الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
جنازے کے مسائل
जनाज़े के नियम
1. (أحاديث في الجنائز)
1. (جنازے کے متعلق احادیث)
१. “ जनाज़े के बारे में हदीसें ”
حدیث نمبر: 446
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن جابر بن سمرة رضي الله عنهما قال: اتي النبي صلى الله عليه وآله وسلم برجل قتل نفسه بمشاقص فلم يصل عليه. رواه مسلم.وعن جابر بن سمرة رضي الله عنهما قال: أتي النبي صلى الله عليه وآله وسلم برجل قتل نفسه بمشاقص فلم يصل عليه. رواه مسلم.
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی لایا گیا جس نے تیر سے خودکشی کی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھی۔ (مسلم)
हज़रत जाबिर बिन समुरा रज़िअल्लाहुअन्ह से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम की सेवा में एक आदमी लाया गया जिस ने तीर से आत्महत्या की थी । आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने उस की नमाज़ जनाज़ा नहीं पढ़ी । (मुस्लिम)

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الجنائز، باب ترك الصلاة علي القاتل نفسه، حديث:978.»

Jabir bin Samurah (RAA) narrated, ‘A man who killed himself with a broad-headed arrow, was brought to the Prophet (ﷺ) but he did not offer the funeral prayer for him.’ Related by Muslim.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   سنن النسائى الصغرى1966جابر بن سمرةرجلا قتل نفسه بمشاقص قال رسول الله أما أنا فلا أصلي عليه
   صحيح مسلم2262جابر بن سمرةرجل قتل نفسه بمشاقص فلم يصل عليه
   جامع الترمذي1068جابر بن سمرةرجلا قتل نفسه فلم يصل عليه النبي
   سنن أبي داود3185جابر بن سمرةنحر نفسه بمشقص معه قال أنت رأيته قال نعم قال إذا لا أصلي عليه
   سنن ابن ماجه1526جابر بن سمرةدب إلى مشاقصه فذبح بها نفسه فلم يصل عليه النبي
   بلوغ المرام446جابر بن سمرةبرجل قتل نفسه بمشاقص فلم يصل عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 446  
´خودکشی کرنے والے کی نماز جنازہ`
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی لایا گیا جس نے تیر سے خودکشی کی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھی۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 446]
لغوی تشریح:
«اُتِيَ» صیغہ مجہول ہے اور اس کے معنی ہیں، لایا گیا۔
«بِمَشَاقِصَ» «مِشْقَصٌ» کی میم کے نیچے کسرہ ہے۔ چوڑا نیزہ۔
«فَلَمٰ يُصلَّ عَلَيْهِ» اس پر نماز جنازہ نہ پڑھی۔ اس کی سزا کے طور پر خود نماز جنازہ نہ پڑھی۔ اور اس جیسا فعل کرنے والوں کو خوف زدہ کرنے اور ڈرانے، دھمکانے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا۔

فائدہ: خودکشی کرنے والے کی نماز جنازہ پڑھنے میں اختلاف ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ اس کی نماز جنازہ بالکل نہیں پڑھی جائے گی اور ایک قول یہ ہے کہ قوم کے معزز و فضلاء اور معتبر شخصیات تو اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھیں گی، البتہ عام لوگ پڑھیں گے کیونکہ سنن نسائی میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس پر نماز جنازہ نہیں پڑھوں گا۔ [سنن النسائي، الجنائز، باب ترك الصلاة على من قتل نفسه، حديث: 1966]
یہ اس بات کا قرینہ ہے کہ صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم نے نماز جنازہ پڑھی تھی، جیسے ابتداء میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقروض کا جنازہ نہیں پڑھتے تھے، البتہ صحابہ کو فرما دیتے تھے کہ تم جنازہ پڑھو اور دوسرا موقف ہی راجح معلوم ہوتا ہے۔ واللہ اعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 446   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1526  
´اہل قبلہ کی نماز جنازہ ادا کرنا۔`
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص زخمی ہوا، اور زخم نے اسے کافی تکلیف پہنچائی، تو وہ آہستہ آہستہ تیر کی انی کے پاس گیا، اور اس سے اپنے کو ذبح کر لیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی تاکہ اس سے دوسروں کو نصیحت ہو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1526]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
خود کشی کبیرہ گناہ ہے۔

(2)
کبیرہ گناہ کے مرتکب کا جنازہ پڑھانے سے اگر معزز اور عالم لوگ اجتناب کریں تو اس سے دوسروں کو عبرت ہوگی۔
اور وہ اس گناہ سے بچنے کی کوشش کریں گے لیکن عوام کو ایسے شخص کا جنازہ پڑھنا چاہیے۔
بغیر جنازہ پڑھے دفن نہ کیا جائے۔

(3)
ایسے مواقع پر امام کو حالات کا جائزہ لے کر فیصلہ کرنا چاہیے۔
اگر اس کے انکار سے غیر مطلوب نتائج برآمد ہونے کا خطرہ ہو اور فائدے سے نقصان بڑھ جانے کا اندیشہ ہو تو جنازہ پڑھانے سے انکار نہ کیاجائے۔
دوسرے موقع پرمناسب انداز سے نصیحت کی جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1526   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3185  
´امام خودکشی کرنے والے کا جنازہ نہ پڑھائے۔`
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک شخص بیمار ہوا پھر اس کی موت کی خبر پھیلی تو اس کا پڑوسی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے آپ سے عرض کیا کہ وہ مر گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمہیں کیسے معلوم ہوا؟، وہ بولا: میں اسے دیکھ کر آیا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ نہیں مرا ہے، وہ پھر لوٹ گیا، پھر اس کے مرنے کی خبر پھیلی، پھر وہی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: وہ مر گیا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ نہیں مرا ہے، تو وہ پھر لوٹ گیا، اس کے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3185]
فوائد ومسائل:
خود کشی گویا اللہ کی تقدیر سے ناراضی کا اظہار ہے۔
اس لئے امام اعظم اور دیگر معتبر شخصیات اس کا جنازہ نہ پڑھیں۔
تاکہ دوسروں کو عبرت ہو اور عام مسلمان پڑھیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3185   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.