنمك وجاريتك فرد إليك
   مسندالحميدي830قل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 20  
´حدیث بھی کتاب اللہ ہے`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اما والذي نفسي بيده لاقضين بينكما بكتاب الله. اما غنمك وجاريتك فرد إليك . . .»
. . . رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس اﷲ کی قسم جس کی ہاتھ میں میری جان ہے، میں تم دونوں کے درمیان کتاب اﷲ کے مطابق فیصلہ کروں گا، تیری بکریاں اور تیری لونڈی تو تجھے واپس ملے گی . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 20]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 6633, 6634، من حديث ما لك به ورواه مسلم 1697/25, 1698 من حديث الزهري به]

تفقه:
➊ شادی شدہ زانی کی سزا رجم سنگسار کرنا ہے۔ نیز دیکھئے: [الموطأ ح: 41، البخاري 6749، ومسلم 1457]
➋ رجم کا صریحاً ذکر قرآن مجید میں نہیں ہے البتہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد میں تم دونوں کے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کروں گا سے معلوم ہوا کہ حدیث بھی کتاب اللہ ہے لہٰذا رجم کا منکر گویا کتاب الله کا منکر ہے۔
➌ تمام اختلافات کا فیصلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مطابق کرنا چاہئے۔ امام سفیان بن عینیہ مکی رحمہ الله فرماتے تھے:
«إن رسول الله صلَّى اللهُ عَليهِ وسَلمَ هو الميزان الأكبر، فعليه تعرض الأشياء، على خلقه وسيرته وهديه فما وافقها فهو الحق وما خالفها فهو الباطل»
بےشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میزان اکبر ہیں۔ پس ہر چیز کو آپ پر پیش کیا جائے گا۔ آپ کے اخلاق پر، آپ کی سیرت پر اور آپ کے طریقے پر، پس جو کچھ اس کے مطابق ہے تو وہی حق ہے اور جو کچھ اس کے خلاف ہے تو وہی باطل ہے۔ [الجامع لاخلاق الراوي و آداب السامع للخطيب 79/1 ح 8 وسنده حسن]
➍ غیر شادی شدہ زانی کو کوڑے لگانے کے ساتھ ایک سال جلا وطنی کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔ سیدنا ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ دونوں نے زنا کرنے والے (غیر شادی شدہ) کو کوڑے بھی لگائے اور جلا وطن بھی کیا۔ دیکھئے: [السنن الكبريٰ للبيهقي 223/8 وسنده صحيح، والجامع للترمذي 1438، وقال: غريب وسنده صحيح]
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ایک (زانی) آدمی کو جلا وطن کیا۔ [سنن الكبريٰ للبيهقي 223/8 وسنده صحيح]
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
«البكران يجلدان وينفيان و الثيبان يرجمان»
غیر شادی شدہ زانیوں کو کوڑے لگائے جاتے ہیں اور جلا وطن کیا جاتا ہے اور شادی شدہ زانیوں کو سنگسار کیا جا تا ہے۔ [اسنن الكبريٰ للبيهقي 223/8 وسنده صحيح]
➎ حافظ ابن عبد البر فرماتے تھے:
«وأما أهل البدع فأكثرهم ينكر الرجم ويدفعه ولا يقول به فى شي من الزناة ثيباً ولا غير ثيب»
اہل بدعت کی اکثریت رجم کا انکار کرتی ہے اور اسے تسلیم نہیں کرتی۔ یہ لوگ (اہل بدعت) ہر قسم کے زانیوں کے بارے میں سنگسار کے قائل نہیں ہیں چاہے وہ شادی شدہ ہوں یا غیر شادی شدہ۔ [التمهيد 83/9]
◄ معلوم ہوا کہ شادی شدہ زانی کے بارے میں رجم (سنگسار) کی سزا کا انکار بدعت ہے۔
➏ بعض علماء فتنے کے خوف کی وجہ سے زنا کرنے والی عورت کو جلا وطن کرنے کے خلاف ہیں۔ دیکھئے: [التمهيد 883/9]
➐ اقامت حد کے لئے مرتکب زنا کا چار مرتبہ اعتراف ضروری نہیں بلکہ اس کا ایک دفعہ کا اقرار بھی کافی ہے۔
➑ خبر واحد حجت ہے۔
➒ قاضی کا فیصلہ احکام میں نافذ ہوتا ہے۔
➓ کتاب و سنت کے خلاف ہر فیصلہ باطل اور مردود ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 54   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2549  
´زنا کی حد کا بیان۔`
ابوہریرہ، زید بن خالد اور شبل رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ ایک شخص آپ کے پاس آیا، اور بولا: میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، اللہ کی کتاب کے مطابق آپ ہمارا فیصلہ کر دیجئیے، اس کا فریق (مقابل) جو اس سے زیادہ سمجھ دار تھا، بولا: آپ ہمارا فیصلہ اللہ کی کتاب کے مطابق فرمائیے لیکن مجھے کچھ کہنے کی اجازت دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو اس نے بیان کیا کہ میرا بیٹا اس آدمی کے یہاں مزدور تھا، اس نے اس کی بیوی سے زنا کر لیا، میں نے اس کی جانب سے سو بکریاں اور ایک نوکر فدیہ میں دے دیا ہے، پھر میں ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2549]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
کتاب اللہ سے مراد قرآن مجید اورحدیث شریف دونوں ہیں کیونکہ یہ دونوں اللہ کی طرف سے ہیں اس ليے ہم نے کتاب اللہ کا ترجمہ اللہ کا قانون کیا ہے۔

