الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
49. باب عَدَدِ غَزَوَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
49. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے جہاد کیے۔
حدیث نمبر: 4692
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، ان عبد الله بن يزيد خرج يستسقي بالناس، فصلى ركعتين ثم استسقى، قال: فلقيت يومئذ زيد بن ارقم ، وقال: ليس بيني وبينه غير رجل او بيني وبينه رجل، قال: فقلت: له كم غزا رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، قال: تسع عشرة، فقلت: كم غزوت انت معه؟، قال: سبع عشرة غزوة، قال: فقلت: فما اول غزوة غزاها؟، قال: ذات العسير، او العشير ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ خَرَجَ يَسْتَسْقِي بِالنَّاسِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ اسْتَسْقَى، قَالَ: فَلَقِيتُ يَوْمَئِذٍ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ، وَقَالَ: لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ غَيْرُ رَجُلٍ أَوْ بَيْنِي وَبَيْنَهُ رَجُلٌ، قَالَ: فَقُلْتُ: لَهُ كَمْ غَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالَ: تِسْعَ عَشْرَةَ، فَقُلْتُ: كَمْ غَزَوْتَ أَنْتَ مَعَهُ؟، قَالَ: سَبْعَ عَشْرَةَ غَزْوَةً، قَالَ: فَقُلْتُ: فَمَا أَوَّلُ غَزْوَةٍ غَزَاهَا؟، قَالَ: ذَاتُ الْعُسَيْرِ، أَوْ الْعُشَيْرِ ".
شعبہ نے ہمیں ابواسحاق سے حدیث بیان کی کہ (ابن زبیر رضی اللہ عنہ کی طرف سے کوفہ کے امیر) عبداللہ بن یزید (بن حصین) لوگوں کے ساتھ بارش کی دعا مانگنے کے لیے نکلے تو انہوں نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر بارش کی دعا کی۔ کہا: اس دن میری ملاقات حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے ہوئی۔ کہا: میرے اور ان کے درمیان ایک آدمی کے سوا کوئی نہ تھا یا (کہا:) میرے اور ان کے درمیان (بس) ایک آدمی تھا تو میں نے ان سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی جنگیں کیں؟ انہوں نے کہا: انیس (19)۔ تو میں نے پوچھا: آپ نے ان کے ساتھ کتنی جنگیں لڑیں؟ انہوں نے کہا: سترہ جنگیں۔ میں نے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے پہلا غزوہ کون سا تھا؟ انہوں نے کہا: ذات العسیر یا ذات العشیر
ابو اسحاق سے روایت ہے کہ عبداللہ بن یزید، لوگوں کو نماز استسقاء پڑھانے کے لیے نکلے، تو دو رکعتیں پڑھ کر بارش کے لیے دعا مانگی، اس دن میری ملاقات حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالی عنہ سے ہوئی، میرے اور ان کے درمیان ایک آدمی کے سوا اور کوئی نہ تھا، یا میرے اور ان کے درمیان ایک آدمی تھا، تو میں نے ان سے پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے غزوات میں شرکت کی؟ انہوں نے جواب دیا، انیس (19) میں، میں نے پوچھا، تو نے آپ کے ساتھ کتنے غزوات میں حصہ لیا؟ انہوں نے جواب دیا، سترہ (17) میں، میں نے پوچھا، آپ کا سب سے پہلو غزوہ کون سا تھا؟ انہوں نے جواب دیا، ذات العسیر یا ذات العشیر۔۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1254

   صحيح البخاري4471زيد بن أرقمكم غزوت مع رسول الله قال سبع عشرة كم غزا النبي قال تسع عشرة
   صحيح البخاري3949زيد بن أرقمكم غزا النبي من غزوة قال تسع عشرة كم غزوت أنت معه قال سبع عشرة أيهم كانت أول قال العسيرة أو العشير فذكرت لقتادة فقال العشير
   صحيح البخاري4404زيد بن أرقمغزا تسع عشرة غزوة حج بعد ما هاجر حجة واحدة لم يحج بعدها حجة الوداع
   صحيح مسلم3035زيد بن أرقمغزا تسع عشرة حج بعد ما هاجر حجة واحدة حجة الوداع
   صحيح مسلم4692زيد بن أرقمكم غزا رسول الله قال تسع عشرة كم غزوت أنت معه قال سبع عشرة غزوة أول غزوة غزاها قال ذات العسير أو العشير
   صحيح مسلم4693زيد بن أرقمغزا تسع عشرة غزوة حج بعد ما هاجر حجة لم يحج غيرها حجة الوداع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4692  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
غزوہ سے مراد وہ جنگ ہے،
جس میں آپ نے بنفس نفیس شرکت فرمائی اور ان کی تعداد میں اختلاف ہے،
جس کی وجہ یہ ہے،
بعض نے معمولی غزوات کو نظر انداز کر دیا،
یا قریبی غزوات کو ایک دوسرے میں داخل کر دیا،
جیسا کہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے پہلا غزوہ ذات العسیر یا ذات العشیر کو قرار دیا ہے حالانکہ اس سے پہلے غزوہ ابوایا ودان،
غزوہ بواط اور غزوہ تعاقب کر زبن جابرفہری ہو چکے تھے اور غزوہ ذات العسیر چوتھا غزوہ تھا،
موسیٰ بن عقبہ،
محمد بن اسحاق اور محمد بن سعد وغیر ہم ےغزوات کی تفصیل تعداد ستائیس (27)
لکھی ہے،
جن میں نو غزوات میں جنگ میں حصہ لیا اور غزوہ احزاب اور غزوہ بنی قریظہ کو ایک شمار کریں تو تعداد آٹھ ہو گی،
صحیح تعداد یہ ہے،
بعض نے تعداد انیس (19)
اکیس (21)
بائیس(22)
چوبیس(24)
پچیس (25)
اور چھبیس(26)
بھی لکھی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4692   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.