الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
The Book of ad-Dahaya (Sacrifices)
40. بَابُ : تَأْوِيلِ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ { وَلاَ تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ }
40. باب: آیت کریمہ: ”جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اسے مت کھاؤ“ (الأنعام: ۱۲۱) کی تفسیر۔
Chapter: Interpretation Of The Saying Of Allah, The Mighty and Sublime: "Eat Not Of That On Which Allah's Name Has Not Been Pronounced"
حدیث نمبر: 4442
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثني هارون بن ابي وكيع وهو هارون بن عنترة , عن ابيه، عن ابن عباس، في قوله عز وجل: ولا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه سورة الانعام آية 121، قال:" خاصمهم المشركون، فقالوا: ما ذبح الله فلا تاكلوه، وما ذبحتم انتم اكلتموه".
(موقوف) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ أَبِي وَكِيعٍ وَهُوَ هَارُونُ بْنُ عَنْتَرَةَ , عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: وَلا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ سورة الأنعام آية 121، قَالَ:" خَاصَمَهُمُ الْمُشْرِكُونَ، فَقَالُوا: مَا ذَبَحَ اللَّهُ فَلَا تَأْكُلُوهُ، وَمَا ذَبَحْتُمْ أَنْتُمْ أَكَلْتُمُوهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما آیت کریمہ: «ولا تأكلوا مما لم يذكر اسم اللہ عليه» جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اسے مت کھاؤ (الأنعام: ۱۲۱) کے بارے میں کہتے ہیں: (یہ اس وقت اتری جب) کفار و مشرکین نے مسلمانوں سے بحث کی تو کہا: جسے اللہ ذبح کرتا ہے (یعنی مر جائے) تو اسے تم نہیں کھاتے ہو اور جسے تم خود ذبح کرتے ہو اسے کھاتے ہو؟۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 6325) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4442  
´آیت کریمہ: جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اسے مت کھاؤ (الأنعام: ۱۲۱) کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما آیت کریمہ: «ولا تأكلوا مما لم يذكر اسم اللہ عليه» جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اسے مت کھاؤ (الأنعام: ۱۲۱) کے بارے میں کہتے ہیں: (یہ اس وقت اتری جب) کفار و مشرکین نے مسلمانوں سے بحث کی تو کہا: جسے اللہ ذبح کرتا ہے (یعنی مر جائے) تو اسے تم نہیں کھاتے ہو اور جسے تم خود ذبح کرتے ہو اسے کھاتے ہو؟۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4442]
اردو حاشہ:
معلوم ہوا آیت کریمہ میں وہ جانور مراد ہے جو خود بخود مر گیا ہو اور اسے ذبح کرنے کا موقع نہ ملا ہو۔ اسی طرح جس جانور کو اللہ تعالیٰ کی بجائے کسی اور کے نام پر ذبح کیا گیا ہو، وہ بھی حرام ہے۔ اسی طرح جس جانور کو مشرک نے ذبح کیا ہو، وہ بھی حرام ہے، خواہ اللہ یا غیر اللہ کا نام لے یا نہ کیونکہ اس کا اللہ تعالیٰ پر ایمان نہیں، البتہ موحد شخص ذبح کرتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام لینا بھول جائے تو متفقہ طور پر اس کا ذبیحہ حلال ہے کیونکہ نسیان عذر ہے۔ ہاں، اگر موحد جان بوجھ کر ذبح کرتے وقت اللہ کا نام نہ لے تو اکثر اہل علم کے نزدیک ذبیحہ حرام ہے کیونکہ اس آیت میں وہ جانور کھانے سے منع کیا گیا ہے جس پر اللہ تعالیٰ کا نام نہ لیا گیا ہو مگر امام شافعی اور بعض دوسرے علماء نے ایسے ذبیحے کو حلال کہا ہے کیونکہ اللہ کا نام مومن کے دل میں قائم رہتا ہے۔ زبان سے ذکر کرے یا نہ کرے۔ سنن ابو داود کی ایک مرسل روایت بھی اس مفہوم میں آتی ہے۔ ان کے نزدیک مندرجہ بالا آیت: ﴿مِمَّا لَمْ يُذْكَرْ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ﴾ سے مردار جانور ہے یا وہ جانور جسے غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا گیا ہو۔ و اللہ أعلم۔ لیکن جمہور اہل علم کی بات راجح ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4442   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.