الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
کسی کو ملنے والی چیز جس کے مالک کا پتہ نہ ہو
1ق. باب مَعْرِفَةِ الْعِفَاصِ وَالْوِكَاءِ وَحُكْمِ ضَالَّةِ الْغَنَمِ وَالإِبِلِ
1ق. باب: گمشدہ چیز کا اعلان کرنا اور بھٹکی ہوئی بکری اور اونٹ کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 4501
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني احمد بن عثمان بن حكيم الاودي ، حدثنا خالد بن مخلد ، حدثني سليمان وهو ابن بلال ، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن ، عن يزيد مولى المنبعث، قال: سمعت زيد بن خالد الجهني , يقول: اتى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر نحو حديث إسماعيل بن جعفر غير انه قال: " فاحمار وجهه وجبينه وغضب " وزاد بعد قوله: " ثم عرفها سنة فإن لم يجئ صاحبها كانت وديعة عندك ".وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ الْأَوْدِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ , يَقُولُ: أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: " فَاحْمَارَّ وَجْهُهُ وَجَبِينُهُ وَغَضِبَ " وَزَادَ بَعْدَ قَوْلِهِ: " ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ لَمْ يَجِئْ صَاحِبُهَا كَانَتْ وَدِيعَةً عِنْدَكَ ".
سلیمان بن بلال نے مجھے ربیعہ بن ابی عبدالرحمان سے حدیث بیان کی، انہوں نے منبعث کے مولیٰ یزید سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔۔ اس کے بعد اسماعیل بن جعفر کی حدیث کی طرح بیان کیا، مگر انہوں نے کہا: "تو آپ کا چہرہ اور پیشانی سرخ ہو گئے اور آپ غصہ ہوئے۔" اور انہوں نے اس قول"پھر ایک سال اس کی تشہیر کرو۔" کے بعد۔۔ یہ اضافہ کیا: "اگر اس کا مالک نہ آیا تو وہ تمہارے پاس امانت ہو گی
امام صاحب اپنے ایک اور استاد کی سند سے حدیث نمبر 4499 کی طرح بیان کرتے ہیں، مگر اس میں یہ ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ اور پیشانی سرخ ہو گئی اور ناراض ہو گئے اور اس قول کے بعد کہ پھر ایک سال تک تشہیر کر، یہ اضافہ ہے، اگر اس کا مالک نہ آئے تو وہ تیرے پاس امانت ہو گی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1722


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4501  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے اگر اٹھانے والا اس کو استعمال نہیں کرتا تو وہ اس کے پاس امانت کے طور پر ہو گی،
اگر اس کی کوتاہی اور غفلت کے بغیر ضائع ہو گئی تو وہ ذمہ دار نہیں ہو گا،
اگر کوتاہی کی تو ضامن ہو گا،
یعنی تاوان پڑے گا یا یہ معنی ہو گا تو اس کو امانت سمجھ کہ میں نے اسے ادا کرنا ہے،
خرچ کر دے گا تو ادائیگی نیت سے کرو گے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4501   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.