الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: سنتوں کا بیان
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
17. باب فِي الْقَدَرِ
17. باب: تقدیر (قضاء و قدر) کا بیان۔
Chapter: Belief In Divine Decree.
حدیث نمبر: 4709
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد، عن يزيد الرشك، قال: حدثنا مطرف، عن عمران بن حصين، قال: قيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا رسول الله اعلم اهل الجنة من اهل النار؟ قال: نعم، قال: ففيم يعمل العاملون؟ قال: كل ميسر لما خلق له".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعُلِمَ أَهْلُ الْجَنَّةِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَفِيمَ يَعْمَلُ الْعَامِلُونَ؟ قَالَ: كُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا جنتی اور جہنمی پہلے ہی معلوم ہو چکے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اس نے کہا: پھر عمل کرنے والے کس بنا پر عمل کریں؟ آپ نے فرمایا: ہر ایک کو توفیق اسی بات کی دی جاتی ہے جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/القدر 2 (6596)، والتوحید 53 (7551)، صحیح مسلم/القدر 1 (2649)، (تحفة الأشراف: 10859)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/427، 431) (صحیح)» ‏‏‏‏

Imran bin Husain said: The Messenger of Allah ﷺ was asked: Is it known who are those who will go to paradise and those who will go to hell? He said: Yes. He asked: Then what is the good of doing anything by those who act? He replied: Everyone is helped to do for which he has been created.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4692


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6556) صحيح مسلم (2649)

   صحيح البخاري7551عمران بن الحصينكل ميسر لما خلق له
   صحيح البخاري6596عمران بن الحصينكل يعمل لما خلق له أو لما يسر له
   صحيح مسلم6739عمران بن الحصينأرأيت ما يعمل الناس اليوم ويكدحون فيه أشيء قضي عليهم ومضى عليهم من قدر ما سبق فيما يستقبلون به مما أتاهم به نبيهم وثبتت الحجة عليهم فقلت بل شيء قضي عليهم ومضى عليهم قال أفلا يكون ظلما ففزعت من ذلك فزعا شديدا وقلت كل شيء خلق الله ومل
   صحيح مسلم6737عمران بن الحصينكل ميسر لما خلق له
   سنن أبي داود4709عمران بن الحصينكل ميسر لما خلق له
   مشكوة المصابيح87عمران بن الحصينلا بل شيء قضي عليهم ومضى فيهم وتصديق ذلك في كتاب الله عز وجل ونفس وما سواها فالهمها فجورها وتقواها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 87  
´قسمت میں لکھا پورا ہو کر رہتا ہے`
«. . . ‏‏‏‏وَعَن عمرَان بن حضين: إِن رجلَيْنِ من مزينة أَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ مَا يَعْمَلُ النَّاسُ الْيَوْمَ وَيَكْدَحُونَ فِيهِ أَشِيءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَى فيهم من قدر قد سَبَقَ أَوْ فِيمَا يَسْتَقْبِلُونَ بِهِ مِمَّا أَتَاهُمْ بِهِ نَبِيُّهُمْ وَثَبَتَتِ الْحُجَّةُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ لَا بَلْ شَيْءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَى فِيهِمْ وَتَصْدِيقُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ (وَنَفْسٍ وَمَا سواهَا فألهمها فجورها وتقواها) ‏‏‏‏رَوَاهُ مُسلم ‏‏‏‏ . . .»
. . . سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ مزینہ قبیلہ کے دو آدمیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ یہ فرمائیے جو کچھ آج کل لوگ کام کرتے ہیں اور اس کے حاصل کرنے میں محنت و مشقت کرتے ہیں، کیا وہ ایسی چیز ہے جو ان کے مقدر میں لکھی جا چکی ہے اور ان کی تقدیر میں گزر چکی ہے یعنی جو کچھ لوگ کرتے ہیں یہ سب پہلے تقدیر میں لکھا جا چکا ہے یا آئندہ وہ چیز ہونے والی ہے جن کو ان کا نبی لایا ہے اور ان پر حجت و دلیل ثابت ہو چکی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں! اس کا فیصلہ ہو چکا اور یہ چیز ان پر گزر چکی ہے اس کی تصدیق اللہ عزوجل کی کتاب میں ہے «ونفس وما سواها ٭فألهمها فجورها وتقواها» الایۃ یعنی قسم ہے جان کی اور اس کے بنانے والے کی، پھر اس کے دل میں بھلائی و برائی ڈال دی ہے۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 87]

تخریج:
[صحيح مسلم 6739]

فقہ الحدیث:
➊ معلوم ہوا کہ تقدیر پہلے سے مقرر شدہ ہے اور انسان مجبور محض نہیں، بلکہ اپنے اعمال میں خود مختار ہے۔
➋ حدیث اور قرآن ایک دوسرے کی تصدیق کرتے ہیں۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 87   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4709  
´تقدیر (قضاء و قدر) کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا جنتی اور جہنمی پہلے ہی معلوم ہو چکے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اس نے کہا: پھر عمل کرنے والے کس بنا پر عمل کریں؟ آپ نے فرمایا: ہر ایک کو توفیق اسی بات کی دی جاتی ہے جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4709]
فوائد ومسائل:
اس حدیث میں تقدیرکو صراحتًا (اللہ کا) علم قراردیا گیا ہے، اس معنی کی احادیث میں اہل خیر کو ایک حد تک خیر کی بشارت اور امید دلائی گئی ہے اور دوسروں کے لئے تنبیہ اور توبہ کی دعوت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4709   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.