الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: سنتوں کا بیان
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
21. باب فِي الرَّدِّ عَلَى الْجَهْمِيَّةِ
21. باب: جہمیہ کے رد کا بیان۔
Chapter: Refutation Of The Jahmiyyah.
حدیث نمبر: 4732
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(قدسي) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، ومحمد بن العلاء: ان ابا اسامة اخبرهم، عن عمر بن حمزة، قال: قال سالم: اخبرني عبد الله بن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يطوي الله السماوات يوم القيامة، ثم ياخذهن بيده اليمنى، ثم يقول: انا الملك، اين الجبارون، اين المتكبرون؟ ثم يطوي الارضين ثم ياخذهن , قال ابن العلاء: بيده الاخرى، ثم يقول: انا الملك، اين الجبارون، اين المتكبرون".
(قدسي) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ: أَنَّ أَبَا أُسَامَةَ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ عُمَرَ بْنِ حَمْزَةَ، قَالَ: قَالَ سَالِمٌ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَطْوِي اللَّهُ السَّمَاوَاتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ثُمَّ يَأْخُذُهُنَّ بِيَدِهِ الْيُمْنَى، ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ، أَيْنَ الْجَبَّارُونَ، أَيْنَ الْمُتَكَبِّرُونَ؟ ثُمَّ يَطْوِي الْأَرَضِينَ ثُمَّ يَأْخُذُهُنَّ , قَالَ ابْنُ الْعَلَاءِ: بِيَدِهِ الْأُخْرَى، ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ، أَيْنَ الْجَبَّارُونَ، أَيْنَ الْمُتَكَبِّرُونَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے روز اللہ آسمانوں کو لپیٹ دے گا، پھر انہیں اپنے دائیں ہاتھ میں لے لے گا، اور کہے گا: میں ہوں بادشاہ، کہاں ہیں ظلم و قہر کرنے والے؟ کہاں ہیں تکبر اور گھمنڈ کرنے والے؟ پھر زمینوں کو لپیٹے گا، پھر انہیں اپنے دوسرے ہاتھ میں لے لے گا، پھر کہے گا: میں ہوں بادشاہ، کہاں ہیں ظلم و قہر کرنے والے؟ کہاں ہیں اترانے والے؟۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/التوحید 19 (7414تعلیقًا)، صحیح مسلم/صفة القیامة (2788)، (تحفة الأشراف: 6774)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المقدمة 14 (198) (صحیح)» ‏‏‏‏ ( «شمال» (بایاں ہاتھ) کے ذکر میں عمر بن حمزة متفرد ہیں، جبکہ صحیح احادیث میں رب کے دونوں ہاتھ کو دایاں ہاتھ کہا گیا ہے، ملاحظہ ہو: الصحيحة 3136 تراجع الألباني 124)

Abdullah bin Umar reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Allah will fold the heavens an the day of Resurrection, then seizing them in His right hand he will say: I am the king. Where are the mighty men? Where are the proud men? He will then fold the earths and take them in his other hand (According to the version of Ibn al-Ala), and then say ; I am the King. Where are the mighty men? Where are the proud men?
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4714


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2778)

   صحيح مسلم7052عبد الله بن عمريأخذ الله سماواته وأرضيه بيديه فيقول أنا الله ويقبض أصابعه ويبسطها أنا الملك حتى نظرت إلى المنبر يتحرك من أسفل شيء منه حتى إني لأقول أساقط هو برسول الله
   صحيح مسلم7051عبد الله بن عمريطوي الله السماوات يوم القيامة ثم يأخذهن بيده اليمنى ثم يقول أنا الملك أين الجبارون أين المتكبرون ثم يطوي الأرضين بشماله ثم يقول أنا الملك أين الجبارون أين المتكبرون
   سنن أبي داود4732عبد الله بن عمريطوي الله السماوات يوم القيامة ثم يأخذهن بيده اليمنى ثم يقول أنا الملك أين الجبارون أين المتكبرون ثم يطوي الأرضين ثم يأخذهن قال ابن العلاء بيده الأخرى ثم يقول أنا الملك أين الجبارون أين المتكبرون
   سنن ابن ماجه4275عبد الله بن عمريأخذ الجبار سماواته وأرضيه بيده وقبض يده فجعل يقبضها ويبسطها ثم يقول أنا الجبار أنا الملك أين الجبارون أين المتكبرون قال ويتمايل رسول الله عن يمينه وعن شماله حتى نظرت إلى المنبر يتحرك من أسفل شيء منه حتى إني لأقول أساقط هو برسول الله صل
   سنن ابن ماجه198عبد الله بن عمرأنا الجبار أين الجبارون أين المتكبرون

