الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: دیتوں کا بیان
Types of Blood-Wit (Kitab Al-Diyat)
9. باب فِي تَرْكِ الْقَوَدِ بِالْقَسَامَةِ
9. باب: قسامہ میں قصاص نہ لینے کا بیان۔
Chapter: Not Retaliating On The Basis Of Qasamah.
حدیث نمبر: 4524
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي بن راشد، اخبرنا هشيم، عن ابي حيان التيمي، حدثنا عباية بن رفاعة، عن رافع بن خديج، قال: اصبح رجل من الانصار مقتولا بخيبر، فانطلق اولياؤه إلى النبي صلى الله عليه وسلم فذكروا ذلك له، فقال:" لكم شاهدان يشهدان على قتل صاحبكم؟ قالوا: يا رسول الله لم يكن ثم احد من المسلمين وإنما هم يهود وقد يجترئون على اعظم من هذا، قال: فاختاروا منهم خمسين فاستحلفوهم، فابوا، فوداه النبي صلى الله عليه وسلم من عنده".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ رَاشِدٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ، حَدَّثَنَا عَبَايَةُ بْنُ رِفَاعَةَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: أَصْبَحَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ مَقْتُولًا بِخَيْبَرَ، فَانْطَلَقَ أَوْلِيَاؤُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" لَكُمْ شَاهِدَانِ يَشْهَدَانِ عَلَى قَتْلِ صَاحِبِكُمْ؟ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ يَكُنْ ثَمَّ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَإِنَّمَا هُمْ يَهُودُ وَقَدْ يَجْتَرِئُونَ عَلَى أَعْظَمَ مِنْ هَذَا، قَالَ: فَاخْتَارُوا مِنْهُمْ خَمْسِينَ فَاسْتَحْلَفُوهُمْ، فَأَبَوْا، فَوَدَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انصار کا ایک آدمی خیبر میں قتل کر دیا گیا، تو اس کے وارثین نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا، آپ نے پوچھا: کیا تمہارے پاس دو گواہ ہیں جو تمہارے ساتھی کے مقتول ہو جانے کی گواہی دیں؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہاں پر تو مسلمانوں میں سے کوئی نہیں تھا، وہ تو سب کے سب یہودی ہیں اور وہ اس سے بڑے جرم کی بھی جرات کر لیتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو ان میں پچاس افراد منتخب کر کے ان سے قسم لے لو لیکن وہ اس پر راضی نہیں ہوئے، تو آپ نے اپنے پاس سے اس کی دیت ادا کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3564) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Rafi ibn Khadij: A man of the Ansar was killed at Khaybar and his relatives went to the Prophet ﷺ and mentioned that to him. He asked: Have you two witnesses who can testify to the murderer of your friend? They replied: Messenger of Allah! there was not a single Muslim present, but only Jews who sometimes have the audacity to do even greater crimes than this. He said: Then choose fifty of them and demand that they take an oath; but they refused and the Prophet ﷺ paid the blood-wit himself.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4509


قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (3532)
وللحديث شواھد كثيرة جدًا منھا الحديث السابق (4523)

   سنن أبي داود4524رافع بن خديجلكم شاهدان يشهدان على قتل صاحبكم قالوا يا رسول الله لم يكن ثم أحد من المسلمين وإنما هم يهود وقد يجترئون على أعظم من هذا قال فاختاروا منهم خمسين فاستحلفوهم فأبوا فوداه النبي من عنده

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4524  
´قسامہ میں قصاص نہ لینے کا بیان۔`
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انصار کا ایک آدمی خیبر میں قتل کر دیا گیا، تو اس کے وارثین نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا، آپ نے پوچھا: کیا تمہارے پاس دو گواہ ہیں جو تمہارے ساتھی کے مقتول ہو جانے کی گواہی دیں؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہاں پر تو مسلمانوں میں سے کوئی نہیں تھا، وہ تو سب کے سب یہودی ہیں اور وہ اس سے بڑے جرم کی بھی جرات کر لیتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو ان میں پچاس افراد منتخب کر کے ان سے قسم لے لو لیکن وہ اس پر راضی نہیں ہوئے، تو آپ نے اپنے پاس سے اس کی دیت ادا کی۔ [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4524]
فوائد ومسائل:
صحیح اور راجح یہ ہے کہ پہلےمدعی لوگوں میں سے بچاس آدمی قسمیں کھا کر اپنا دعوی ثابت کریں گے، تب فریق مخالف سے قسمیں وغیرہ لی جائیں گی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4524   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.