سلیمان بن بلال نے ہمیں جعفر بن محمد سے، انہوں نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے یزید بن ہرمز سے روایت کی کہ (معروف خارجی سردار) نجدہ (بن عامر حنفی) نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پانچ باتیں دریافت کرنے کے لیے خط لکھا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر یہ ڈر نہ ہوتا کہ میں علم چھپا رہا ہوں تو میں اسے جواب نہ لکھتا۔ نجدہ نے انہیں لکھا تھا: امابعد! مجھے بتائیے: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے مدد لیتے ہوئے جنگ کرتے تھے؟ کیا آپ غنیمت میں ان کا حصہ رکھتے تھے؟ کیا آپ بچوں کو قتل کرتے تھے؟ اور یہ کہ یتیم کی یتیمی کب ختم ہوتی ہے؟ اس نے خمس کے بارے میں (بھی پوچھا کہ) وہ کس کا حق ہے؟ تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اس کی طرف (جواب) لکھا: تم نے مجھ سے دریافت کرنے کے لیے لکھا تھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے مدد لیتے ہوئے جنگ کرتے تھے؟ بلاشبہ آپ ان سے جنگ میں مدد لیتے تھے اور وہ زخمیوں کو مرہم لگایا کرتی تھیں اور انہیں غنیمت (کے مال) سے معمولی سا عطیہ دیا جاتا تھا، رہا (غنیمت کا باقاعدہ) حصہ تو وہ آپ نے ان کے لیے نہیں نکالا، اور یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کو قتل نہیں کرتے تھے، لہذا تم بھی بچوں کو قتل نہ کیا کرو۔ اور تم نے مجھ سے دریافت کرنے کے لیے لکھا تھا: یتیم کی یتیمی کب ختم ہوتی ہے؟ مجھے اپنی عمر (کے مالک) کی قسم! کسی آدمی کی داڑھی نکل آتی ہے جبکہ ابھی وہ اپنے لیے حق لینے میں اور اپنی طرف سے حق دینے میں کمزور ہوتا ہے، جب وہ اپنے لیے ٹھیک طرح سے حقوق لے سکے جس طرح لوگ لیتے ہیں تو اس کی یتیمی ختم ہو جائے گی۔ اور تم نے مجھ سے خمس کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے لکھا تھا کہ وہ کس کا حق ہے؟ تو ہم کہتے تھے: وہ ہمارا حق ہے، لیکن ہماری قوم نے ہماری یہ بات ماننے سے انکار کر دیا
یزید بن ہرمز سے روایت ہے کہ نجدہ نامی خارجی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کو خط لکھ کر ان سے پانچ خصائل کے بارے میں سوال کیا، ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے فرمایا: ”اگر کتمان علم کا ڈر نہ ہوتا تو میں اسے جواب نہ لکھتا“، نجدہ نے انہیں لکھا، حمد و صلوٰۃ کے بعد! مجھے بتائیے کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کو جنگ میں لے جاتے تھے؟ اور کیا انہیں غنیمت سے مقرر حصہ دیتے تھے؟ اور کیا بچوں کو قتل کرتے تھے؟ اور یتیم کی یتیمی کب ختم ہو گی؟ اور غنیمت کا خمس (پانچواں حصہ) کس کا ہے؟ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے اسے خط لکھا، تو نے خط لکھ کر مجھ سے پوچھا ہے، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاد میں عورتوں کو شریک کرتے تھے؟ آپ ان کو جہاد میں لے جاتے تھے اور وہ زخمیوں کا علاج کرتی تھیں اور غنیمت سے کچھ عطیہ دیا جاتا تھا، لیکن رہا مقررہ حصہ، تو وہ ان کو نہیں دیا جاتا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کو قتل نہیں کرتے تھے (بچوں کے قتل کی اجازت نہیں دیتے تھے) اس لیے تو بچوں کو قتل نہ کر اور تو نے خط کے ذریعہ مجھ سے پوچھا ہے، یتیم کی یتیمی کب ختم ہو گی؟ تو مجھے اپنی عمر کی قسم، انسان کی داڑھی نکل آتی ہے اور اس کے باوجود، وہ اپنا حق لینے میں کمزور ہوتا ہے اور اپنی طرف سے ان کا حق دینے میں کمزور ہوتا ہے (یعنی اسے لینے دینے کا سلیقہ نہیں ہوتا) تو جب وہ اپنا حق لینے میں لوگوں کی طرح صلاحیت کا اظہار کرے اور اس میں شعور و ادراک پیدا ہو جائے تو اس کی یتیمی ختم ہو جائے گی اور تو نے مجھ سے خط کے ذریعے پوچھا ہے، خمس کا کا ہے؟ تو ہم کہتے ہیں، وہ ہمارا ہے اور ہماری قوم (بنو امیہ) نے ہمیں دینے سے انکار کر دیا ہے۔