الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: سنتوں کا بیان
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
30. باب فِي قَتْلِ الْخَوَارِجِ
30. باب: خوارج کے قتل کا بیان۔
Chapter: On The Killing Of The Khawarij.
حدیث نمبر: 4757
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مخلد بن خالد، اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، قال:" قام النبي صلى الله عليه وسلم في الناس، فاثنى على الله بما هو اهله، فذكر الدجال، فقال: إني لانذركموه، وما من نبي إلا قد انذره قومه، لقد انذره نوح قومه، ولكني ساقول لكم فيه قولا لم يقله نبي لقومه: تعلمون انه اعور، وان الله ليس باعور".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، فَذَكَرَ الدَّجَّالَ، فَقَالَ: إِنِّي لَأُنْذِرُكُمُوهُ، وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا قَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ، لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ قَوْمَهُ، وَلَكِنِّي سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ: تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ، وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں کھڑے ہوئے، اللہ کی لائق شان حمد و ثنا بیان فرمائی، پھر دجال کا ذکر کیا اور فرمایا: میں تمہیں اس سے ڈراتا ہوں، کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے ڈرایا نہ ہو، نوح (علیہ السلام) نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا تھا، لیکن میں تمہیں اس کے بارے میں ایسی بات بتا رہا ہوں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی: وہ کانا ہو گا اور اللہ کانا نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الفتن 26 (7127)، صحیح مسلم/الفتن 19 (2931)، سنن الترمذی/الفتن 56 (2236)، (تحفة الأشراف: 6932)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/135، 149) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Umar reported: The Messenger of Allah ﷺ stood among the people and praised Allah in a way which is worthy of him, and mentioned the Antichrist (Dajjal), saying: I warn you of him, and there has been no prophet who has not warned his people about him, and Noah also warned his people about him. But I tell you about him a word which no Prophet had told his people: you should know that he will be blind in one eye, and Allah is not blind is one eye.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4739


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3055) صحيح مسلم (2930)
انظر الحديث السابق (4329)

   صحيح البخاري7127عبد الله بن عمرأنذركموه وما من نبي إلا وقد أنذره قومه ولكني سأقول لكم فيه قولا لم يقله نبي لقومه إنه أعور وإن الله ليس بأعور
   صحيح البخاري7123عبد الله بن عمرأعور عين اليمنى كأنها عنبة طافية
   صحيح البخاري3057عبد الله بن عمرأنذركموه وما من نبي إلا قد أنذره قومه لقد أنذره نوح قومه ولكن سأقول لكم فيه قولا لم يقله نبي لقومه تعلمون أنه أعور وأن الله ليس بأعور
   صحيح البخاري7407عبد الله بن عمرالله لا يخفى عليكم إن الله ليس بأعور وأشار بيده إلى عينه وإن المسيح الدجال أعور العين اليمنى كأن عينه عنبة طافية
   صحيح البخاري3337عبد الله بن عمرأعور وأن الله ليس بأعور
   صحيح البخاري4402عبد الله بن عمرربكم ليس بأعور وإنه أعور عين اليمنى كأن عينه عنبة طافية
   صحيح البخاري3439عبد الله بن عمرالله ليس بأعور ألا إن المسيح الدجال أعور العين اليمنى كأن عينه عنبة طافية وأراني الليلة عند الكعبة في المنام فإذا رجل آدم كأحسن ما يرى من أدم الرجال تضرب لمته بين منكبيه رجل الشعر يقطر رأسه ماء واضعا يديه على منكبي رجلين وهو يطوف بالبيت فقلت من هذا فق
   صحيح مسلم426عبد الله بن عمرالله تبارك و ليس بأعور ألا إن المسيح الدجال أعور عين اليمنى كأن عينه عنبة طافية قال وقال رسول الله أراني الليلة في المنام عند الكعبة فإذا رجل آدم كأحسن ما ترى من أدم الرجال تضرب لمته بين منكبيه رجل الشعر يقطر رأسه ماء واضعا يد
   صحيح مسلم7361عبد الله بن عمرالله ليس بأعور ألا وإن المسيح الدجال أعور العين اليمنى كأن عينه عنبة طافئة
   جامع الترمذي2235عبد الله بن عمرأنذركموه وما من نبي إلا وقد أنذر قومه ولقد أنذره نوح قومه ولكني سأقول لكم فيه قولا لم يقله نبي لقومه تعلمون أنه أعور وإن الله ليس بأعور
   سنن أبي داود4757عبد الله بن عمرأنذركموه وما من نبي إلا قد أنذره قومه لقد أنذره نوح قومه ولكني سأقول لكم فيه قولا لم يقله نبي لقومه تعلمون أنه أعور وأن الله ليس بأعور
   المعجم الصغير للطبراني788عبد الله بن عمراستقبل مطلع الشمس فقال من ها هنا يطلع قرن الشيطان ومن ها هنا الزلازل والفتن والفدادون وغلظ القلوب
   صحيح البخاري3440عبد الله بن عمرثم رايت رجلا وراءه جعدا قططا اعور العين اليمنى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ ابن الحسن محمدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3440  
´سیدنا عیسیٰ بن مریم آسمان پر زندہ ہیں`
«. . . مَنْ هَذَا، فَقَالُوا: هَذَا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ . . .»
. . . میں نے پوچھا یہ کون بزرگ ہیں؟ تو فرشتوں نے بتایا کہ یہ مسیح ابن مریم ہیں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ: 3440]

