الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: دیتوں کا بیان
Types of Blood-Wit (Kitab Al-Diyat)
3. باب الإِمَامِ يَأْمُرُ بِالْعَفْوِ فِي الدَّمِ
3. باب: امام (حاکم) خون معاف کر دینے کا حکم دے تو کیسا ہے؟
Chapter: The Imam Enjoining A Pardon In The Case Of Bloodshed.
حدیث نمبر: 4499
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عمر بن ميسرة الجشمي، حدثنا يحيى بن سعيد، عن عوف، حدثنا حمزة ابو عمر العائذي، حدثني علقمة بن وائل، حدثني وائل بن حجر، قال:" كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم إذ جيء برجل قاتل في عنقه النسعة، قال: فدعا ولي المقتول، فقال: اتعفو؟ قال: لا، قال: افتاخذ الدية؟ قال: لا، قال: افتقتل؟ قال: نعم، قال: اذهب به، فلما ولى، قال: اتعفو؟ قال: لا، قال: افتاخذ الدية؟ قال: لا، قال: افتقتل؟ قال: نعم، قال: اذهب به، فلما كان في الرابعة، قال: اما إنك إن عفوت عنه يبوء بإثمه وإثم صاحبه، قال: فعفا عنه، قال: فانا رايته يجر النسعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْجُشَمِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا حَمْزَةُ أَبُو عُمَرَ الْعَائِذِيُّ، حَدَّثَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ وَائِلٍ، حَدَّثَنِي وَائِلُ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ:" كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جِيءَ بِرَجُلٍ قَاتِلٍ فِي عُنُقِهِ النِّسْعَةُ، قَالَ: فَدَعَا وَلِيَّ الْمَقْتُولِ، فَقَالَ: أَتَعْفُو؟ قَالَ: لَا، قَالَ: أَفَتَأْخُذُ الدِّيَةَ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: أَفَتَقْتُلُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: اذْهَبْ بِهِ، فَلَمَّا وَلَّى، قَالَ: أَتَعْفُو؟ قَالَ: لَا، قَالَ: أَفَتَأْخُذُ الدِّيَةَ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: أَفَتَقْتُلُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: اذْهَبْ بِهِ، فَلَمَّا كَانَ فِي الرَّابِعَةِ، قَالَ: أَمَا إِنَّكَ إِنْ عَفَوْتَ عَنْهُ يَبُوءُ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِ صَاحِبِهِ، قَالَ: فَعَفَا عَنْهُ، قَالَ: فَأَنَا رَأَيْتُهُ يَجُرُّ النِّسْعَةَ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا کہ اتنے میں ایک قاتل لایا گیا، اس کی گردن میں تسمہ تھا آپ نے مقتول کے وارث کو بلوایا، اور اس سے پوچھا: کیا تم معاف کرو گے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو کیا دیت لو گے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو کیا تم قتل کرو گے؟ اس نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا لے جاؤ اسے چنانچہ جب وہ (اسے لے کر) چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: کیا تم اسے معاف کرو گے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم دیت لو گے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم قتل کرو گے؟ اس نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے لے جاؤ چوتھی بار میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو! اگر تم اسے معاف کر دو گے تو یہ اپنا اور مقتول دونوں کا گناہ اپنے سر پر اٹھائے گا یہ سن کر اس نے اسے معاف کر دیا۔ وائل کہتے ہیں: میں نے اسے دیکھا وہ اپنے گلے میں پڑا تسمہ گھسیٹ رہا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/القسامة 10 (1680)، سنن النسائی/القسامة 3 (4728)، القضاء 25 (5417)، (تحفة الأشراف: 11769)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الدیات 8 (2404) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Wail ibn Hujr: I was with the Prophet ﷺ when a man who was a murderer and had a strap round his neck was brought to him. He then called the legal guardian of the victim and asked him: Do you forgive him? He said: No. He asked: Will you accept the blood-money? He said: No. He asked: Will you kill him? He said: Yes. He said: Take him. When he turned his back, he said: Do you forgive him? He said: No. He said: Will you accept the blood-money? He said: No. He said: Will you kill him? He said: Yes. He said: Take him. After repeating all this a fourth time, he said: If you forgive him, he will bear the burden of his own sin and the sin of the victim. He then forgave him. He (the narrator) said: I saw him pulling the strap.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4484


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1680)

   صحيح مسلم4387وائل بن حجرجاء رجل يقود آخر بنسعة فقال يا رسول الله هذا قتل أخي فقال رسول الله أقتلته فقال إنه لو لم يعترف أقمت عليه البينة قال نعم قتلته قال كيف قتلته قال كنت أنا وهو نختبط من شجرة فسبني فأغضبني فضربته بالفأس على قرنه فقتلته فقال له الن
   سنن أبي داود4499وائل بن حجرأتعفو قال لا قال أفتأخذ الدية قال لا قال أفتقتل قال نعم قال اذهب به فلما ولى قال أتعفو قال لا قال أفتأخذ الدية قال لا قال أفتقتل قال نعم قال اذهب به فلما كان في الرابعة قال أما إنك إن عفوت عنه يبوء بإثمه وإثم صاحبه قال فعفا عنه
   سنن النسائى الصغرى4727وائل بن حجرأما إنك إن عفوت عنه فإنه يبوء بإثمك وإثم صاحبك فعفا عنه فأرسله قال فرأيته يجر نسعته
   سنن النسائى الصغرى4728وائل بن حجرأما إنك إن عفوت عنه يبوء بإثمه وإثم صاحبك فعفا عنه وتركه فأنا رأيته يجر نسعته
   سنن النسائى الصغرى4730وائل بن حجراذهب إن قتلته كنت مثله فخرج به حتى جاوز فناديناه أما تسمع ما يقول رسول الله فرجع فقال إن قتلته كنت مثله قال نعم أعف فخرج يجر نسعة حتى خفي علينا
   سنن النسائى الصغرى5417وائل بن حجرأما إنك إن عفوت عنه يبوء بإثمه وإثم صاحبك فعفا عنه وتركه فأنا رأيته يجر نسعته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4499  
´امام (حاکم) خون معاف کر دینے کا حکم دے تو کیسا ہے؟`
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا کہ اتنے میں ایک قاتل لایا گیا، اس کی گردن میں تسمہ تھا آپ نے مقتول کے وارث کو بلوایا، اور اس سے پوچھا: کیا تم معاف کرو گے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو کیا دیت لو گے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو کیا تم قتل کرو گے؟ اس نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا لے جاؤ اسے چنانچہ جب وہ (اسے لے کر) چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: کیا تم اسے معاف کرو گے؟ اس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4499]
فوائد ومسائل:
1: اگر مجرم کے بھاگ جانے کا اندیشہ ہو تو اس کو باندھنا جائز ہے۔

2: مقتول کے ولی کو تین باتوں میں سے صرف ایک اختیار ہے کہ معاف کردے یا دیت قبول کرلے قصاص لے۔

3: حاکم اور قاضی کو جائز ہے کہ معاف کرنھ کی ترغیب دے۔

4: اگر قاتل قصاص میں قتل کیا جائے تو امید ہے کہ یہ اس کے لئے کفارہ بن جائے گا، بصورت دیگر اس کا معاملہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4499   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.