الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
44. بَابُ : بَيْعِ الشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ
44. باب: جَو کے بدلے جَو بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling Barley For Barley
حدیث نمبر: 4569
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود , قال: حدثنا خالد , عن سليمان بن علي , ان ابا المتوكل مر بهم في السوق , فقام إليه قوم انا منهم , قال:" قلنا اتيناك لنسالك عن الصرف؟ , قال: سمعت ابا سعيد الخدري , قال له رجل: ما بينك وبين رسول الله صلى الله عليه وسلم غير ابي سعيد الخدري؟ , قال: ليس بيني وبينه غيره , قال: فإن الذهب بالذهب , والورق بالورق , قال سليمان: او قال: والفضة بالفضة , والبر بالبر , والشعير بالشعير , والتمر بالتمر , والملح بالملح , سواء بسواء , فمن زاد على ذلك , او ازداد , فقد اربى , والآخذ والمعطي فيه سواء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ , عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَلِيٍّ , أَنَّ أَبَا الْمُتَوَكِّلِ مَرَّ بِهِمْ فِي السُّوقِ , فَقَامَ إِلَيْهِ قَوْمٌ أَنَا مِنْهُمْ , قَالَ:" قُلْنَا أَتَيْنَاكَ لِنَسْأَلَكَ عَنِ الصَّرْفِ؟ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ , قَالَ لَهُ رَجُلٌ: مَا بَيْنَكَ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ؟ , قَالَ: لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ غَيْرُهُ , قَالَ: فَإِنَّ الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ , وَالْوَرِقَ بِالْوَرِقِ , قَالَ سُلَيْمَانُ: أَوْ قَالَ: وَالْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ , وَالْبُرَّ بِالْبُرِّ , وَالشَّعِيرَ بِالشَّعِيرِ , وَالتَّمْرَ بِالتَّمْرِ , وَالْمِلْحَ بِالْمِلْحِ , سَوَاءً بِسَوَاءٍ , فَمَنْ زَادَ عَلَى ذَلِكَ , أَوِ ازْدَادَ , فَقَدْ أَرْبَى , وَالْآخِذُ وَالْمُعْطِي فِيهِ سَوَاءٌ".
سلیمان بن علی سے روایت ہے کہ بازار میں ان کے پاس سے ابوالمتوکل کا گزر ہوا، تو کچھ لوگ ان کے پاس گئے، ان لوگوں میں میں بھی تھا، ہم نے کہا: ہم آپ کے پاس آئے ہیں تاکہ آپ سے بیع صرف ۱؎ کے بارے میں پوچھیں، تو انہوں نے کہا: میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو (کہتے) سنا، (اس پر) ایک شخص نے ان سے کہا: آپ کے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان ابوسعید رضی اللہ عنہ کے علاوہ اور کوئی نہیں ہے؟ انہوں نے کہا: میرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان ان (ابوسعید رضی اللہ عنہ) کے علاوہ کوئی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا: سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے اور گیہوں گیہوں کے بدلے، جَو جَو کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے، نمک نمک کے بدلے برابر برابر ہو، اب جو اس میں زیادہ دے یا زیادہ کا مطالبہ کرے تو اس نے سود کا کام کیا، اور سود لینے اور دینے والے (جرم میں) دونوں برابر ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساقاة 15 (البیوع36) (1587)، (تحفة الأشراف: 4255)، مسند احمد (3/49، 66، 97) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: سونا چاندی کو سونا چاندی کے بدلے نقدا بیچنا بیع صرف ہے، اور اسی کو «بیع اثمان» بھی کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح البخاري2176سعد بن مالكالذهب بالذهب مثلا بمثل الورق بالورق مثلا بمثل
   صحيح البخاري2177سعد بن مالكلا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل لا تشفوا بعضها على بعض لا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل لا تشفوا بعضها على بعض لا تبيعوا منها غائبا بناجز
   صحيح مسلم4054سعد بن مالكلا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل لا تشفوا بعضها على بعض لا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل لا تشفوا بعضها على بعض لا تبيعوا منها غائبا بناجز
   صحيح مسلم4057سعد بن مالكلا تبيعوا الذهب بالذهب لا الورق بالورق إلا وزنا بوزن مثلا بمثل سواء بسواء