فوائد و مسائل:
سیدنا عیسیٰ بن مریم آسمان پر زندہ ہیں اور قرب قیامت جسد عنصری کے ساتھ آسمان سے زمین پر اتریں گے، یہ اہل سنت والجماعت کا اجماعی و اتفاقی عقیدہ ہے۔ اس پر متواتر احادیث اور ائمہ مسلیمن کی تصریحات موجود ہیں:
اہل علم کی تصریحات
اب نزول عیسٰی علیہ السلام کے بارے میں کچھ اہل علم کی تصریحات بھی ملاحظہ فرمائیں:
◈ حافظ عبدالرحمٰن بن احمد، ابن رجب رحمہ اللہ (736۔ 795ھ) فرماتے ہیں:
«وبالشام ينزل عيسى ابن مريم فى آخر الزمان، وهو المبشر بمحمد صلى الله عليه وسلم، ويحكم به، ولا يقبل من أحد غير دينه، فيكسر الصليب، ويقتل الخنزير ويضع الجزية، ويصلي خلف إمام المسلمين، ويقول: إن هذه الأمة أئمة بعضهم لبعض .»
قرب قیامت شام میں عیسیٰ بن مریم علیہ السلام اتریں گے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے ان ہی کے نزول کی خوشخبری دی گئی ہے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے مطابق ہی فیصلے کریں گے، کسی سے اسلام کے علاوہ کوئی دین قبول نہیں کریں گے، صلیب توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کر دیں گے، جزیہ ختم کر دیں گے اور مسلمانوں کے امام کی اقتدا میں نماز ادا کریں گے اور فرمائیں گے: اس امت کے بعض افراد ہی ان کے لیے امام ہیں۔ [لطائف المعارف، ص: 90]

◈ امام، ابوالحسن، علی بن اسماعیل، اشعری رحمہ اللہ (260۔ 324ھ) اہل سنت والجماعت کا اجماعی و اتفاقی عقیدہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
«ويصدقون بخروج الدجال، وان عيسى ابن مريم يقتله .»
اہل سنت دجال کے خروج اور عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کے اسے قتل کرنے کی تصدیق کرتے ہیں۔
آگے چل کر لکھتے ہیں:
«وبكل ما ذكرنا من قولهم نقول، واليه نذهب .»
اہل سنت کے جو اقوال ہم نے ذکر کیے ہیں، ہم بھی انہی کے مطابق کہتے ہیں اور یہی ہمارا مذہب ہیں۔ [مقالات الاسلاميّين واختلاف المصلين: 1/ 324]

◈ امام، ابومظفر، منصور بن محمد، سمعانی رحمه الله (426-489ھ) فرماتے ہیں:
«وقال عليه الصلاة والسلام: رايت المسيح ابن مريم يطوف بالبيت .» [صحيح بخاري: 3440، صحيح مسلم: 169] «فدل على ان الصحيح انه فى الاحياء»
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے (خواب میں) مسیح ابن مریم کو بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ [صحيح بخاري: 3440، صحيح مسلم: 169] اس سے معلوم ہوا کہ صحیح بات یہی ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں۔ [تفسير السمعاني: 325/1]

