الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: سنتوں کا بیان
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
17. باب فِي الْقَدَرِ
17. باب: تقدیر (قضاء و قدر) کا بیان۔
Chapter: Belief In Divine Decree.
حدیث نمبر: 4707
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن مهران الرازي، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو، عن سعيد بن جبير، قال: قال ابن عباس، حدثني ابي بن كعب، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ابصر الخضر غلاما يلعب مع الصبيان فتناول راسه فقلعه، فقال موسى: اقتلت نفسا زكية سورة الكهف آية 74".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَبْصَرَ الْخَضِرُ غُلَامًا يَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ فَتَنَاوَلَ رَأْسَهُ فَقَلَعَهُ، فَقَالَ مُوسَى: أَقَتَلْتَ نَفْسًا زَكِيَّةً سورة الكهف آية 74".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خضر (علیہ السلام) نے ایک لڑکے کو بچوں کے ساتھ کھیلتے دیکھا تو اس کا سر پکڑا، اور اسے اکھاڑ لیا، تو موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا: کیا تم نے بےگناہ نفس کو مار ڈالا؟۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (4705)، (تحفة الأشراف: 45) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Abbas said: Ubayy bin Kaab told me that the Messenger of Allah ﷺ said: Al-khidr saw a youth playing with boys. He took him by his head and uprooted it. Moses then said: Hast thou slain an innocent person who had slain none.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4690


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (122) صحيح مسلم (2380)

   سنن أبي داود4707أبي بن كعبأبصر الخضر غلاما يلعب مع الصبيان فتناول رأسه فقلعه فقال موسى أقتلت نفسا زكية

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4707  
´تقدیر (قضاء و قدر) کا بیان۔`
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خضر (علیہ السلام) نے ایک لڑکے کو بچوں کے ساتھ کھیلتے دیکھا تو اس کا سر پکڑا، اور اسے اکھاڑ لیا، تو موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا: کیا تم نے بےگناہ نفس کو مار ڈالا؟۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4707]
فوائد ومسائل:
1: حضرت موسی ؑاپنی شریعت کے پابند تھے، بظاہر ایک برائی کو دیکھ کر اس کی مخالفت کرناان کا فرض تھا، مگر معاملہ درحقیقت اور تھا جس سے وہ آگاہ نہ تھے، حضرت خضر آگاہ تھے۔

2: اللہ ہی کے پاس ہر غیب کا علم ہے اس کی مخلوق میں سے کسی کے پاس بھی غیب کا علم نہیں ہے، خواہ کوئی رسول اور نبی ہو یا صالح بزرگ اور ولی، سوائے اس کے جس پر اللہ نے اپنے انبیاء ورسل کو مطلع کردیا۔
قرآن مقدس کا یہ مقام اس بات کی مکمل صراحت کر رہا ہے کہ اللہ تعالی نے خضر ؑکو ایک بات کی خبر دے دی تو وہ ان کو معلوم ہو گئی اور حضرت موسی ؑجیسے جلیل القدر پیغمبر، نبوت ورسالت کے ساتھ ساتھ کلیم اللہ جیسے اونچے مقام کے حامل انسان کو اس کی خبر نہیں دی تو انہیں اس کا کچھ بھی علم نہ سکا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4707   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.