الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: دیتوں کا بیان
Types of Blood-Wit (Kitab Al-Diyat)
3. باب الإِمَامِ يَأْمُرُ بِالْعَفْوِ فِي الدَّمِ
3. باب: امام (حاکم) خون معاف کر دینے کا حکم دے تو کیسا ہے؟
Chapter: The Imam Enjoining A Pardon In The Case Of Bloodshed.
حدیث نمبر: 4501
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عوف الطائي، حدثنا عبد القدوس بن الحجاج، حدثنا يزيد بن عطاء الواسطي، عن سماك، عن علقمة بن وائل، عن ابيه، قال:" جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم بحبشي، فقال: إن هذا قتل ابن اخي، قال: كيف قتلته؟ قال: ضربت راسه بالفاس ولم ارد قتله، قال: هل لك مال تؤدي ديته؟ قال: لا، قال: افرايت إن ارسلتك تسال الناس تجمع ديته؟ قال: لا، قال: فمواليك يعطونك ديته؟ قال: لا، قال للرجل: خذه، فخرج به ليقتله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اما إنه إن قتله كان مثله، فبلغ به الرجل حيث يسمع قوله، فقال: هو ذا فمر فيه ما شئت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ارسله، وقال مرة: دعه يبوء بإثم صاحبه وإثمه فيكون من اصحاب النار، قال: فارسله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ الْحَجَّاجِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَطَاءٍ الْوَاسِطِيُّ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَبَشِيٍّ، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا قَتَلَ ابْنَ أَخِي، قَالَ: كَيْفَ قَتَلْتَهُ؟ قَالَ: ضَرَبْتُ رَأْسَهُ بِالْفَأْسِ وَلَمْ أُرِدْ قَتْلَهُ، قَالَ: هَلْ لَكَ مَالٌ تُؤَدِّي دِيَتَهُ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: أَفَرَأَيْتَ إِنْ أَرْسَلْتُكَ تَسْأَلُ النَّاسَ تَجْمَعُ دِيَتَهُ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَمَوَالِيكَ يُعْطُونَكَ دِيَتَهُ؟ قَالَ: لَا، قَالَ لِلرَّجُلِ: خُذْهُ، فَخَرَجَ بِهِ لِيَقْتُلَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَا إِنَّهُ إِنْ قَتَلَهُ كَانَ مِثْلَهُ، فَبَلَغَ بِهِ الرَّجُلُ حَيْثُ يَسْمَعُ قَوْلَهُ، فَقَالَ: هُوَ ذَا فَمُرْ فِيهِ مَا شِئْتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرْسِلْهُ، وَقَالَ مَرَّةً: دَعْهُ يَبُوءُ بِإِثْمِ صَاحِبِهِ وَإِثْمِهِ فَيَكُونُ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ، قَالَ: فَأَرْسَلَهُ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص ایک حبشی کو لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور کہنے لگا: اس نے میرے بھتیجے کو قتل کیا ہے، آپ نے اس سے پوچھا: تم نے اسے کیسے قتل کر دیا؟ وہ بولا: میں نے اس کے سر پر کلہاڑی ماری اور وہ مر گیا، میرا ارادہ اس کے قتل کا نہیں تھا، آپ نے پوچھا: کیا تمہارے پاس مال ہے کہ تم اس کی دیت ادا کر سکو اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: بتاؤ اگر میں تمہیں چھوڑ دوں تو کیا تم لوگوں سے مانگ کر اس کی دیت اکٹھی کر سکتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: کیا تمہارے مالکان اس کی دیت ادا کر دیں گے؟ اس نے کہا: نہیں، تب آپ نے اس شخص (مقتول کے وارث) سے فرمایا: اسے لے جاؤ جب وہ اسے قتل کرنے کے لیے لے کر چلا تو آپ نے فرمایا: اگر یہ اس کو قتل کر دے گا تو اسی کی طرح ہو جائے گا وہ آپ کی بات سن رہا تھا جب اس کے کان میں یہ بات پہنچی تو اس نے کہا: وہ یہ ہے، آپ جو چاہیں اس کے سلسلے میں حکم فرمائیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو، وہ اپنا اور تمہارے بھتیجے کا گناہ لے کر لوٹے گا اور جہنمیوں میں سے ہو گا چنانچہ اس نے اسے چھوڑ دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (4499)، (تحفة الأشراف: 11769) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Wail (bin Hujr): A man brought an Abyssinian to the Prophet ﷺ and said: This man has killed my nephew. He asked: How did you kill him? He replied: I struck his head with axe but I did not intend to kill him. He asked: Have you some money so that you pay his blood-wit? He said: No. He said: What is your opinion if I send you so that you ask the people (for money) and thus collect your blood-wit? He said: No. He asked: Will your masters give you his blood-wit (to pay his relatives)? He said: No. He said to the man. Take him. So he brought him out to kill him. The Messenger of Allah ﷺ said: If he kill him, he will be like him. This (statement) reached the man where he was listening to his statement. He said: He is here, order regarding him as you like. The Messenger of Allah ﷺ said: Leave him alone. And he once said: He will bear the burden of the sin of the slain and that of his own and thus he will become one of the Companions of Hell. So he let him go.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4486


قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديثين السابقين (4499، 4500)

   سنن أبي داود4501وائل بن حجرهذا قتل ابن أخي قال كيف قتلته قال ضربت رأسه بالفأس ولم أرد قتله قال هل لك مال تؤدي ديته قال لا قال أفرأيت إن أرسلتك تسأل الناس تجمع ديته قال لا قال فمواليك يعطونك ديته قال لا قال للرجل خذه قال فخرج به ليقتله فقال له رسول الله أما إنه إن قتله كان مثله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4501  
´امام (حاکم) خون معاف کر دینے کا حکم دے تو کیسا ہے؟`
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص ایک حبشی کو لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور کہنے لگا: اس نے میرے بھتیجے کو قتل کیا ہے، آپ نے اس سے پوچھا: تم نے اسے کیسے قتل کر دیا؟ وہ بولا: میں نے اس کے سر پر کلہاڑی ماری اور وہ مر گیا، میرا ارادہ اس کے قتل کا نہیں تھا، آپ نے پوچھا: کیا تمہارے پاس مال ہے کہ تم اس کی دیت ادا کر سکو اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: بتاؤ اگر میں تمہیں چھوڑ دوں تو کیا تم لوگوں سے مانگ کر اس کی دیت اکٹھی کر سکتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: کیا تمہارے مالکان اس ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4501]
فوائد ومسائل:
1: قتل کی یہ نوعیت خطا شبہ العمد تھی اوراس میں دیت آتی ہے، قصاص نہیں۔

2: اگر قاتل یا اس کے اولیاء دیت دینے سے قاصرہوں تو امام (امیر) قاتل کو مقتول کے اولیاء کے حوالے کرسکتا ہے۔

3:  مسلمان کا قتل کبیرہ گناہ ہے اور اس کی سزا ابدی جہنم ہے، اللہ معاف فرما دے تو الگ بات ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4501   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.