الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)
34. باب فِي إِقَامَةِ الْحَدِّ عَلَى الْمَرِيضِ
34. باب: مریض پر حد نافذ کرنے کے حکم کا بیان۔
Chapter: Carrying out hadd (punishment) on a man who is sick.
حدیث نمبر: 4473
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا إسرائيل، حدثنا عبد الاعلى، عن ابي جميلة، عن علي رضي الله عنه، قال:" فجرت جارية لآل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا علي انطلق فاقم عليها الحد، فانطلقت فإذا بها دم يسيل لم ينقطع فاتيته، فقال: يا علي افرغت؟ قلت: اتيتها ودمها يسيل، فقال: دعها حتى ينقطع دمها ثم اقم عليها الحد، واقيموا الحدود على ما ملكت ايمانكم"، قال ابو داود: وكذلك رواه ابو الاحوص،عن عبد الاعلى، ورواه شعبة، عن عبد الاعلى، فقال فيه قال: لا تضربها حتى تضع، والاول اصح.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" فَجَرَتْ جَارِيَةٌ لِآلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا عَلِيُّ انْطَلِقْ فَأَقِمْ عَلَيْهَا الْحَدَّ، فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا بِهَا دَمٌ يَسِيلُ لَمْ يَنْقَطِعْ فَأَتَيْتُهُ، فَقَالَ: يَا عَلِيُّ أَفَرَغْتَ؟ قُلْتُ: أَتَيْتُهَا وَدَمُهَا يَسِيلُ، فَقَالَ: دَعْهَا حَتَّى يَنْقَطِعَ دَمُهَا ثُمَّ أَقِمْ عَلَيْهَا الْحَدَّ، وَأَقِيمُوا الْحُدُودَ عَلَى مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ أَبُو الْأَحْوَصِ،عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، وَرَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، فَقَالَ فِيهِ قَال: لَا تَضْرِبْهَا حَتَّى تَضَعَ، وَالْأَوَّلُ أَصَحُّ.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت میں سے کسی کی لونڈی نے حرام کاری کر لی تو آپ نے فرمایا: علی! جاؤ اور اس پر حد قائم کرو میں گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ اس کا خون بہے چلا جا رہا ہے، رکتا ہی نہیں، یہ دیکھ کر میں آپ کے پاس واپس آ گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: علی! کیا حد لگا کر آ گئے؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اس کے پاس آیا دیکھا تو اس کا خون بہ رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا بند ہونے تک رکے رہو، جب بند ہو جائے تو اسے ضرور حد لگاؤ، اور حدوں کو اپنے غلاموں اور لونڈیوں پر بھی قائم کیا کرو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح ابوالاحوص نے عبدالاعلیٰ سے روایت کیا ہے، اور اسے شعبہ نے بھی عبدالاعلی سے روایت کیا ہے، اس میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے حد نہ لگانا جب تک وہ بچہ جن نہ دے لیکن پہلی روایت زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10283)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحدود 7 (1705)، سنن الترمذی/الحدود 13 (1441)، مسند احمد (1/89، 95، 135، 136، 145) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ali ibn Abu Talib: A slave-girl belonging to the house of the Messenger of Allah ﷺ committed fornication. He (the Prophet) said: Rush up, Ali, and inflict the prescribed punishment on her. I then hurried up, and saw that blood was flowing from her, and did not stop. So I came to him and he said: Have you finished inflicting (punishment on her)? I said: I went to her while her blood was flowing. He said: Leave her alone till her bleeding stops; then inflict the prescribed punishment on her. And inflict the prescribed punishment on those whom your right hands possess (i. e. slaves). Abu Dawud said: A similar tradition has been transmitted by Abu al-Ahwas from Abd al-A'la, and also by Shubah from Abd al-A'la. This version has: He said: Do not give her beating until she gives birth to a child. But the former (version) is sounder.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4458


قال الشيخ الألباني: صحيح م دون قوله وأقيموا الحدود

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عبدالأعلي بن عامر الثعلبي ضعيف
وحديث مسلم (1705) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 158

   سنن أبي داود4473علي بن أبي طالبأقيموا الحدود على ما ملكت أيمانكم
   بلوغ المرام1040علي بن أبي طالب أقيموا الحدود على ما ملكت أيمانكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1040  
´زانی کی حد کا بیان`
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے قبضہ میں لونڈی غلام پر حدیں قائم کرو۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور مسلم میں یہ روایت موقوف ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1040»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الحدود، باب في إقامة الحدعلي المريض، حديث:4473، وحديث مسلم، الحدود، حديث:1705، والترمذي، الحدود، حديث:1441 وغيرهما يغني عنه.»
تشریح:
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور اس کی بابت مزید لکھا ہے کہ صحیح مسلم اور جامع الترمذی کی روایات اس سے کفایت کرتی ہیں‘ جس سے معلوم ہوا کہ مذکورہ روایت ہمارے فاضل محقق کے نزدیک بھی قابل عمل ہے۔
علاوہ ازیں دیگر محققین نے بھی اسے حسن لغیرہ قرار دیا ہے۔
بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۲ /۱۳۸) 2. اس حدیث اور گزشتہ حدیث سے معلوم ہوا کہ لونڈی اور غلام پر اس کا مالک حد نافذ کر سکتا ہے اور آزاد کے مقابلے میں ان پر آدھی سزا نافذ کی جائے گی جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ فَعَلَیْھِنَّ نِصْفُ مَا عَلَی الْمُحْصَنٰتِ مِنَ الْعَذَابِ﴾ ان پر پاک دامن آزاد عورت کی سزا سے نصف سزا ہے۔
اگر لونڈی شادی شدہ ہو تو اس پر حد نافذ کرنے میں اختلاف ہے کہ اس پر حد حکومت لگائے گی یا مالک۔
جمہور کہتے ہیں کہ اس پر اس صورت میں بھی مالک ہی حد لگائے گا۔
امام مالک رحمہ اللہ کی رائے ہے کہ شادی شدہ لونڈی پر مالک حد لگانے کا مجاز نہیں کیونکہ اس صورت میں وہ صرف مالک کی لونڈی ہی نہیں دوسرے کی بیوی بھی ہے‘ ہاں اگر لونڈی کا خاوند بھی اسی مالک کا غلام ہو تو پھر مالک اس پر حد لگا سکتا ہے۔
3. لونڈی کے لیے ثبوت زنا کی وہی صورتیں ہیں جو ایک آزاد عورت کے لیے ہیں‘ البتہ بعض حضرات کی یہ رائے بھی ہے کہ اگر لونڈی کے زنا کی شہادتیں اور اقرار نہ ہو اور مالک کو یقین و وثوق ہو کہ لونڈی نے زنا کا ارتکاب کیا ہے تو مالک محض اپنے یقین و وثوق کی بنیاد پر بھی حد نافذ کر سکتا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1040   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4473  
´مریض پر حد نافذ کرنے کے حکم کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت میں سے کسی کی لونڈی نے حرام کاری کر لی تو آپ نے فرمایا: علی! جاؤ اور اس پر حد قائم کرو میں گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ اس کا خون بہے چلا جا رہا ہے، رکتا ہی نہیں، یہ دیکھ کر میں آپ کے پاس واپس آ گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: علی! کیا حد لگا کر آ گئے؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اس کے پاس آیا دیکھا تو اس کا خون بہ رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا بند ہونے تک رکے رہو، جب بند ہو جائے تو اسے ضرور حد لگاؤ، اور حدوں کو اپنے غلاموں اور لونڈیوں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4473]
فوائد ومسائل:
زنا سے حاملہ عورت کووضع حمل کے بعد حد لگائی جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4473   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.