الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: سنتوں کا بیان
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
17. باب فِي الْقَدَرِ
17. باب: تقدیر (قضاء و قدر) کا بیان۔
Chapter: Belief In Divine Decree.
حدیث نمبر: 4705
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، حدثنا المعتمر، عن ابيه، عن رقبة بن مصقلة، عن ابي إسحاق، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، عن ابي بن كعب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الغلام الذي قتله الخضر طبع كافرا، ولو عاش لارهق ابويه طغيانا وكفرا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَقَبَةَ بْنِ مَصْقَلَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْغُلَامُ الَّذِي قَتَلَهُ الْخَضِرُ طُبِعَ كَافِرًا، وَلَوْ عَاشَ لَأَرْهَقَ أَبَوَيْهِ طُغْيَانًا وَكُفْرًا".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ لڑکا جسے خضر (علیہ السلام) نے قتل کر دیا تھا طبعی طور پر کافر تھا اگر وہ زندہ رہتا تو اپنے ماں باپ کو سرکشی اور کفر میں مبتلا کر دیتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/القدر 6 (2661)، سنن الترمذی/التفسیر 19 (3149)، (تحفة الأشراف: 40)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العلم 44 (122)، مسند احمد (5/121) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ubayy bin Kaab said: The boy whom al-Khidr had killed was created an infidel. Had he lived, he would have moved his parents to rebellion and unbelief.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4688


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2661)

   صحيح مسلم6766أبي بن كعبالغلام الذي قتله الخضر طبع كافرا ولو عاش لأرهق أبويه طغيانا وكفرا
   جامع الترمذي3150أبي بن كعبالغلام الذي قتله الخضر طبع يوم طبع كافرا
   سنن أبي داود4705أبي بن كعبالغلام الذي قتله الخضر طبع كافرا ولو عاش لأرهق أبويه طغيانا وكفرا
   سنن أبي داود4706أبي بن كعبوأما الغلام فكان أبواه مؤمنين وكان طبع يوم طبع كافرا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4705  
´تقدیر (قضاء و قدر) کا بیان۔`
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ لڑکا جسے خضر (علیہ السلام) نے قتل کر دیا تھا طبعی طور پر کافر تھا اگر وہ زندہ رہتا تو اپنے ماں باپ کو سرکشی اور کفر میں مبتلا کر دیتا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4705]
فوائد ومسائل:
1: وہ کافر پیدا کیا گیا تھا کا مطلب یہی ہے کہ اس نے اللہ کی طرف سے ودیعت کردہ اختیار سے کام لیتے ہوئے کفر ہی کرنا تھا اور یہ بات اللہ کو پہلے سے معلوم تھی۔

2: حضرت خضر اور حضرت موسی ؑکا دلچسپ واقعہ سورۃ کہف میں اور اس کی تفصیلات صحیین میں موجود ہیں۔
(صحیح البخاري، التفسير، حدیث:4725، صحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 2380)
3: حضرت خضر اللہ کی طرف سے عطا کردہ خا ص علم کے حامل اور کچھ کاموں کے مکلف تھے، اس لیے اس پر کوئی قیاس نہیں ہو سکتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4705   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.