یزید بن ہرمز سے روایت ہے، نجدہ نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو لکھا ان سے پوچھتا تھا کئی باتیں، بیان کیا حدیث کو اسی طرح، اس روایت میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لڑکوں کو نہیں مارتے تھے تو بھی لڑکوں کو مت مار مگر تجھ کو ایسا علم ہو جیسے خضر علیہ السلام کو تھا جب انہوں نے ایک لڑکے کو مار ڈالا تھا۔ اسحاق کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ تو تمیز کرے مومن کی پھر قتل کرے کافر کو اور چھوڑ دے مومن کو(یعنی تو پہچان لے کہ کون سا بچہ بڑا ہو کر مومن ہو گا اور کون سا کافر اور یہ محال ہے اس لیے قتل بھی بچوں کا ناجائز ہے۔)