الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: سنتوں کا بیان
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
19. باب فِي الْجَهْمِيَّةِ
19. باب: جہمیہ کا بیان۔
Chapter: The Jahmiyyah.
حدیث نمبر: 4723
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح البزاز، اخبرنا الوليد بن ابي ثور، عن سماك، عن عبد الله بن عميرة، عن الاحنف بن قيس، عن العباس بن عبد المطلب، قال:" كنت في البطحاء في عصابة فيهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمرت بهم سحابة، فنظر إليها، فقال: ما تسمون هذه؟ , قالوا: السحاب، قال: والمزن , قالوا: والمزن، قال: والعنان، قالوا: والعنان , قال ابو داود: لم اتقن العنان جيدا، قال: هل تدرون ما بعد ما بين السماء والارض؟ قالوا: لا ندري، قال: إن بعد ما بينهما: إما واحدة، او اثنتان، او ثلاث وسبعون سنة، ثم السماء فوقها كذلك حتى عد سبع سماوات، ثم فوق السابعة بحر بين اسفله واعلاه مثل ما بين سماء إلى سماء، ثم فوق ذلك ثمانية اوعال بين اظلافهم وركبهم مثل ما بين سماء إلى سماء، ثم على ظهورهم العرش ما بين اسفله واعلاه مثل ما بين سماء إلى سماء، ثم الله تبارك وتعالى فوق ذلك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، أخبرنا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي ثَوْرٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمِيرَةَ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، قَالَ:" كُنْتُ فِي الْبَطْحَاءِ فِي عِصَابَةٍ فِيهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَرَّتْ بِهِمْ سَحَابَةٌ، فَنَظَرَ إِلَيْهَا، فَقَالَ: مَا تُسَمُّونَ هَذِهِ؟ , قَالُوا: السَّحَابَ، قَالَ: وَالْمُزْنَ , قَالُوا: وَالْمُزْنَ، قَالَ: وَالْعَنَانَ، قَالُوا: وَالْعَنَانَ , قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ أُتْقِنْ الْعَنَانَ جَيِّدًا، قَالَ: هَلْ تَدْرُونَ مَا بُعْدُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ؟ قَالُوا: لَا نَدْرِي، قَالَ: إِنَّ بُعْدَ مَا بَيْنَهُمَا: إِمَّا وَاحِدَةٌ، أَوِ اثْنَتَانِ، أَوْ ثَلَاثٌ وَسَبْعُونَ سَنَةً، ثُمَّ السَّمَاءُ فَوْقَهَا كَذَلِكَ حَتَّى عَدَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ، ثُمَّ فَوْقَ السَّابِعَةِ بَحْرٌ بَيْنَ أَسْفَلِهِ وَأَعْلَاهُ مِثْلُ مَا بَيْنَ سَمَاءٍ إِلَى سَمَاءٍ، ثُمَّ فَوْقَ ذَلِكَ ثَمَانِيَةُ أَوْعَالٍ بَيْنَ أَظْلَافِهِمْ وَرُكَبِهِمْ مِثْلُ مَا بَيْنَ سَمَاءٍ إِلَى سَمَاءٍ، ثُمَّ عَلَى ظُهُورِهِمُ الْعَرْشُ مَا بَيْنَ أَسْفَلِهِ وَأَعْلَاهُ مِثْلُ مَا بَيْنَ سَمَاءٍ إِلَى سَمَاءٍ، ثُمَّ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَوْقَ ذَلِكَ".
عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بطحاء میں ایک جماعت کے ساتھ تھا، جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی موجود تھے، اتنے میں بادل کا ایک ٹکڑا ان کے پاس سے گزرا تو آپ نے اس کی طرف دیکھ کر پوچھا: تم اسے کیا نام دیتے ہو؟ لوگوں نے عرض کیا: «سحاب» (بادل)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور «مزن» بھی لوگوں نے کہا: ہاں «مزن» بھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور «عنان» بھی لوگوں نے عرض کیا: اور «عنان» بھی، (ابوداؤد کہتے ہیں: «عنان» کو میں اچھی طرح ضبط نہ کر سکا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ آسمان اور زمین کے درمیان کتنی دوری ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: ہمیں نہیں معلوم، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دونوں کے درمیان اکہتر یا بہتر یا تہتر سال کی مسافت ہے، پھر اسی طرح اس کے اوپر آسمان ہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات آسمان گنائے پھر ساتویں کے اوپر ایک سمندر ہے جس کی سطح اور تہہ میں اتنی دوری ہے جتنی کہ ایک آسمان اور دوسرے آسمان کے درمیان ہے، پھر اس کے اوپر آٹھ جنگلی بکرے ہیں جن کے کھروں اور گھٹنوں کے درمیان اتنی لمبائی ہے جتنی ایک آسمان سے دوسرے آسمان تک کی دوری ہے، پھر ان کی پشتوں پر عرش ہے، جس کے نچلے حصہ اور اوپری حصہ کے درمیان کی مسافت اتنی ہے جتنی ایک آسمان سے دوسرے آسمان کی، پھر اس کے اوپر اللہ تعالیٰ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/تفسیر الحاقة 67 (3320)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 13 (193)، (تحفة الأشراف: 5124)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/206، 207) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عبداللہ بن عمیرہ لین الحدیث ہیں)