◈ شارح صحیح بخاری، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (773۔ 852ھ) فرماتے ہیں:
«ان عيسي قد رفع، وهو حي على الصحيح»
سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو اٹھا لیا گیا تھا اور صحیح قول کے مطابق وہ زندہ ہیں۔ [فتح الباري شرح صحيح البخاري: 375/6]

◈ شارح صحیح بخاری، علامہ، محمود بن احمد، عینی حنفی (762۔ 855ھ) لکھتے ہیں:
«ولا شك ان عيسي فى السماء، وهو حي، ويفعل الله فى خلقه ما يشاء .»
اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ عیسٰی علیہ السلام آسمان میں ہیں اور زندہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں جو چاہے کرتا ہے۔ [عمدة القاري: 24/ 160]

◈ حافظ، ابوفدا، اسماعیل بن عمر، ابن کثیر رحمہ اللہ (700۔ 774ھ) فرماتے ہیں:
«وهذا هو المقصود من السياق الإخبار بحياته الآن فى السماء، وليس الأمر كما يزعمه أهل الكتاب الجهلة أنهم صلبوه، بل رفعه الله إليه، ثم ينزل من السماء قبل يوم القيامة، كما دلت عليه الاحاديث المتواترة .»
حدیث کے سیاق سے یہ خبر دینا مقصود ہے کہ اب عیسیٰ علیہ السلام آسمان میں زندہ ہیں۔ جاہل اہل کتاب جو دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کو سولی دے دی تھی، تو ایسا بالکل نہیں ہوا، بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اوپر اٹھا لیا تھا۔ قیامت سے پہلے آپ آسمان سے تریں گے، جیسا کہ متواتر احادیث بتاتی ہیں۔ [البداية والنهاية: 19/ 218، طبعة دار هجر]
   ماہنامہ السنہ جہلم، شمارہ 72، حدیث\صفحہ نمبر: 22   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3439  
´دجال داہنی آنکھ سے کانا ہو گا`
«. . . قَالَ عَبْدُ اللَّهِ " ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَيْنَ ظَهْرَيِ النَّاسِ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ أَلَا إِنَّ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ . . .»
. . . عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن لوگوں کے سامنے دجال کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے، لیکن دجال داہنی آنکھ سے کانا ہو گا، اس کی آنکھ اٹھے ہوئے انگور کی طرح ہو گی . . . [صحيح البخاري/كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ/بَابُ: وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا : 3439]

تخريج الحديث:
[107۔ البخاري فى: 60 كتاب الأنبياء: 48 باب واذكر فى الكتاب مريم 3439۔ مسلم 169]
لغوی توضیح:
«عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ» اٹھے ہوئے یا پھولے ہوئے انگور کے دانے کی مانند۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 107   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3440  
´مسیح ابن مریم علیہ السلام`
«. . . وَأَرَانِي اللَّيْلَةَ عِنْدَ الْكَعْبَةِ فِي الْمَنَامِ فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ كَأَحْسَنِ مَا يُرَى مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ تَضْرِبُ لِمَّتُهُ بَيْنَ مَنْكِبَيْهِ رَجِلُ الشَّعَرِ يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَاءً وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَيْ رَجُلَيْنِ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا، فَقَالُوا: هَذَا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ . . .»
. . . ‏‏‏‏ اور میں نے رات کعبہ کے پاس خواب میں ایک گندمی رنگ کے آدمی کو دیکھا جو گندمی رنگ کے آدمیوں میں شکل کے اعتبار سے سب سے زیادہ حسین و جمیل تھا۔ اس کے سر کے بال شانوں تک لٹک رہے تھے، سر سے پانی ٹپک رہا تھا اور دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے شانوں پر رکھے ہوئے وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ میں نے پوچھا یہ کون بزرگ ہیں؟ تو فرشتوں نے بتایا کہ یہ مسیح ابن مریم ہیں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ/بَابُ: وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا: 3440]

