الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)
24. باب رَجْمِ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ
24. باب: ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا بیان۔
Chapter: Stoning of Ma’iz bin Malik.
حدیث نمبر: 4438
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا. ح حدثنا ابن السرح المعنى، قال: اخبرنا عبد الله بن وهب، عن ابن جريج، عن ابي الزبير، عن جابر:" ان رجلا زنى بامراة فامر به النبي صلى الله عليه وسلم فجلد الحد، ثم اخبر انه محصن فامر به فرجم"، قال ابو داود: روى هذا الحديث محمد بن بكر البرساني، عن ابن جريج، موقوفا على جابر، ورواه ابو عاصم، عن ابن جريج، بنحو ابن وهب، لم يذكر النبي صلى الله عليه وسلم، قال: إن رجلا زنى فلم يعلم بإحصانه فجلد ثم علم بإحصانه فرجم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا. ح حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ الْمَعْنَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ:" أَنّ رَجُلًا زَنَى بِامْرَأَةٍ فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجُلِدَ الْحَدَّ، ثُمَّ أُخْبِرَ أَنَّهُ مُحْصَنٌ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، مَوْقُوفًا عَلَى جَابِرٍ، وَرَوَاهُ أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، بِنَحْوِ ابْنِ وَهْبٍ، لَمْ يَذْكُرِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ رَجُلًا زَنَى فَلَمْ يُعْلَمْ بِإِحْصَانِهِ فَجُلِدَ ثُمَّ عُلِمَ بِإِحْصَانِهِ فَرُجِمَ.
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ایک عورت سے زنا کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق حکم دیا تو اسے حد میں کوڑے لگائے گئے پھر آپ کو بتایا گیا کہ وہ تو شادی شدہ تھا تو آپ نے حکم دیا کہ اسے رجم کر دیا جائے چنانچہ وہ رجم کر دیا گیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو محمد بن بکر برسانی نے ابن جریج سے جابر پر موقوفاً روایت کیا ہے، اور ابوعاصم نے ابن جریج سے اسی طرح روایت کیا ہے جیسے ابن وہب نے کیا ہے، اس میں انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا ہے اس میں ہے کہ ایک شخص نے زنا کیا، اس کے شادی شدہ ہونے کا علم نہیں تھا، تو اسے کوڑے مارے گئے، پھر پتہ چلا کہ وہ شادی شدہ ہے تو اسے رجم کر دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2832) (ضعیف)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir ibn Abdullah: A man committed fornication with a woman. So the Messenger of Allah ﷺ ordered regarding him and the prescribed punishment of flogging was inflicted on him. He was then informed that he was married. So he commanded regarding him and he was stoned to death. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Muhammad bin Bakr al-Barsani from Ibn Juraij as a statement of Jabir, and Abu Asim has transmitted it from Ibn Juraid similar to that of Ibn Wahb. He did not mention the Prophet ﷺ. But he said: A man committed fornication, but did not know that he was married ; so he was flogged. It was then known that he was married, so he was stoned to death.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4424


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن جريج وأبو الزبير عنعنا
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 157

