الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
24. باب رَدِّ الْمُهَاجِرِينَ إِلَى الأَنْصَارِ مَنَائِحَهُمْ مِنَ الشَّجَرِ وَالثَّمَرِ حِينَ اسْتَغْنَوْا عَنْهَا بِالْفُتُوحِ:
24. باب: انصار نے جو مہاجرین کو دیا تھا وہ ان کو واپس ہونا جب اللہ تعالیٰ نے غنی کر دیا مہاجرین کو۔
حدیث نمبر: 4603
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن انس بن مالك ، قال: " لما قدم المهاجرون من مكة، المدينة قدموا وليس بايديهم شيء، وكان الانصار اهل الارض والعقار، فقاسمهم الانصار على ان اعطوهم انصاف ثمار اموالهم كل عام، ويكفونهم العمل والمئونة، وكانت ام انس بن مالك وهي تدعى ام سليم، وكانت ام عبد الله بن ابي طلحة كان اخا لانس لامه، وكانت اعطت ام انس رسول الله صلى الله عليه وسلم عذاقا لها، فاعطاها رسول الله صلى الله عليه وسلم ام ايمن مولاته ام اسامة بن زيد، قال ابن شهاب: فاخبرني انس بن مالك: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، لما فرغ من قتال اهل خيبر وانصرف إلى المدينة، رد المهاجرون إلى الانصار منائحهم التي كانوا منحوهم من ثمارهم، قال: فرد رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى امي عذاقها، واعطى رسول الله صلى الله عليه وسلم ام ايمن مكانهن من حائطه، قال ابن شهاب: وكان من شان ام ايمن، ام اسامة بن زيد انها كانت وصيفة لعبد الله بن عبد المطلب، وكانت من الحبشة، فلما ولدت آمنة رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ما توفي ابوه، فكانت ام ايمن تحضنه حتى كبر رسول الله صلى الله عليه وسلم فاعتقها، ثم انكحها زيد بن حارثة ثم توفيت بعد ما توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم بخمسة اشهر ".وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " لَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ مِنْ مَكَّةَ، الْمَدِينَةَ قَدِمُوا وَلَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ شَيْءٌ، وَكَانَ الْأَنْصَارُ أَهْلَ الْأَرْضِ وَالْعَقَارِ، فَقَاسَمَهُمْ الْأَنْصَارُ عَلَى أَنْ أَعْطَوْهُمْ أَنْصَافَ ثِمَارِ أَمْوَالِهِمْ كُلَّ عَامٍ، وَيَكْفُونَهُمُ الْعَمَلَ وَالْمَئُونَةَ، وَكَانَتْ أُمُّ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَهِيَ تُدْعَى أُمَّ سُلَيْمٍ، وَكَانَتْ أُمُّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ كَانَ أَخًا لِأَنَسٍ لِأُمِّهِ، وَكَانَتْ أَعْطَتْ أُمُّ أَنَسٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِذَاقًا لَهَا، فَأَعْطَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّ أَيْمَنَ مَوْلَاتَهُ أُمَّ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَأَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمَّا فَرَغَ مِنْ قِتَالِ أَهْلِ خَيْبَرَ وَانْصَرَفَ إِلَى الْمَدِينَةِ، رَدَّ الْمُهَاجِرُونَ إِلَى الْأَنْصَارِ مَنَائِحَهُمُ الَّتِي كَانُوا مَنَحُوهُمْ مِنْ ثِمَارِهِمْ، قَالَ: فَرَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُمِّي عِذَاقَهَا، وَأَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّ أَيْمَنَ مَكَانَهُنَّ مِنْ حَائِطِهِ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَكَانَ مِنْ شَأْنِ أُمِّ أَيْمَنَ، أُمِّ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهَا كَانَتْ وَصِيفَةً لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَكَانَتْ مِنْ الْحَبَشَةِ، فَلَمَّا وَلَدَتْ آمِنَةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا تُوُفِّيَ أَبُوهُ، فَكَانَتْ أُمُّ أَيْمَنَ تَحْضُنُهُ حَتَّى كَبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْتَقَهَا، ثُمَّ أَنْكَحَهَا زَيْدَ بْنَ حَارِثَةَ ثُمَّ تُوُفِّيَتْ بَعْدَ مَا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَمْسَةِ أَشْهُرٍ ".