تخريج الحديث:
[108۔ البخاري فى: 60 كتاب الأنبياء: 48 باب واذكر فى الكتاب مريم 3440]
لغوی توضیح:
«لِمَّة» وہ بال جو کانوں کی لو سے تجاوز کر جائیں لیکن کندھوں تک نہ پہنچیں۔ اور جب کندھوں تک پہنچ جائیں تو انہیں «جمّه» کہا جاتا ہے۔
«قَطِطًا» سخت گھنگھریالے بال۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 108   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2235  
´دجال کی نشانیوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور اللہ کی شان کے لائق اس کی تعریف کی پھر دجال کا ذکر کیا اور فرمایا: میں تمہیں دجال سے ڈرا رہا ہوں اور تمام نبیوں نے اس سے اپنی قوم کو ڈرایا ہے، نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا ہے، لیکن میں اس کے بارے میں تم سے ایک ایسی بات کہہ رہا ہوں جسے کسی نبی نے اپنی قوم سے نہیں کہی، تم لوگ اچھی طرح جان لو گے کہ وہ کانا ہے جب کہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں، زہری کہتے ہیں: ہمیں عمر بن ثابت انصاری نے خبر دی کہ انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ نے بت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2235]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی دجال دنیا میں ربوبیت کا دعویدار ہوگا اور ساتھ ہی کانا بھی ہوگا،
جب کہ لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ رب تعالیٰ کو کوئی مرنے سے قبل دنیا میں نہیں دیکھ سکتا،
وہ ہر عیب سے پاک ہے،
دجال کے کفر سے وہی لوگ آگاہ ہوں گے جو اس کے عمل سے بیزار ہوں گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2235   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4757  
´خوارج کے قتل کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں کھڑے ہوئے، اللہ کی لائق شان حمد و ثنا بیان فرمائی، پھر دجال کا ذکر کیا اور فرمایا: میں تمہیں اس سے ڈراتا ہوں، کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے ڈرایا نہ ہو، نوح (علیہ السلام) نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا تھا، لیکن میں تمہیں اس کے بارے میں ایسی بات بتا رہا ہوں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی: وہ کانا ہو گا اور اللہ کانا نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4757]
فوائد ومسائل:
دجال کا لفظ دجل سے اسم مبالغہ ہے اور معنی ہیں قیامت سے پہلے ایک شخص ظاہر ہو گا جو مختلف شعبدہ بازیوں سے لوگوں کے ایمان پر حملہ آور ہو گا اور اپنی الوہیت کا دعوی کرے گا۔
اس کا یہ فتنہ سب فتنوں سے بڑھ کر ہو گا۔
اس کی ظاہر علامات اور اس کے اعمال کا بیان احادیثکی سب کتب میں موجود ہے۔
آخر میں اس کا قتل سید نا حضرت عیسی ؑکے ہاتھوں سے ہو گا۔

1: دجال کا سب سے بڑا دجل اور فتنہ مختلف شعبدے دکھا کر اپنی الوہیت کا اقرارکرانا ہو گا۔

2: اللہ عزوجل صفت عین (آنکھ) سے وصوف ہے اور اس کی آنکھیں ہیں اور دجال کا عیب یہ بتایا گیا ہے کہ وہ داہنی آنکھ سے کانا ہو گا۔
وصف باری تعالی کی بابت قرآن مجید میں ہے: اللہ کے حکم کے مطابق صبر کیجیے۔
بلا شبہ آپ ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں اللہ عزوجل کی تمام صفات پر ہم اہل السنتہ والجماعتہ کا ایمان ہے، ہم ان کو کوئی تاویل نہیں کرتے۔
ہم نہ ان کو معطل سمجھتے ہیں نہ انکار کرتے ہیں اور نہ تشبیہ دیتے ہیں، بلکہ یہ ویسی ہی ہیں جیسی اس کی ذات والاشان کے لائق ہیں ان کی حقیقت کی ٹوہ میں لگنا اور ان کے متعلق سوال کرنا بدعت ہے۔
اس لیے کہ ہماری عقل اور ادارک اس کو پا ہی نہیں سکتے۔
ٹوہ لگانے سے محض پر یشان خیالی پیدا ہو گی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4757   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.