الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
4. بَابُ : ذِكْرِ اخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ سَهْلٍ فِيهِ
4. باب: اس سلسلے میں سہل کی حدیث کے ناقلین کے الفاظ میں اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Different Wordings In The Report Of Sahl
حدیث نمبر: 4722
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) قال الحارث بن مسكين , قراءة عليه وانا اسمع: عن ابن القاسم، حدثني مالك، عن يحيى بن سعيد، عن بشير بن يسار انه اخبره , ان عبد الله بن سهل الانصاري , ومحيصة بن مسعود خرجا إلى خيبر، فتفرقا في حوائجهما، فقتل عبد الله بن سهل، فقدم محيصة، فاتى هو واخوه حويصة , وعبد الرحمن بن سهل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذهب عبد الرحمن ليتكلم لمكانه من اخيه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كبر كبر"، فتكلم حويصة , ومحيصة، فذكروا شان عبد الله بن سهل، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتحلفون خمسين يمينا وتستحقون دم صاحبكم او قاتلكم؟"، قال مالك: قال يحيى: فزعم بشير: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم وداه من عنده، خالفهم سعيد بن عبيد الطائي.
(مرفوع) قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ , قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ: عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ الْأَنْصَارِيَّ , وَمُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودٍ خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ، فَتَفَرَّقَا فِي حَوَائِجِهِمَا، فَقُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ، فَقَدِمَ مُحَيِّصَةُ، فَأَتَى هُوَ وَأَخُوهُ حُوَيِّصَةُ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ لِيَتَكَلَّمَ لِمَكَانِهِ مِنْ أَخِيهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَبِّرْ كَبِّرْ"، فَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ , وَمُحَيِّصَةُ، فَذَكَرُوا شَأْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ أَوْ قَاتِلِكُمْ؟"، قَالَ مَالِكٌ: قَالَ يَحْيَى: فَزَعَمَ بُشَيْرٌ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَاهُ مِنْ عِنْدِهِ، خَالَفَهُمْ سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّائِيُّ.
بشیر بن یسار بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن سہل انصاری اور محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہما خیبر کی طرف نکلے، پھر وہ اپنی ضرورتوں کے لیے الگ الگ ہو گئے اور عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ کا قتل ہو گیا، محیصہ رضی اللہ عنہ آئے تو وہ اور ان کے بھائی حویصہ اور عبدالرحمٰن بن سہل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ مقتول کے بھائی ہونے کی وجہ سے بات کرنے لگے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بڑوں کا لحاظ کرو، بڑوں کا لحاظ کرو، چنانچہ حویصہ اور محیصہ رضی اللہ عنہما نے بات کی اور عبداللہ بن سہل کا واقعہ بیان کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: کیا تم پچاس قسمیں کھاؤ گے کہ اپنے آدمی یا اپنے قاتل کے خون کے حقدار بنو؟۔ مالک کہتے ہیں: یحییٰ نے کہا: بشیر نے یہ بھی بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے ان کی دیت ادا کی۔ سعید بن طائی نے ان راویوں کے برعکس بیان کیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4714 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: سعید بن طائی کی روایت میں مقتول کے اولیاء سے قسم کھانے کے بجائے گواہ پیش کرنے، پھر مدعی علیہم سے قسم کھلانے کا ذکر ہے۔ امام بخاری نے اسی روایت کو ترجیح دی ہے، (دیات ۲۲) بقول امام ابن حجر: بعض رواۃ نے گواہی کا تذکرہ نہیں کیا ہے اور بعض نے کیا ہے، بس اتنی سی بات ہے، حقیقت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے گواہی طلب کی اور گواہی نہ ہونے پر قسم کی بات کہی، اور جب مدعی یہ بھی نہیں پیش کر سکے تو مدعا علیہم سے قسم کی بات کی، اس بات کی تائید عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی اگلی روایت سے بھی ہو رہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   صحيح مسلم4350موضع إرسالأقر القسامة على ما كانت عليه في الجاهلية
   سنن أبي داود4525موضع إرساليحلفون بالله خمسين يمينا ما قتلناه ولا علمنا قاتلا قال فوداه رسول الله من عنده مائة ناقة
   سنن أبي داود4522موضع إرسالقتل بالقسامة رجلا من بني نصر بن مالك ببحرة الرغاء على شط لية البحرة قال القاتل والمقتول منهم
   سنن النسائى الصغرى4711موضع إرسالأقر القسامة على ما كانت عليه في الجاهلية
   سنن النسائى الصغرى4712موضع إرسالأقرها على ما كانت عليه في الجاهلية وقضى بها بين أناس من الأنصار في قتيل ادعوه على يهود خيبر
   سنن النسائى الصغرى4713موضع إرسالالقسامة في الجاهلية ثم أقرها في الأنصاري الذي وجد مقتولا في جب اليهود فقالت الأنصار اليهود قتلوا صاحبنا
   سنن النسائى الصغرى4722موضع إرسالتحلفون خمسين يمينا وتستحقون دم صاحبكم أو قاتلكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4722  
´اس سلسلے میں سہل کی حدیث کے ناقلین کے الفاظ میں اختلاف کا ذکر۔`
بشیر بن یسار بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن سہل انصاری اور محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہما خیبر کی طرف نکلے، پھر وہ اپنی ضرورتوں کے لیے الگ الگ ہو گئے اور عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ کا قتل ہو گیا، محیصہ رضی اللہ عنہ آئے تو وہ اور ان کے بھائی حویصہ اور عبدالرحمٰن بن سہل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ مقتول کے بھائی ہونے کی وجہ سے بات کرنے لگے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بڑوں کا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4722]
اردو حاشہ:
 اس کی وضاحت یہ ہے کہ بشیر بن یسار سے بیان کرنے والے دیگر روائِ حدیث نے صرف قسمیں لینے کا ذکر کیا ہے گواہوں کا نہیں جبکہ سعید بن عبید طائی نے (حدیث: 4723 میں) جب بشیر بن یسار سے بیان کیا تو دیگر راویوں کے برعکس یہ کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مدعیوں، یعنی حویصہ، محیصہ اور عبدالرحمن کے دعویٰ کرنے پر ان سے فرمایا تھا: تم اپنے اس دعویٰ پر کہ ہمارے آدمی کو یہودیوں نے قتل کیا ہے، گواہ پیش کرو۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس گواہ نہیں ہیں۔ بعد ازاں آپ نے ان سے قسموں کی بات کی۔ اس کی تفصیل آئندہ روایت میں ملاحظہ کریں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4722   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.