وضاحت:
۱؎: یعنی فرشتے ان کی شکل میں ہیں۔

Narrated Al-Abbas ibn Abdul Muttalib: I was sitting in al-Batha with a company among whom the Messenger of Allah ﷺ was sitting, when a cloud passed above them. The Messenger of Allah ﷺ looked at it and said: What do you call this? They said: Sahab. He said: And muzn? They said: And muzn. He said: And anan? They said: And anan. Abu Dawud said: I am not quite confident about the word anan. He asked: Do you know the distance between Heaven and Earth? They replied: We do not know. He then said: The distance between them is seventy-one, seventy-two, or seventy-three years. The heaven which is above it is at a similar distance (going on till he counted seven heavens). Above the seventh heaven there is a sea, the distance between whose surface and bottom is like that between one heaven and the next. Above that there are eight mountain goats the distance between whose hoofs and haunches is like the distance between one heaven and the next. Then Allah, the Blessed and the Exalted, is above that.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4705


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (3320) ابن ماجه (193)
سماك بن حرب اختلط كما تقدم بالإشارة (2238) ولا نعرف تحديثه به قبل اختلاطه و عبد اللّٰه بن عميرة لا يعرف له سماع من الأحنف كما قال البخاري رحمه اﷲ (التاريخ الكبير 159/5)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 165

   جامع الترمذي3320عباس بن عبد المطلبهل تدرون ما اسم هذه قالوا نعم هذا السحاب فقال رسول الله والمزن قالوا والمزن قال رسول الله والعنان قالوا والعنان ثم قال لهم رسول الله هل تدرون كم بعد ما بين السماء والأرض فقالوا لا والله ما ندري قال
   سنن أبي داود4723عباس بن عبد المطلبما تسمون هذه قالوا السحاب قال والمزن قالوا والمزن قال والعنان قالوا والعنان قال أبو داود لم أتقن العنان جيدا قال هل تدرون ما بعد ما بين السماء والأرض قالوا لا ندري قال إن بعد ما بينهما إما واحدة أو اثنتان أو ثلاث وسبعون سنة ثم السماء فوقها كذلك حتى عد سبع
   سنن ابن ماجه193عباس بن عبد المطلبما تسمون هذه قالوا السحاب قال والمزن قالوا والمزن قال والعنان قال أبو بكر قالوا والعنان قال كم ترون بينكم وبين السماء قالوا لا ندري قال فإن بينكم وبينها إما واحدا أو اثنين أو ثلاثا وسبعين سنة والسماء فوقها كذلك حتى عد سبع سماوات ثم فوق السماء السابعة بحر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3320  
´سورۃ الحاقہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عباس بن عبدالمطلب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں وادی بطحاء میں صحابہ کی ایک جماعت کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا اور آپ بھی انہیں لوگوں میں تشریف فرما تھے، اچانک لوگوں کے اوپر سے ایک بدلی گزری، لوگ اسے دیکھنے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: کیا تم جانتے ہو اس کا نام کیا ہے؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں ہم جانتے ہیں، یہ «سحاب» ہے، آپ نے فرمایا: کیا یہ «مزن» ہے؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں یہ «مزن» بھی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اسے «عنان» ۱؎ بھی کہتے ہیں، لوگوں نے کہا: جی ہاں یہ «عنان» بھی ہے، پھر آپ نے لوگوں سے ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3320]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ تینوں نام بدلیوں کے مختلف نام ہیں جو مختلف طرح کی بدلیوں کے لیے وضع کیے گئے ہیں۔

2؎:
یعنی اگر موسم حج میں یہ حدیث بیان کی جاتی اورجہمیوں کو اس کا پتہ چل جاتا توخواہ مخواہ کے اعتراضات نہ اٹھاتے۔

نوٹ:
(سند میں عبد اللہ بن عمیرہ لین الحدیث راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3320   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.