ابن شہاب نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب مہاجرین مکہ سے مدینہ آئے تو اس حالت میں آئے کہ ان کے پاس کچھ بھی نہ تھا، جبکہ انصار زمین اور جائدادوں والے تھے۔ تو انصار نے ان کے ساتھ اس طرح حصہ داری کی کہ وہ انہیں ہر سال اپنے اموال کی پیداوار کا آدھا حصہ دیں گے اور یہ (مہاجرین) انہیں محنت و مشقت سے بے نیاز کر دیں گے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ، جو ام سلیم کہلاتی تھیں اور عبداللہ بن ابی طلحہ جو حضرت انس رضی اللہ عنہ کے مادری بھائی تھے، کی بھی والدہ تھیں۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی (انہی) والدہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھجور کے اپنے کچھ درخت دیے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اپنی آزاد کردہ کنیز، اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کی والدہ، ام ایمن رضی اللہ عنہا کو عنایت کر دیے تھے۔ ابن شہاب نے کہا: مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اہل خیبر کے خلاف جنگ سے فارغ ہوئے اور مدینہ واپس آئے تو مہاجرین نے انصار کو ان کے وہ عطیے واپس کر دیے جو انہوں نے انہیں اپنے پھلوں (کھیتوں باغوں) میں سے دیے تھے۔ کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری والدہ کو ان کے کھجور کے درخت واپس کر دیے اور ام ایمن رضی اللہ عنہا کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی جگہ اپنے باغ میں سے (ایک حصہ) عطا فرما دیا۔ ابن شہاب نے کہا: اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کی والدہ ام ایمن رضی اللہ عنہا کے حالات یہ ہیں کہ وہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد گرامی) عبداللہ بن عبدالمطلب کی کنیز تھیں، اور وہ حبشہ سے تھیں، اپنے والد کی وفات کے بعد جب حضرت آمنہ کے ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت ہوئی تو ام ایمن رضی اللہ عنہا آپ کو گود میں اٹھاتیں اور آپ کی پرورش میں شریک رہیں یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بڑے ہو گئے تو آپ نے انہیں آزاد کر دیا، پھر زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے ان کا نکاح کرا دیا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے پانچ ماہ بعد فوت ہو گئیں
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب مہاجرین، مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ پہنچے تو ان کے پاس کچھ نہ تھا اور انصار زمین اور جائیداد کے مالک تھے تو انصار نے انہیں اس شرط پر حصہ دار بنا لیا کہ مہاجر کام کاج کریں گے اور انصار کو محنت و مشقت سے بے نیاز کر دیں گے اور انصار کو ہر سال پیداوار کا آدھا حصہ دیں گے اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ کی والدہ جنہیں ام سلیم کے نام سے پکارا جاتا تھا اور عبداللہ بن ابی طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ کی بھی والدہ تھی، جو حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کے ماں کی طرف سے بھائی تھے، حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کی والدہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ کھجور کے درخت دئیے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ درخت اپنی آزاد کردہ لونڈی، حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہ کی والدہ ام ایمن کو عنایت فرما دئیے، حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنگ خیبر سے فارغ ہو کر مدینہ پلٹے تو مہاجروں نے انصار کے وہ عطیات واپس کر دئیے جو انہوں نے انہیں پھلوں کی صورت میں دئیے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری والدہ کو بھی ان کے کھجور کے درخت واپس کر دئیے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی جگہ ام ایمن رضی اللہ تعالی عنہا کو اپنے باغ سے درخت دے دئیے، ابن شہاب بیان کرتے ہیں اور ام ایمن رضی اللہ تعالی عنہا کی صورت حال یہ ہے کہ وہ اسامہ بن زید کی والدہ ہیں، جو عبداللہ بن عبدالمطلب کی لونڈی تھی اور حبشہ کی باشندہ تھی تو جب حضرت آمنہ کے ہاں، اپنے باپ کی وفات کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پرورش کرتی تھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسےآزاد کر دیا، پھر اس کی شادی حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ تعالی عنہ سے کر دی، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے پانچ ماہ بعد وفات پا گئی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1771

   صحيح البخاري2630أنس بن مالكلما قدم المهاجرون المدينة من مكة وليس بأيديهم يعني شيئا وكانت الأنصار أهل الأرض والعقار فقاسمهم الأنصار على أن يعطوهم ثمار أموالهم كل عام ويكفوهم العمل والمئونة وكانت أمه أم أنس أم سليم كانت أم عبد الله بن أبي طلحة فكانت أعطت أم أنس رسول الله عذاقا فأعطاه
   صحيح مسلم4603أنس بن مالكقدم المهاجرون من مكة المدينة قدموا وليس بأيديهم شيء وكان الأنصار أهل الأرض والعقار فقاسمهم الأنصار على أن أعطوهم أنصاف ثمار أموالهم كل عام ويكفونهم العمل والمئونة وكانت أم أنس بن مالك وهي تدعى أم سليم وكانت أم عبد الله بن أبي طلحة كان أخا لأنس لأمه وكانت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4603  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
عِذَاق:
عَذق کی جمع ہے،
جس طرح حَبل کی جمع حِبَال ہے،
مراد کھجور کے درختوں کا پھل آپ کو بطور عطیہ دینا ہے۔
(2)
مَنَائحَ:
منيحة کی جمع ہے،
فائدہ اٹھانے کے لیے کسی کو کوئی چیز دے دینا کہ وہ جب اس سے بے نیاز ہو جائے تو واپس کر دے گا۔
(3)
وَصِيفة:
لونڈی،
باندی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4603   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.