الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
38. بَابُ : بَيْعِ الصُّبْرَةِ مِنَ الطَّعَامِ بِالصُّبْرَةِ مِنَ الطَّعَامِ
38. باب: اناج کے ڈھیر کو اناج کے ڈھیر کے بدلے بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling A Heap O Grain for A Heap Of Grain
حدیث نمبر: 4552
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن الحسن , قال: حدثنا حجاج , قال ابن جريج: اخبرني ابو الزبير , انه سمع جابر بن عبد الله , يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تباع الصبرة من الطعام بالصبرة من الطعام , ولا الصبرة من الطعام بالكيل المسمى من الطعام".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ , قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ , أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ , يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُبَاعُ الصُّبْرَةُ مِنَ الطَّعَامِ بِالصُّبْرَةِ مِنَ الطَّعَامِ , وَلَا الصُّبْرَةُ مِنَ الطَّعَامِ بِالْكَيْلِ الْمُسَمَّى مِنَ الطَّعَامِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اناج کا ڈھیر اناج کے ڈھیر سے نہیں بیچا جائے گا ۱؎، اور نہ ہی اناج کا ڈھیر ناپے اناج سے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ دونوں کی مقدار معلوم نہیں، تو ہو سکتا ہے کہ ایک زیادہ ہو اور ایک کم، جب کہ تفاضل (کمی زیادتی) جائز نہیں۔ ۲؎: کیونکہ گرچہ ایک ڈھیر کی مقدار معلوم ہے مگر دوسرے کی معلوم نہیں، تو ہو سکتا ہے کہ کمی زیادتی ہو جائے، جو جائز نہیں، یہ اس صورت میں ہے جب دونوں ڈھیروں کی جنس ایک ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4552  
´اناج کے ڈھیر کو اناج کے ڈھیر کے بدلے بیچنے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اناج کا ڈھیر اناج کے ڈھیر سے نہیں بیچا جائے گا ۱؎، اور نہ ہی اناج کا ڈھیر ناپے اناج سے ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4552]
اردو حاشہ:
یہ ممانعت تب ہے جب دونوں طرف ایک ہی جنس کا غلہ ہو کیونکہ اس صورت میں کمی بیشی سے لینا دینا منع ہے۔ اگر جنس بدل جائے، مثلاََ: ایک طرف گندم اور دوسری طرف کھجور وغیرہ ہو تو کمی بیشی جائز ہے، نیز اس وقت نپی تلی اور غیر معین غلے کی خرید و فروخت میں بھی کوئی حرج نہیں۔ لیکن شرط یہ ہے کہ یہ سودا ہاتھوں ہاتھ ہو۔ ادھار درست نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4552   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.