الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: سنتوں کا بیان
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
27. باب فِي الْمَسْأَلَةِ فِي الْقَبْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ
27. باب: قبر میں سوال کئے جانے اور قبر کے عذاب کا بیان۔
Chapter: Questioning And Punishment In The Grave.
حدیث نمبر: 4748
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عاصم بن النضر، اخبرنا المعتمر، قال: سمعت ابي، قال: اخبرنا قتادة، عن انس بن مالك، قال:" لما عرج بنبي الله صلى الله عليه وسلم في الجنة، او كما قال: عرض له نهر حافتاه الياقوت المجيب، او قال: المجوف، فضرب الملك الذي معه يده، فاستخرج مسكا، فقال محمد صلى الله عليه وسلم للملك الذي معه: ما هذا؟ , قال: الكوثر الذي اعطاك الله عز وجل.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ، أخبرنا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: أخبرنا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" لَمَّا عُرِجَ بِنَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَنَّةِ، أَوْ كَمَا قَالَ: عُرِضَ لَهُ نَهْرٌ حَافَتَاهُ الْيَاقُوتُ الْمُجَيَّبُ، أَوْ قَالَ: الْمُجَوَّفُ، فَضَرَبَ الْمَلَكُ الَّذِي مَعَهُ يَدَهُ، فَاسْتَخْرَجَ مِسْكًا، فَقَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمَلَكِ الَّذِي مَعَهُ: مَا هَذَا؟ , قَالَ: الْكَوْثَرُ الَّذِي أَعْطَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج میں جنت میں لے جایا گیا تو آپ کے سامنے ایک نہر لائی گئی، جس کے دونوں کنارے «مجیّب» یا کہا «مجوّف» (خول دار) یاقوت کے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جو فرشتہ تھا اس نے اپنا ہاتھ مارا اور اندر سے مشک نکالی، تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ والے فرشتے سے پوچھا یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: یہی کوثر ہے جسے اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1234)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الرقاق 53 (6581)، التوحید 37 (7516) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Anas ibn Malik: When the Prophet of Allah ﷺ was lifted to the heavens (for travelling) in Paradise, or as he said, a river whose banks were of transparent or hollowed pearls was presented to him. The angel who was with him struck it with his hand and took out musk. Muhammad ﷺ then asked the angel who was with him: What is this? He replied: It is al-Kawthar which Allah has given you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4730


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4964)

   صحيح البخاري6581أنس بن مالكبينما أنا أسير في الجنة إذا أنا بنهر حافتاه قباب الدر المجوف الكوثر الذي أعطاك ربك مسك أذفر
   صحيح البخاري4964أنس بن مالكأتيت على نهر حافتاه قباب اللؤلؤ مجوفا هذا الكوثر
   صحيح مسلم894أنس بن مالكالكوثر إنه نهر وعدنيه ربي عليه خير كثير هو حوض ترد عليه أمتي يوم القيامة آنيته عدد النجوم يختلج العبد منهم فأقول يا رب إنه من أمتي
   جامع الترمذي3359أنس بن مالكإنا أعطيناك الكوثر هو نهر في الجنة
   جامع الترمذي2542أنس بن مالكما الكوثر قال ذاك نهر أعطانيه الله يعني في الجنة أشد بياضا من اللبن أحلى من العسل فيها طير أعناقها كأعناق الجزر إن هذه لناعمة قال رسول الله أكلتها أحسن منها
   جامع الترمذي3360أنس بن مالكبينا أنا أسير في الجنة إذ عرض لي نهر حافتاه قباب اللؤلؤ الكوثر الذي أعطاكه الله طينة فاستخرج مسكا رفعت لي سدرة المنتهى فرأيت عندها نورا عظيما
   جامع الترمذي3359أنس بن مالكرأيت نهرا في الجنة حافتاه قباب اللؤلؤ الكوثر الذي أعطاكه الله
