الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of Salah
2. بَابُ : أَيْنَ فُرِضَتِ الصَّلاَةُ
2. باب: نماز کہاں فرض ہوئی؟
Chapter: Where was The Salah Made Obligatory?
حدیث نمبر: 453
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن داود، عن ابن وهب، قال: اخبرني عمرو بن الحارث، ان عبد ربه بن سعيد حدثه، ان البناني حدثه، عن انس بن مالك" ان الصلوات فرضت بمكة، وان ملكين اتيا رسول الله صلى الله عليه وسلم فذهبا به إلى زمزم فشقا بطنه واخرجا حشوه في طست من ذهب فغسلاه بماء زمزم ثم كبسا جوفه حكمة وعلما".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قال: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ عَبْدَ رَبِّهِ بْنَ سَعِيدٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ الْبُنَانِيَّ حَدَّثَهُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ" أَنَّ الصَّلَوَاتِ فُرِضَتْ بِمَكَّةَ، وَأَنَّ مَلَكَيْنِ أَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَهَبَا بِهِ إِلَى زَمْزَمَ فَشَقَّا بَطْنَهُ وَأَخْرَجَا حَشْوَهُ فِي طَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ فَغَسَلَاهُ بِمَاءِ زَمْزَمَ ثُمَّ كَبَسَا جَوْفَهُ حِكْمَةً وَعِلْمًا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ پنج وقتہ نمازیں مکہ میں فرض کی گئیں، دو فرشتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، وہ دونوں آپ کو زمزم کے پاس لے گئے، اور آپ کا پیٹ چاک کیا، اور اندر کی چیزیں نکال کر سونے کے ایک طشت میں رکھیں، اور انہیں آب زمزم سے دھویا، پھر آپ کا پیٹ علم و حکمت سے بھر کر بند کر دیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف 454) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 453  
´نماز کہاں فرض ہوئی؟`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ پنج وقتہ نمازیں مکہ میں فرض کی گئیں، دو فرشتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، وہ دونوں آپ کو زمزم کے پاس لے گئے، اور آپ کا پیٹ چاک کیا، اور اندر کی چیزیں نکال کر سونے کے ایک طشت میں رکھیں، اور انہیں آب زمزم سے دھویا، پھر آپ کا پیٹ علم و حکمت سے بھر کر بند کر دیا۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 453]
453 ۔ اردو حاشیہ:
➊ معراج کی طویل حدیث میں صرف دل کے دھونے کا ذکر ہے۔ اس روایت میں دل کے علاوہ بھی ذکر ہے۔ گویا مقصود تو دل کی صفائی تھی بالتبع رگیں وغیرہ بھی دھوئی گئیں۔
➋پہلی روایت میں سونے کے تھال میں حکمت اور علم لانے کا ذکر ہے، اس حدیث میں تھال میں دھونے کا ذکر ہے، ایک ہی تھال میں دونوں چیزیں ممکن ہیں۔ اور ممکن ہے کہ دو تھال لائے گئے ہوں، ایک علم و حکمت سے بھرا ہوا، دوسرا دھونے کے لیے۔
➌سونا استعمال کرنا ہمارے لیے منع ہے نہ کہ فرشتوں کے لیے، لہٰذا کوئی قابل اعتراض بات نہیں۔
➍معراج بالاتفاق مکی دور میں ہوئی (اگرچہ اس کی تاریخ میں اختلاف ہے) پانچ نمازیں معراج میں فرض ہوئیں، لہٰذا نماز کی فرضیت بالاتفاق مکی دور میں ہوئی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 453   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.