الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
39. بَابُ : بَيْعِ الزَّرْعِ بِالطَّعَامِ
39. باب: اناج کے بدلے کھڑی کھیتی (فصل) بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling Grain In The Filed Fr Grain (That Has Been Harvested)
حدیث نمبر: 4553
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة , قال: حدثنا الليث , عن نافع , عن ابن عمر , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المزابنة , ان يبيع ثمر حائطه وإن كان نخلا بتمر كيلا , وإن كان كرما ان يبيعه بزبيب كيلا , وإن كان زرعا ان يبيعه بكيل طعام , نهى عن ذلك كله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُزَابَنَةِ , أَنْ يَبِيعَ ثَمَرَ حَائِطِهِ وَإِنْ كَانَ نَخْلًا بِتَمْرٍ كَيْلًا , وَإِنْ كَانَ كَرْمًا أَنْ يَبِيعَهُ بِزَبِيبٍ كَيْلًا , وَإِنْ كَانَ زَرْعًا أَنْ يَبِيعَهُ بِكَيْلِ طَعَامٍ , نَهَى عَنْ ذَلِكَ كُلِّهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے منع فرمایا ہے مزابنہ یہ ہے کہ آدمی اپنے باغ میں لگے پھل کو بیچے، اگر وہ کھجور ہو تو نپی ہوئی کھجور سے بیچے، اور اگر انگور ہو تو اسے نپے ہوئے خشک انگور (منقیٰ یا کشمش) سے بیچے، اور اگر کھڑی کھیتی (فصل) ہو تو اسے نپے ہوئے اناج سے بیچے۔ آپ نے ان تمام اقسام کی بیع سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 91 (2205)، صحیح مسلم/البیوع 14 (1542)، سنن ابن ماجہ/التجارات 54 (2265)، (تحفة الأشراف: 8273)، مسند احمد (2/123) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري2345عبد الله بن عمرالأرض تكرى
   صحيح البخاري2205عبد الله بن عمرالمزابنة أن يبيع ثمر حائطه إن كان نخلا بتمر كيلا إن كان كرما أن يبيعه بزبيب كيلا كان زرعا أن يبيعه بكيل طعام
   صحيح البخاري2185عبد الله بن عمرالمزابنة اشتراء الثمر بالتمر كيلا بيع الكرم بالزبيب كيلا
   صحيح البخاري2171عبد الله بن عمرالمزابنة بيع الثمر بالتمر كيلا بيع الزبيب بالكرم كيلا
   صحيح مسلم3896عبد الله بن عمرعن المزابنة بيع ثمر النخل بالتمر كيلا بيع الزبيب بالعنب كيلا عن كل ثمر بخرصه
   صحيح مسلم3893عبد الله بن عمرنهى عن المزابنة
   صحيح مسلم3894عبد الله بن عمرنهى عن المزابنة بيع ثمر النخل بالتمر كيلا بيع العنب بالزبيب كيلا بيع الزرع بالحنطة كيلا
   صحيح مسلم3897عبد الله بن عمرنهى عن المزابنة المزابنة أن يباع ما في رءوس النخل بتمر بكيل مسمى إن زاد فلي وإن نقص فعلي
   صحيح مسلم3899عبد الله بن عمرعن المزابنة أن يبيع ثمر حائطه إن كانت نخلا بتمر كيلا إن كان كرما أن يبيعه بزبيب كيلا إن كان زرعا أن يبيعه بكيل طعام نهى عن ذلك كله
   سنن أبي داود3361عبد الله بن عمربيع الثمر بالتمر كيلا عن بيع العنب بالزبيب كيلا عن بيع الزرع بالحنطة كيلا
   سنن النسائى الصغرى4553عبد الله بن عمرالمزابنة أن يبيع ثمر حائطه إن كان نخلا بتمر كيلا إن كان كرما أن يبيعه بزبيب كيلا كان زرعا أن يبيعه بكيل طعام نهى عن ذلك كله
   سنن النسائى الصغرى4538عبد الله بن عمرنهى عن المزابنة المزابنة بيع الثمر بالتمر كيلا وبيع الكرم بالزبيب كيلا
   سنن النسائى الصغرى4537عبد الله بن عمرنهى عن المزابنة المزابنة أن يباع ما في رءوس النخل بتمر بكيل مسمى إن زاد لي وإن نقص فعلي
   سنن النسائى الصغرى3963عبد الله بن عمركانت المزارع تكرى على عهد رسول الله
   سنن ابن ماجه2265عبد الله بن عمرعن المزابنة أن يبيع الرجل تمر حائطه
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم494عبد الله بن عمرنهى عن المزابنة، والمزابنة: بيع الثمر بالتمر كيلا، وبيع الكرم بالزبيب كيلا
   بلوغ المرام709عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن المزابنة
   مسندالحميدي409عبد الله بن عمرأن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 494  
´مزابنہ اور محاقلہ کا بیان`
«. . . 236- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن المزابنة، والمزابنة: بيع الثمر بالتمر كيلا، وبيع الكرم بالزبيب كيلا. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع کیا ہے (اور مزابنہ یہ ہے کہ) درخت پر لگی ہوئی کھجوروں کو خشک کھجوروں کے بدلے تول کا سودا کیا جائے اور درخت پر لگے ہوئے انگوروں کو خشک انگوروں کے بدلے تول کا سودا کیا جائے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 494]

تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري 2171، و مسلم 1542/72، من حديث مالك به]
تفقہ:
➊ دیکھئے حدیث سابق: 158
➋ دین اسلام میں پوری انسانیت کے لئے فلاح ہی فلاح ہے۔
➌ سد ذرائع کے طور پر اس ذریعے کو بند کر دینا چاہئے جس سے فساد اور شر پھیلنے کا اندیشہ ہو۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 236   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4553  
´اناج کے بدلے کھڑی کھیتی (فصل) بیچنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے منع فرمایا ہے مزابنہ یہ ہے کہ آدمی اپنے باغ میں لگے پھل کو بیچے، اگر وہ کھجور ہو تو نپی ہوئی کھجور سے بیچے، اور اگر انگور ہو تو اسے نپے ہوئے خشک انگور (منقیٰ یا کشمش) سے بیچے، اور اگر کھڑی کھیتی (فصل) ہو تو اسے نپے ہوئے اناج سے بیچے۔‏‏‏‏ آپ نے ان تمام اقسام کی بیع سے منع فرمایا۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4553]
اردو حاشہ:
ان بیوع کو مزابنہ اور محاقلہ کہا جاتا ہے۔ حرمت کی وجہ حدیث نمبر: 4538 میں گزر چکی ہے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے فوائد مسائل، حدیث: 3910)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4553   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2265  
´بیع مزابنہ (یعنی درخت کے اوپر کچے پھل کو سوکھے پھل کے بدلے بیچنے) اور بیع محاقلہ (یعنی غلہ کے بدلے زمین دینے) کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا، مزابنہ یہ ہے کہ آدمی اپنے باغ کی کھجور کو جو درختوں پر ہو خشک کھجور کے بدلے ناپ کر بیچے، یا انگور کو جو بیل پر ہو کشمش کے بدلے ناپ کر بیچے، اور اگر کھیتی ہو تو کھیت میں کھڑی فصل سوکھے ہوئے اناج کے بدلے ناپ کر بیچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب سے منع کیا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2265]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بیع مزابنہ ممنوع ہے۔

(2)
بیع مزابنہ کی صورت یہ ہے کہ ایک آدمی کھجور کے باغ کا پھل خریدے اور اس کے عوض مقررہ مقدار میں کھجوریں ادا کرے۔
یا مثلاً یوں کہے:
اس کھیت میں جوفصل تیار ہورہی ہے وہ سب میں پچاس من گندم کے عوض خریدتا ہوں۔
یہ درست نہیں کیونکہ یہ معلوم نہیں کھیت سے جو گندم حاصل ہو گی وہ پچاس من سے کم ہو گی یا زیادہ۔
کھیت کی فصل کےبارے میں اس قسم کا معاہدہ محاقلہ کہلاتا ہے جبکہ باغ کے پھل کےبارے میں یہی معاملہ مزابنہ کہلاتا ہے۔

(3)
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے مزابنہ میں اس صورت کو بھی شامل کیا ہے کہ کسی بغیر ماپی تولی چیز کےبارے میں کہا جائے کہ اس کی مقدار یہ ہے، مثلاً گندم کا یہ ڈھیر دس من کا ہے۔
یا اس برتن میں میرے اندازے کے مطابق پچاس لٹر تیل ہے۔
یا میں کہتا ہوں کہ مالٹوں کی اس ڈھیری میں دو سو مالٹے ہیں، اگر مقدار کم ہوئی تو اپنے پاس سے پوری کروں گا، اور اگر زیادہ ہوئی تو جتنی زیادہ ہوئی وہ میری ہو گی۔
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں کہ یہ صورت بیع نہیں بلکہ دھوکے اور قمار (جوئے)
پر مبنی ایک معاملہ ہے۔ (مؤطأ امام مالك، البیوع، باب ماجاء في المزابنة والمحاقلة: 2/ 161)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2265   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3361  
´مزابنہ کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے درخت پر لگی ہوئی کھجور کا اندازہ کر کے سوکھی کھجور کے بدلے ناپ کر بیچنے سے منع فرمایا ہے، اسی طرح انگور کا (جو بیلوں پر ہو) اندازہ کر کے اسے سوکھے انگور کے بدلے ناپ کر بیچنے سے منع فرمایا ہے اور غیر پکی ہوئی فصل کا اندازہ کر کے اسے گیہوں کے بدلے ناپ کر بیچنے سے منع فرمایا ہے (کیونکہ اس میں کمی و بیشی کا احتمال ہے)۔ [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3361]
فوائد ومسائل:

درخت یا بیل پر لگے تازہ پھل کو جس کی مقدار متعین نہیں ہوسکتی۔
اس نوع کے خشک پھل سے بیچنا کہ خشک کی مقدار معلوم ومعین ہو یا گندم وغیرہ کے کھیت کو خشک گندم کے عوض بیچنا (مزابنہ) کہلاتا ہے۔


ایک جنس کا باہمی تبادلہ کرتے ہوئے تازہ اور خشک یا عمدہ اور روی کا فرق نہیں کیا جا سکتا۔
دونوں کا نقد اور برابر برابر تبادلہ کیا جائے۔
پھرعلیحدہ علیحدہ نقدی کے عوض بیچا جائے۔
البتہ عرایا جائز ہے۔
جیسے کہ ذکر آرہا ہے۔


اس میں ایک پہلو قدر کے غیر معلوم ہونے کا بھی ہے۔
کیونکہ درخت پر لگی کھجور کا حتمی وزن یا یا کیل ممکن نہیں۔


تازہ کھجور خشک ہونے کے باوجود کم ہو جاتی ہے۔
اور اس کی خشک کھجور کے عوض بیع کی ممانعت صراحت کے ساتھ آچکی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3361   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.