   صحيح البخاري5270جابر بن عبد اللهيرجم بالمصلى فلما أذلقته الحجارة جمز حتى أدرك بالحرة فقتل
   صحيح البخاري6820جابر بن عبد اللهاعترف بالزنا فأعرض عنه النبي حتى شهد على نفسه أربع مرات قال له النبي أبك جنون قال لا قال آحصنت قال نعم فأمر به فرجم بالمصلى فلما أذلقته الحجارة فر فأدرك فرجم حتى مات فقال له النبي خير
   صحيح البخاري6814جابر بن عبد اللهرجلا من أسلم أتى رسول الله فحدثه أنه قد زنى فشهد على نفسه أربع شهادات فأمر به رسول الله فرجم وكان قد أحصن
   جامع الترمذي1429جابر بن عبد اللهأحصنت قال نعم قال فأمر به فرجم بالمصلى فلما أذلقته الحجارة فر فأدرك فرجم حتى مات فقال له رسول الله خيرا ولم يصل عليه
   سنن أبي داود4438جابر بن عبد اللهأمر به النبي فجلد الحد ثم أخبر أنه محصن فأمر به فرجم
   سنن أبي داود4420جابر بن عبد اللهإنا لما خرجنا به فرجمناه فوجد مس الحجارة صرخ بنا يا قوم ردوني إلى رسول الله فإن قومي قتلوني وغروني من نفسي وأخبروني أن رسول الله غير قاتلي فلم ننزع عنه حتى قتلناه فلما رجعنا إلى رسول الله وأخبرناه
   سنن أبي داود4430جابر بن عبد اللهأبك جنون قال لا قال أحصنت قال نعم قال فأمر به النبي فرجم في المصلى فلما أذلقته الحجارة فر فأدرك فرجم حتى مات فقال له النبي خيرا ولم يصل عليه
   سنن النسائى الصغرى1958جابر بن عبد اللهأمر به النبي فرجم فلما أذلقته الحجارة فر فأدرك فرجم فمات فقال له النبي خيرا ولم يصل عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1429  
´مجرم اپنے اقرار سے پھر جائے تو اس سے حد ساقط کرنے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں قبیلہ اسلم کے ایک آدمی نے آ کر زنا کا اعتراف کیا، تو آپ نے اس کی طرف سے منہ پھیر لیا، پھر اس نے اقرار کیا، آپ نے پھر منہ پھیر لیا، حتیٰ کہ اس نے خود چار مرتبہ اقرار کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم پاگل ہو؟ اس نے کہا: نہیں، آپ نے پوچھا: کیا تم شادی شدہ ہو؟ اس نے کہا ہاں: پھر آپ نے رجم کا حکم دیا، چنانچہ اسے عید گاہ میں رجم کیا گیا، جب اسے پتھروں نے نڈھال کر دیا تو وہ بھاگ کھڑا ہوا، پھر اسے پکڑا گیا اور رج۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1429]
اردو حاشہ:
وضاخت:


1؎:
بعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرمﷺ نے اس کی صلاۃِ جنازہ پڑھی ہے،
تطبیق کی صورت یہ ہے کہ نفی کی روایت کو اس پر محمول کیا جائے گا کہ رجم والے دن آپ نے اس کی صلاۃِ جنازہ نہیں پڑھی،
جب کہ اثبات والی روایت کا مفہوم یہ ہے کہ دوسرے دن آپ نے اس کی صلاۃِ جنازہ پڑھی،
اس کی تائید صحیح مسلم کی اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جو عمران بن حصین سے قبیلہ جہینہ کی اس عورت کے متعلق آئی ہے جس سے زنا کا عمل ہوا پھراسے رجم کیا گیا،
اور نبی اکرمﷺ نے اس کی صلاۃِ جنازہ پڑھی تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:
أَتُصَلِّي عَلَيْهَا وَقَدْ زَنَتْ؟ کیا اس زانیہ عورت کی صلاۃِ جنازہ آپ پڑھیں گے؟ آپﷺ نے فرمایا:
  «لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَة لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِيْنَ لَوَسعَتْهُم» یعنی اس نے جو توبہ کی ہے اسے اگر ستر افراد کے درمیان بانٹ دیا جائے تووہ ان سب کے لیے کافی ہوگی،
عمران بن حصین کی یہ حدیث ترمذی میں بھی ہے،
دیکھئے:
كتاب الحدود،
باب تربص الرجم بالحبلى حتى تضع،
حدیث رقم 1435۔

2؎:
اس سلسلہ میں صحیح قول یہ ہے کہ چار مرتبہ اقرار کی نوبت اس وقت پیش آتی ہے جب اقرار کرنے والے کی بابت عقلی وذہنی اعتبار سے کسی قسم کا اشتباہ ہوبصورت دیگر حد جاری کرنے کے لئے صرف ایک اقرار کافی ہے،
پوری حدیث باب الرجم علی الثیب کے تحت آگے آرہی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1429   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4420  
´ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا بیان۔`
محمد بن اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے عاصم بن عمر بن قتادہ سے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے واقعہ کا ذکر کیا تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ مجھ سے حسن بن محمد بن علی بن ابی طالب نے بیان کیا ہے وہ کہتے ہیں: مجھے قبیلہ اسلم کے کچھ لوگوں نے جو تمہیں محبوب ہیں اور جنہیں میں متہم نہیں قرار دیتا بتایا ہے کہ «فهلا تركتموه» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ہے، حسن کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث سمجھی نہ تھی، تو میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس آیا، اور ان سے کہا کہ قبیلہ اسلم کے کچھ لوگ بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے پتھر پڑنے سے ماعز کی گھبراہٹ کا جب رسول الل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4420]
فوائد ومسائل:
احادیث رسول میں کسی ایک متن کولے کرحکم لگانے سے پیشتر اس کی تمام روایات کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے اور طلبہ حدیث کو اس کا بہت زیادہ اہتمام کرنا چاہئے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4420   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.