   سنن أبي داود4748أنس بن مالكعرض له نهر حافتاه الياقوت المجيب أو قال المجوف استخرج مسكا الكوثر الذي أعطاك الله
   سنن أبي داود4747أنس بن مالكالكوثر نهر وعدنيه ربي في الجنة وعليه خير كثير عليه حوض ترد عليه أمتي يوم القيامة آنيته عدد الكواكب
   سنن أبي داود784أنس بن مالكالكوثر نهر وعدنيه ربي في الجنة
   سنن النسائى الصغرى905أنس بن مالكالكوثر هذا نهر وعدنيه ربي في الجنة آنيته أكثر من عدد الكواكب ترد علي أمتي يختلج العبد منهم فأقول يارب إنه من أمتي يقول إنك لا تدري ما أحدثوا بعدك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 784  
´ «بسم الله الرحمن الرحيم» زور سے نہ پڑھنے کے قائلین کی دلیل کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابھی ابھی مجھ پر ایک سورۃ نازل ہوئی ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا: «بسم الله الرحمن الرحيم * إنا أعطيناك الكوثر» یہاں تک کہ آپ نے پوری سورۃ ختم فرما دی، پھر پوچھا: تم جانتے ہو کہ کوثر کیا ہے؟، لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کو زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوثر ایک نہر کا نام ہے، جسے میرے رب نے مجھے جنت میں دینے کا وعدہ کیا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 784]
784۔ اردو حاشیہ:
مذکورۃ الصدر دونوں احادیث صحیح اور حسن ہیں۔ لہٰذا ترجیح صحیح احادیث کو ہے۔ نیز اگلے باب کی حدیث کہ «بسم الله» سے دو صورتوں کے مابین فرق و فصل نمایاں ہوتا تھا۔ اس سے یہی جانب راحج معلوم ہوتی ہے کہ «بسم الله» سورت کا جز نہیں۔ تفصیل کے لئے دیکھیے: نیل الاوطار۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 784   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 905  
´(نماز میں) «‏‏‏‏بسم اللہ الرحمن الرحیم» ‏‏‏‏ پڑھنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن آپ یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان تشریف فرما تھے کہ یکایک آپ کو جھپکی سی آئی، پھر مسکراتے ہوئے نے اپنا سر اٹھایا، تو ہم نے آپ سے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کو کس چیز نے ہنسایا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ پر ابھی ابھی ایک سورت اتری ہے «‏‏‏‏بسم اللہ الرحمن الرحيم ‏* إنا أعطيناك الكوثر * فصل لربك وانحر * إن شانئك هو الأبتر» شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان، نہایت رحم والا ہے، یقیناً ہم نے آپ کو کوثر عطا فرمائی، تو آپ اپنے رب کے لیے صلاۃ پڑھیں، اور قربانی کریں، یقیناً آپ کا دشمن ہی لاوارث اور بے نام و نشان ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم جانتے ہو کہ کوثر کیا ہے؟ ہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جنت کی ایک نہر ہے جس کا میرے رب نے وعدہ کیا ہے، جس کے آبخورے تاروں کی تعداد سے بھی زیادہ ہیں، میری امت اس حوض پر میرے پاس آئے گی، ان میں سے ایک شخص کھینچ لیا جائے گا تو میں کہوں گا: میرے رب! یہ تو میری امت میں سے ہے؟ تو اللہ تعالیٰ مجھ سے فرمائے گا: تمہیں نہیں معلوم کہ اس نے تمہارے بعد کیا کیا بدعتیں ایجاد کی ہیں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 905]
905 ۔ اردو حاشیہ:
➊ سورۂ کوثر میں مذکور الکوثر کی تفسیر میں اسلاف اہل علم کا اختلاف ہے۔ مختلف اہل علم صحابہ اور تابعین وغیرہ نے اس کی مختلف تفسیریں بیان کی ہیں لیکن اس حدیث میں خود زبان رسالت سے الکوثر کی تفسیر معلوم ہو گئی ہے کہ وہ جنت میں ایک نہر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا وعدہ کیا گیا ہے۔ وہ بہت وسیع و عریض ہے۔ اس طرح کہ اس کی لمبائی اور چوڑائی برابر ہیں۔ اس کے آب خورے آسمان کے تاروں سے بھی زیادہ ہیں۔ اس کے متعلق حدیث شریف میں یہ صراحت بھی ہے کہ جس نے اس نہر کا پانی پی لیا، اسے کبھی پیاس نہیں لگے گی۔ اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے اور اس کی خوشبو کستوری کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔ [صحیح البخاري، الرقاق، حدیث: 6579، وصحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 2292]
