الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1575
´جنگ میں عورتوں کے جانے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم اور ان کے ہمراہ رہنے والی انصار کی چند عورتوں کے ساتھ جہاد میں نکلتے تھے، وہ پانی پلاتی اور زخمیوں کا علاج کرتی تھیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1575]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جہاد عورتوں پر واجب نہیں ہے،
لیکن حدیث میں مذکور مصالح اور ضرورتوں کی خاطر ان کا جہاد میں شریک ہونا جائز ہے،
حج مبرور ان کے لیے سب سے افضل جہاد ہے،
جہاد میں انسان کو سفری صعوبتیں،
مشقتیں،
تکلیفیں برداشت کرنا پڑتی ہیں،
مال خرچ کرنا پڑتا ہے،
حج وعمرہ میں بھی ان سب مشقتوں سے دوچار ہونا پڑتا ہے،
اس لیے عورتوں کو حج وعمرہ کا ثواب جہاد کے برابر ملتا ہے،
اسی بنا پر حج وعمرہ کو عورتوں کے لیے جہاد قراردیا گیا ہے گویا جہاد کا ثواب اسے حج وعمرہ اداکرنے کی صورت میں مل جاتاہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1575