(2)
قتل وغیرہ کے مقدمات میں فریقین میں صلح ہو سکتی ہے خواہ ہدیت دینے کی شرط پر صلح ہو یا ویسے معاف کر دیا جائے۔
لیکن زنا کا مقدمہ قابل مصالحت نہیں۔

(3)
غیر شادی شدہ زانی کی سزا سو کوڑے اور ایک سال جلا وطنی ہے۔

(4)
شادی شدہ زانی کی سزا رجم یعنی سنگسارکرنا ہے۔

(5)
زنا کا جرم جس طرح چشم دید گواہ کی گواہی سے ثابت ہوتا ہے اس طرح اقرارجرم سے بھی ثابت ہوجاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2549   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1433  
´شادی شدہ کو رجم (سنگسار) کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ، زید بن خالد اور شبل رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ یہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے، اسی دوران آپ کے پاس جھگڑتے ہوئے دو آدمی آئے، ان میں سے ایک کھڑا ہوا اور بولا: اللہ کے رسول! میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں! آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے موافق فیصلہ کیجئے (یہ سن کر) مدعی علیہ نے کہا اور وہ اس سے زیادہ سمجھدار تھا، ہاں، اللہ کے رسول! ہمارے درمیان آپ کتاب اللہ کے موافق فیصلہ کیجئے، اور مجھے مدعا بیان کرنے کی اجازت دیجئیے، (چنانچہ اس نے بیان کیا) میرا لڑکا اس کے پاس مزدور تھا، چنانچہ وہ اس کی بیوی کے ساتھ زنا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1433]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس لڑکے کا کام صرف اپنے مالک کے کاموں اور اس کی ضرورتوں کو پورا کرنا ہی نہیں تھا بلکہ وہ مالک کی اجازت سے اس کی بیوی کے کاموں میں بھی معاون تھا،
چنانچہ اس کے ساتھ جو یہ حادثہ پیش آیا اس کا سبب یہی تھا۔
اس لیے تنہائی میں عورت کے پاس غیر محرم مرد کا دخول منع ہے۔

2؎:
کیوں کہ یہ غیر شادی شدہ ہے۔

3؎:
کیوں کہ یہ شادی شدہ ہے۔

4؎:
یہ انیس بن ضحاک اسلمی ہیں۔

5؎:
عورت چونکہ شادی شدہ تھی اس لیے اسے پتھر مارمار کر ہلاک کردیا گیا،
اور لڑکا شادی شدہ نہیں تھا اس لیے اس کے لیے ایک سال کی جلاوطنی اور سوکوڑوں کی سزا متعین کی گئی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1433   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4445  
´قبیلہ جہینہ کی ایک عورت کا ذکر جسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کرنے کا حکم دیا۔`
ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ دو آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جھگڑا لے گئے، ان میں سے ایک نے کہا: اللہ کے رسول! ہمارے مابین اللہ کی کتاب کی روشنی میں فیصلہ فرما دیجئیے، اور دوسرے نے جو ان دونوں میں زیادہ سمجھ دار تھا کہا: ہاں، اللہ کے رسول! ہمارے درمیان اللہ کی کتاب سے فیصلہ فرمائیے، لیکن پہلے مجھے کچھ کہنے کی اجازت دیجئیے، آپ نے فرمایا: اچھا کہو اس نے کہنا شروع کیا: میرا بیٹا اس کے یہاں «عسیف» یعنی مزدور تھا، اس نے اس کی بیوی سے زنا کر لیا تو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4445]
فوائد ومسائل:
1) قاضی کو یہ حق حاصل ہے کہ مقدمے کے فریقین میں سے کسی سے بھی مقدمہ سننے کی ابتدا کر سکتا ہے۔

2) جب کسی ادنی درجے کے مفتی نےفتویٰ دیا ہو تو اس سے بڑھ کر اعلی صاحب علم سے رجوع کرلینا کوئی معیوب نہیں ہے اور پہلے کا فتوی دینا بھی کوئی عیب نہیں.
3) رسول اللہﷺ کےسب فیصلے اور فرامین کتاب اللہ کی تفسیر ہونے کی بنا پر کتاب اللہ کی تفسیر ہونے کی بنا پر کتاب اللہ ہی کا حصہ ہے، بشرطیکہ صحیح سند سے ثابت ہوں۔

4) ہر ایسی صلح یا بیع جو غیر شرعی اصولوں پر ہوئی ہو ٹوٹ جاتی ہےاور اس سلسلے میں لیا گیا تاوان بھی واپس کر نا ہوتا ہے۔

5) غیر شادی شدہ زانی پر سوکوڑے ایک سال شہر بدری ہے۔

6) شادی شدہ زانی پر صرف رجم ہے کوڑے نہیں۔

7) زنا کی وجہ سے میاں بیوی کے درمیان فرقت نہیں آجاتی۔

8) حاکم یا قاضی کا نائب حدود کی تنقیذ کرسکتا ہے۔
(خطابی)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4445   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.