الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: سنتوں کا بیان
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
22. باب فِي الْقُرْآنِ
22. باب: قرآن کے کلام اللہ ہونے کا بیان۔
Chapter: The Qur’an, The Word Of Allah.
حدیث نمبر: 4735
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا سليمان بن داود المهري، انبانا عبد الله بن وهب، اخبرني يونس بن يزيد، عن ابن شهاب، اخبرني عروة بن الزبير، وسعيد بن المسيب، وعلقمة بن وقاص، وعبيد الله بن عبد الله، عن حديث عائشة، وكل حدثني طائفة من الحديث , قالت:" ولشاني في نفسي كان احقر من ان يتكلم الله في بامر يتلى".
(موقوف) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أنبأنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَقَّاصٍ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ، وَكُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنَ الْحَدِيثِ , قَالَتْ:" وَلَشَأْنِي فِي نَفْسِي كَانَ أَحْقَرَ مِنْ أَنْ يَتَكَلَّمَ اللَّهُ فِيَّ بِأَمْرٍ يُتْلَى".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میرے جی میں میرا معاملہ اس سے کمتر تھا کہ اللہ تعالیٰ میرے بارے میں ایسی گفتگو فرمائے گا کہ وہ ہمیشہ تلاوت کی جائے گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الشھادت 15 (2661)، المغازي 12 (4025)، 34 (4141)، صحیح مسلم/التوبة 10 (2770)، (تحفة الأشراف: 16126، 16128، 16311، 16576، 17409، 17412) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی میں اپنے آپ کو اس قابل نہیں سمجھتی تھی کہ اللہ تعالیٰ میرے بارے میں کلام کرے، اور قرآن میں اس کو نازل فرما دے جو ہمیشہ تلاوت کیا جائے، ان کا اشارہ واقعہ افک کی طرف تھا۔

Aishah said: I thought in my mind that my affair was far inferior to the speaking of Allah about me with a command that will be recited.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4717


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
رواه البخاري (7500) ومسلم (2770) مطولًا


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4735  
´قرآن کے کلام اللہ ہونے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میرے جی میں میرا معاملہ اس سے کمتر تھا کہ اللہ تعالیٰ میرے بارے میں ایسی گفتگو فرمائے گا کہ وہ ہمیشہ تلاوت کی جائے گی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4735]
فوائد ومسائل:
1: غزوہ نبی مصطلق 5 یا 6 ہجری میں منافقین نے سیدہ عائشہ رضی اللہ پر بہتان کا ایک بہت بڑا پہاڑ توڑ دیا تھا جو خود سیدہ کے لئے، رسولؐ اور دیگر تمام اہل ایمان کے لئے انتہائی کرب واذیت کا باعث بنا، مگر اس کا انجام اس اعتبار سے بہت مسرت افزا رہا کہ ان کی براءت میں سولہ آیتیں نازل ہوئیں (سورۃالنور آیت 11 سے 26) جو ان کی مدح وستائش میں قیامت تک تلاوت ہوتی رہیں گی۔

2: اس واقعہ اور روایت میں اللہ عزوجل کی صفت کلام کا ذکر کیا گیا ہے۔

3: مذکورہ واقعہ ایک حادثہ تھا، مگر کلام اللہ کا حادث نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4735   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.