➋ مقتدی اپنے امام سے، چھوٹا اپنے بڑے سے اور اسی طرح مرید اپنے پیر سے کوئی نئی بات دیکھ کر اس کی بابت سوال کر سکتا ہے جس طرح صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسکراتے دیکھا تو آپ سے مسکرانے کا سبب پوچھ لیا۔ بزرگوں اور مشائخ کو ایسے سوال کا جواب بھی دینا چاہیے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اس سوال کا جواب بھی دیا تھا۔
➌ اس اونگھ سے مراد وحی کی کیفیت ہو گی۔
➍ امام صاحب کا استدلال یہ ہے کہ (بسم اللہ الرحمن الرحیم) سورت کا جز ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا اگرچہ یہ احتمال بھی ہے کہ آپ نے (بسم اللہ الرحمن الرحیم) تبرکا پڑھی ہو۔ دونوں صورتوں میں ہر سورت سے پہلے (بسم اللہ الرحمن الرحیم) پڑھنی ہے، خواہ جز ہو یا تبرک کے طور پر۔ البتہ سروجہر، یعنی آہستہ اور اونچی کی بحث ہو سکتی ہے۔ آپ نے مندرجہ بالا حدیث میں تو جہراً ہی پڑھی ہے مگر یہ نماز سے باہر کی بات ہے۔ نماز کے اندر اکثر روایات آہستہ پڑھنے کے بارے میں آتی ہیں اگرچہ کبھی کبھار جہرا بھی جائز ہے۔
➎ امام شافعی (بسم اللہ الرحمن الرحیم) کو ہر سورت کا جز سمجھتے ہیں جب کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اسے تبرک خیال کرتے ہیں۔ درست بات یہ ہے کہ یہ سورۂ فاتحہ کا جز ہے۔
آپ کے بعد اس نے کیا نیاکام کیا۔ یہ اشارہ ارتداد کی طرف بھی ہو سکتا ہے اور بدعات کے اجرا کی طرف بھی۔ واللہ أعلم۔
➐ بدعت اس قدر خطرناک اور سنگین جرم ہے کہ روزقیامت بدعتی شخص کو حوض کوثر سے دور ہٹا کر جہنم کی طرف دھکیل دیا جائے گا۔
➑ بدعتی کو حوض کوثر کے پانی کا ایک گھونٹ بھی نصیب نہیں ہو گا کیونکہ بدعتی نے جرم عظیم کا ارتکاب کیا کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو بدلا اور خود کو مقام رسالت پر فائز کر لیا، لہٰذا اس کے لیے سخت ترین وعید ہے۔ اعاذنا اللہ منه۔
➒ اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عالم الغیب نہیں۔
➓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس جہان فانی سے رخصت ہو چکے ہیں۔
(11) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مختار کل نہیں۔ قیامت والے دن بھی صرف اسے ہی نجات ملے گی جسے اللہ چاہے گا۔ اور اسے معاف فرمائے گا، لہٰذا درج ذیل عقیدہ تعلیمات نبوی کے منافی اور ایمان کے فنا کا موجب ہے کہ اللہ کے پلڑے میں وحدت کے سوا کیا ہے جو کچھ ہمیں لینا ہے لے لیں گے محمد سے
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 905   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3359  
´سورۃ الکوثر سے بعض آیات کی تفسیر۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ارشاد باری «إنا أعطيناك الكوثر» کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ایک نہر ہے جنت میں جس کے دونوں کناروں پر موتی کے گنبد بنے ہوئے ہیں، میں نے کہا: جبرائیل! یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: یہ وہ کوثر ہے جو اللہ نے آپ کو دی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3359]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ کوثر وہ خیر کثیر ہے جو نبیﷺکو دی گئی ہے اس پر بعض لوگوں نے ان کے شاگرد سعید بن جبیرسے کہا کہ کہا تو یہ جاتا ہے کہ وہ ایک نہر ہے جنت میں؟ تو اس پر سعید بن جبیر نے کہا:
یہ نہر بھی منجملہ خیر کثیر ہی کے ہے گویا سعید بن جبیر نے دونوں روایتوں کے درمیان تطبیق دینے کی کوشش کی ہے،
ویسے جب بزبان رسالت مآب صحیح سند سے یہ تصریح آ گئی کہ کوثر جنت میں ایک نہر ہے تو پھر کسی اور روایت کی طرف جانے کی ضرورت نہیں (تحفة وتفسیرابن جریر)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3359   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.