الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: سنتوں کا بیان
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
16. باب الدَّلِيلِ عَلَى زِيَادَةِ الإِيمَانِ وَنُقْصَانِهِ
16. باب: ایمان کی کمی اور زیادتی کے دلائل کا بیان۔
Chapter: Proof Of Increase And Decrease Of Faith.
حدیث نمبر: 4690
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن سويد الرملي، حدثنا ابن ابي مريم، اخبرنا نافع يعني ابن زيد، قال: حدثني ابن الهاد، ان سعيد بن ابي سعيد المقبري حدثه، انه سمع ابا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بإذا زنى الرجل خرج منه الإيمان كان عليه كالظلة فإذا انقطع رجع إليه الإيمان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سُوَيْدٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا نَافِعٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بإِذَا زَنَى الرَّجُلُ خَرَجَ مِنْهُ الْإِيمَانُ كَانَ عَلَيْهِ كَالظُّلَّةِ فَإِذَا انْقَطَعَ رَجَعَ إِلَيْهِ الْإِيمَانُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی زنا کرتا ہے تو ایمان اس سے نکل جاتا ہے اور بادل کے ٹکڑے کی طرح اس کے اوپر لٹکا رہتا ہے، پھر جب زنا سے الگ ہوتا ہے تو دوبارہ ایمان اس کی طرف لوٹ آتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13079) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: When a man commits fornication, faith departs from him and there is something like a canvas roof over his head; and when he quits that action, faith returns to him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4673


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (60)

   سنن أبي داود4690عبد الرحمن بن صخرإذا زنى الرجل خرج منه الإيمان كان عليه كالظلة فإذا انقطع رجع إليه الإيمان
   مشكوة المصابيح60عبد الرحمن بن صخرإذا زنى العبد خرج منه الإيمان فكان فوق راسه كالظلة فإذا خرج من ذلك العمل عاد إليه الايمان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 60  
´ایمان کی بنیاد`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا زَنَى الْعَبْدُ خَرَجَ مِنْهُ الْإِيمَانُ فَكَانَ فَوْقَ رَأْسِهِ كَالظُّلَّةِ فَإِذا خرج من ذَلِك الْعَمَل عَاد إِلَيْهِ الايمان» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ زنا کرتا ہے تو ایمان اس سے نکل کر اس کے سر پر سایہ کی طرح قائم رہتا ہے جب وہ اس برے کام سے فارغ ہو جاتا ہے تو اس کا ایمان پھر لوٹ آتا ہے۔ اس حدیث کو ابوداؤد و ترمذی نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/0: 60]

تحقیق الحدیث:
اس کی سند صحیح ہے۔
اسے ابوداود [4690] اور ترمذی بعد ح [2625] معلقاً بغیر سند روایت کیا ہے۔
اسے ابن مندہ [الايمان: 519] اور حاکم [1؍22 ح56] نے «سعيد بن ابي سعيد المقبري عن ابي هريره رضي الله عنه» کی سند سے روایت کیا ہے۔
اسے حاکم اور ذہبی دونوں نے صحیح بخاری و صحیح مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے۔

فقہ الحدیث:
➊ ایمان کے مختلف درجے ہیں۔
➋ کبیرہ گناہ کے ارتکاب سے مسلمان کافر نہیں ہوتا۔
➌ یہ حدیث خوارج پر رد ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 60   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4690  
´ایمان کی کمی اور زیادتی کے دلائل کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی زنا کرتا ہے تو ایمان اس سے نکل جاتا ہے اور بادل کے ٹکڑے کی طرح اس کے اوپر لٹکا رہتا ہے، پھر جب زنا سے الگ ہوتا ہے تو دوبارہ ایمان اس کی طرف لوٹ آتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4690]
فوائد ومسائل:
ان احادیث میں مذکورہ افعال بد کی شناعت اور برائی اور ان کے مرتکب کی بد بختی کا بیان ہے جو کسی بھی ایماندارکےشایان شان نہیں۔
بالفرض ایسا آدمی اگر اسی حالت میں مر جائے تو غور کریں وہ کس حال میں مرا۔
فرقہ خوارج نے اس کےمعنی سمجھے ہیں۔
ایسا آدمی ایمان سے خارج اور حتمی طور پر کافر ہو جاتا ہے، مگر ان احادیث میں اس انتہا پسند انہ موقف اور غلو کی تردید ہوتی ہے۔
اہل السنتہ والجماعۃ کے نزدیک یہ اعمال کفر یہ ہیں، مگر قطی طور پر ملت سے اخراج کا سبب نہیں جانتے جس وقت کوئی ایسے اعمال میں مبتلا نہیں ہوتا اس وقت وہ کافر نہیں ہوتا، بلکہ اگر وہ توبہ کرلے تو ایمان کی کمی یا عارضی طور پر ایمان کی نفی کیفیت سے نکل آتا ہے، جسے کہ (کفر دون کفر) سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
یعنی بڑے کفر سے چھوٹا کفر۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4690   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.