   صحيح مسلم4055سعد بن مالكلا تبيعوا الذهب بالذهب لا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل لا تشفوا بعضه على بعض لا تبيعوا شيئا غائبا منه بناجز إلا يدا بيد
   صحيح مسلم4064سعد بن مالكالذهب بالذهب الفضة بالفضة البر بالبر الشعير بالشعير التمر بالتمر الملح بالملح مثلا بمثل يدا بيد من زاد فقد أربى الآخذ والمعطي فيه سواء
   جامع الترمذي1241سعد بن مالكلا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل الفضة بالفضة إلا مثلا بمثل لا يشف بعضه على بعض لا تبيعوا منه غائبا بناجز
   سنن النسائى الصغرى4569سعد بن مالكالذهب بالذهب الورق بالورق البر بالبر الشعير بالشعير التمر بالتمر الملح بالملح سواء بسواء من زاد على ذلك فقد أربى والآخذ والمعطي فيه سواء
   سنن النسائى الصغرى4574سعد بن مالكلا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل لا تشفوا بعضها على بعض لا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل لا تبيعوا منها شيئا غائبا بناجز
   سنن النسائى الصغرى4575سعد بن مالكالنهي عن الذهب بالذهب الورق بالورق إلا سواء بسواء مثلا بمثل لا تبيعوا غائبا بناجز لا تشفوا أحدهما على الآخر
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم510سعد بن مالكلا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل، ولا تشفوا بعضها على بعض
   بلوغ المرام697سعد بن مالك لا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل ولا تشفوا بعضها على بعض ولا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل ولا تشفوا بعضها على بعض ولا تبيعوا منها غائبا بناجز

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 510  
´کمی بیشی کے ساتھ ادھار کے بدلے نقد بیچنا جائز نہیں ہے`
«. . . 259- مالك عن نافع عن أبى سعيد الخدري أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل، ولا تشفوا بعضها على بعض، ولا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل ولا تشفوا بعضها على بعض، ولا تبيعوا منها شيئا غائبا بناجز. . . .»
. . . سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونے کو سونے کے بدلے میں نہ بیچو مگر برابر برابر، اس میں بعض کو بعض پر زیادتی و اضافہ نہ دو اور چاندی کو چاندی کے بدلے میں نہ بیچو مگر برابر برابر، اس میں بعض پر زیادتی و اضافہ نہ دو اور ان میں سے کوئی چیز بھی ادھار کے بدلے نقد نہ بیچو . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 510]

تخریج الحدیث: [و اخرجه البخاري 2177، و مسلم 1584، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ سونے چاندی کے لین دین میں اضافہ حرام ہے، چاہے نقد ہو یا ادھار۔
➋ اگر جنس علیحدہ ہو تو کرنسی کا تبادلہ جائز ہے مثلاً ریال دے کر روپے لینا یا روپے دے کر ریال وغیرہ لینا۔
➌ محمد طاہر القادری (بریلوی) نے أحمد رضا خان بریلوی سے نقل کیا ہے کہ اگر کوئی شخص دس روپے کا نوٹ دوسرے شخص کو سال بھر کے وعدے پر بارہ (12) روپے میں بیچ دے تو یہ جائز ہے۔ [بلا سُود بنکاری/عبوری خاکہ طبع سوم جولائی 1987ء ص100]
بریلوی صاحب کا اس عمل کو جائز قرار دینا سراسر غلط ہے بلکہ حق یہ ہے کہ صریح سود ہے۔ سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: «كل قرض جر منفعته فهو وجه من وجوه الربا» ہر وہ قرض جو نفع کھینچے، سود کی قسموں میں سے ایک قسم ہے۔ [السنن الكبريٰ للبيهقي 5/350 وسنده صحيح وأخطأ من ضعفه]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 259   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1241  
´صرف کا بیان۔`
نافع کہتے ہیں کہ میں اور ابن عمر دونوں ابو سعید خدری رضی الله عنہم کے پاس آئے تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اسے میرے دونوں کانوں نے آپ سے سنا): سونے کو سونے سے برابر برابر ہی بیچو اور چاندی کو چاندی سے برابر برابر ہی بیچو۔ ایک کو دوسرے سے کم و بیش نہ کیا جائے اور غیر موجود کو موجود سے نہ بیچو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1241]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
سونے چاندی کوبعوض سونے چاندی نقداً بیچنا بیع صرف ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1241   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.