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث198  
´جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا: «جبار» (اللہ تعالیٰ) آسمانوں اور زمین کو اپنے ہاتھ میں لے لے گا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مٹھی بند کی اور پھر اسے باربار بند کرنے اور کھولنے لگے) اور فرمائے گا: میں «جبار» ہوں، کہاں ہیں «جبار» اور کہاں ہیں تکبر (گھمنڈ) کرنے والے؟، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں اور بائیں جھکنے لگے یہاں تک کہ میں نے منبر کو دیکھا کہ نیچے سے ہلتا تھا، مجھے خطرہ محسوس ہوا کہ وہ کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 198]
اردو حاشہ:
(1)
اس حدیث سے بھی اللہ تعالیٰ کے ہاتھ کا ثبوت ملتا ہے۔
ہاتھ سے مراد قدرت لینا باطل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مٹھی بند کر کے بات کو واضح فرما دیا ہے، پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو ذرہ بھر تعجب نہ ہوا، ورنہ خلاف عقل بات سمجھ کر ضرور سوال کرتے۔
اس سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام ؓ بھی اللہ تعالیٰ کی صفات کو من و عن تسلیم کرتے تھے۔
كَمَا يَلِيقُ بِجَلَالِه. اس سے اللہ تعالیٰ کی عظمت اور کبریائی کا پتہ چلتا ہے کہ اتنی عظیم اور وسیع مخلوق اللہ تعالیٰ کے لیے ایک معمولی ذرے کی طرح ہے۔

(3)
وعظ میں مناسب موقع پر جوش یا غضب کا اظہار جائز ہے۔

(4)
تکبر(بڑائی کا اظہار)
بہت بڑی خصلت ہے جو انسان جیسی ضعیف اور حقیر مخلوق کے لائق نہیں، البتہ اللہ تعالیٰ کی عظمت اور شان ہی اس لائق ہے کہ وہ تکبر یعنی بڑائی اور عظمت کے اظہار کی صفت سے متصف ہ۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 198   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4732  
´جہمیہ کے رد کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے روز اللہ آسمانوں کو لپیٹ دے گا، پھر انہیں اپنے دائیں ہاتھ میں لے لے گا، اور کہے گا: میں ہوں بادشاہ، کہاں ہیں ظلم و قہر کرنے والے؟ کہاں ہیں تکبر اور گھمنڈ کرنے والے؟ پھر زمینوں کو لپیٹے گا، پھر انہیں اپنے دوسرے ہاتھ میں لے لے گا، پھر کہے گا: میں ہوں بادشاہ، کہاں ہیں ظلم و قہر کرنے والے؟ کہاں ہیں اترانے والے؟۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4732]
فوائد ومسائل:
1: اللہ عزوجل کی صفات میں وارد الفاظ واضح اور صریح ہیں، ہم انہیں اپنے رب تعالی کے حق میں بلا جھجک استعمال کرسکتے ہیں اور کرتے ہیں، لیکن ان کی حقیقت کا ہمیں کوئی ادراک نہیں کیونکہ (لَیسَ کمثلهِ شيءٌ وھو السمیعُ البصیرُ) (الشوری)
2:اللہ کے دو ہاتھ ہیں اور دونوں ہی داہنے ہیں اور اللہ تعالی کلام کرنے سے موصوف ہے۔

3: حقیقی بادشاہ تو اب بھی اللہ عزوجل ہی ہے، مگر دنیا میں نام کے بادشاہ موجود ہیں اور ان میں جبار اور متکبر بھی ہیں، لیکن محشر میں کسی کا کوئی وجود نہیں ہو گا اور بادشاہت صرف ایک اکیلے اللہ کی ہوگی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4732   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.