الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: دیتوں کا بیان
Types of Blood-Wit (Kitab Al-Diyat)
18. باب الدِّيَةِ كَمْ هِيَ
18. باب: دیت کی مقدار کا بیان۔
Chapter: The Amount Of The Diyah.
حدیث نمبر: 4541
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، قال: حدثنا محمد بن راشد. ح وحدثنا هارون بن زيد بن ابي الزرقاء، حدثنا ابي، حدثنا محمد بن راشد، عن سليمان بن موسى، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قضى ان من قتل خطا فديته مائة من الإبل: ثلاثون بنت مخاض، وثلاثون بنت لبون، وثلاثون حقة، وعشرة بني لبون ذكر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ. ح وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ مَنْ قُتِلَ خَطَأً فَدِيَتُهُ مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ: ثَلَاثُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ، وَثَلَاثُونَ بِنْتَ لَبُونٍ، وَثَلَاثُونَ حِقَّةً، وَعَشَرَةُ بَنِي لَبُونٍ ذَكَرٍ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا: جو غلطی سے مارا گیا تو اس کی دیت سو اونٹ ہے تیس بنت مخاض ۱؎ تیس بنت لبون ۲؎ تیس حقے ۳؎ اور دس نر اونٹ جو دو برس کے ہو چکے ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/االدیات 1 (1387)، سنن ابن ماجہ/الدیات 4 (2626)، (تحفة الأشراف: 8708)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/183، 184، 185، 186، 217، 224) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایسی اونٹنی جو ایک برس کی ہو چکی ہو۔
۲؎: ایسی اونٹنی جو دو برس کی ہو چکی ہو۔
۳؎: ایسی اونٹنی جو تین برس کی ہو چکی ہو۔

Narrated Amr bin Suhaib: On his father's authority, said that his grandfather reported the Messenger of Allah ﷺ gave judgment that if anyone is killed accidentally, his blood-wit should be one hundred camels: thirty she-camels which had entered their second year, thirty she-camels which had entered their third year, thirty she-camels which had entered their fourth year, and ten male camels which had entered their third year.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4526


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه النسائي (4805 وسنده حسن) وابن ماجه (2630 وسنده حسن)

   سنن أبي داود4542عبد الله بن عمروقيمة الدية على عهد رسول الله ثمان مائة دينار أو ثمانية آلاف درهم ودية أهل الكتاب يومئذ النصف من دية المسلمين قال فكان ذلك كذلك حتى استخلف عمر رحمه الله فقام خطيبا فقال ألا إن الإبل قد غلت قال ففرضها عمر على أهل الذهب ألف دينار وعلى أهل
   سنن أبي داود4541عبد الله بن عمرومن قتل خطأ فديته مائة من الإبل ثلاثون بنت مخاض وثلاثون بنت لبون وثلاثون حقة وعشرة بني لبون ذكر
   سنن ابن ماجه2630عبد الله بن عمرومن قتل خطأ فديته من الإبل ثلاثون بنت مخاض وثلاثون بنت لبون وثلاثون حقة وعشرة بني لبون يقومها على أهل القرى أربعمائة دينار أو عدلها من الورق يقومها على أزمان الإبل إذا غلت رفع ثمنها وإذا هانت نقص من ثمنها على نحو الزمان
   سنن النسائى الصغرى4805عبد الله بن عمرومن قتل خطأ فديته مائة من الإبل ثلاثون بنت مخاض وثلاثون بنت لبون وثلاثون حقة وعشرة بني لبون ذكور يقومها على أهل القرى أربع مائة دينار أو عدلها من الورق يقومها على أهل الإبل إذا غلت رفع في قيمتها وإذا هانت نقص من قيمت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2630  
´قتل خطا کی دیت۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص غلطی سے مارا جائے اس کا خون بہا تیس اونٹنیاں ہیں، جو ایک سال پورے کر کے دوسرے میں لگ گئی ہوں، اور تیس اونٹنیاں جو دو سال پورے کر کے تیسرے میں لگ گئی ہوں، اور تیس اونٹنیاں وہ جو تین سال پورے کر کے چوتھے سال میں لگ گئی ہوں، اور دو دو سال کے دس اونٹ ہیں جو تیسرے سال میں داخل ہو گئے ہوں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گاؤں والوں پر دیت (خون بہا) کی قیمت چار سو دینار لگائی یا اتنی ہی قیمت کی چاندی، یہ قیمت وقت کے حساب سے بدلتی رہتی، اونٹ مہنگے ہوتے تو دیت بھی زیادہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2630]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دیت کی اصل مقدار اونٹوں سے متعین ہوتی ہے۔

(2)
اگر اونٹ ادا کرنا ممکن نہ ہوں تو گائے بکری کی صورت میں بھی دیت ادا ہوسکتی ہے۔

(3دیت کی ادائیگی نقد رقم کی صورت میں بھی ممکن ہے، اس صورت میں حکومت کو یا جج کو چاہیے کہ سو اونٹوں کی قیمت کا اندازہ کرکے اتنی دیت کا فیصلہ دے۔

(4)
اونٹوں کی قیمت میں کمی پیشی سے نقد رقم کی مقدار میں بھی کمی بیشی ہوسکتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2630   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4542  
´دیت کی مقدار کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دیت کی قیمت ۱؎ آٹھ سو دینار، یا آٹھ ہزار درہم تھی، اور اہل کتاب کی دیت اس وقت مسلمانوں کی دیت کی آدھی تھی، پھر اسی طرح حکم چلتا رہا، یہاں تک کہ عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو آپ نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا، اور فرمایا: سنو، اونٹوں کی قیمت بڑھ گئی ہے، تو عمر رضی اللہ عنہ نے سونے والوں پر ایک ہزار دینار، اور چاندی والوں پر بارہ ہزار (درہم) دیت ٹھہرائی، اور گائے بیل والوں پر دو سو گائیں، اور بکری والوں پر دو ہزار بکریاں، اور کپڑے والوں پر دو سو جوڑوں کی دیت مقرر کی، ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4542]
فوائد ومسائل:
حکومت اسلامیہ کے اصحاب حل وعقد پر لازم ہے کہ دیت جیسے شرعی واجبات میں بازار کے بھاؤ کے مطابق عوام میں اعلان عام کرتے رہا کریں تاکہ کسی پر ظلم نہ ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4542   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.