الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
امور حکومت کا بیان
8. باب وُجُوبِ طَاعَةِ الأُمَرَاءِ فِي غَيْرِ مَعْصِيَةٍ وَتَحْرِيمِهَا فِي الْمَعْصِيَةِ:
8. باب: بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 4763
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " على المرء المسلم السمع والطاعة فيما احب وكره، إلا ان يؤمر بمعصية، فإن امر بمعصية فلا سمع ولا طاعة "،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " عَلَى الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ فِيمَا أَحَبَّ وَكَرِهَ، إِلَّا أَنْ يُؤْمَرَ بِمَعْصِيَةٍ، فَإِنْ أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ "،
لیث نے عبیداللہ سے، انہوں نے نافع سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مسلمان شخص پر حاکم کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا واجب ہے، وہ بات اس کو پسند ہو یا ناپسند، سوائے اس کے کہ اسے گناہ کا حکم دیا جائے، اگر اسے گناہ کا حکم دیا جائے تو اس میں سننا (روا) ہے نہ ماننا
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان انسان کی ذمہ داری ہے کہ وہ سنے اور مانے، بات پسند ہو یا ناپسند، الا یہ کہ نافرمانی کا حکم دیا جائے، اگر نافرمانی کا حکم دیا جائے تو نہ سنے اور نہ مانے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1839

   صحيح البخاري2955عبد الله بن عمرالسمع والطاعة حق ما لم يؤمر بالمعصية فإذا أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة
   صحيح البخاري7144عبد الله بن عمرالسمع والطاعة على المرء المسلم فيما أحب وكره ما لم يؤمر بمعصية فإذا أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة
   صحيح مسلم4763عبد الله بن عمرعلى المرء المسلم السمع والطاعة فيما أحب وكره إلا أن يؤمر بمعصية فإن أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة
   جامع الترمذي1707عبد الله بن عمرالسمع والطاعة على المرء المسلم فيما أحب وكره ما لم يؤمر بمعصية فإن أمر بمعصية فلا سمع عليه ولا طاعة
   سنن أبي داود2626عبد الله بن عمرالسمع والطاعة على المرء المسلم فيما أحب وكره ما لم يؤمر بمعصية فإذا أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة
   سنن النسائى الصغرى4211عبد الله بن عمرعلى المرء المسلم السمع والطاعة فيما أحب وكره إلا أن يؤمر بمعصية فإذا أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة
   سنن ابن ماجه2864عبد الله بن عمرعلى المرء المسلم الطاعة فيما أحب أو كره إلا أن يؤمر بمعصية فإذا أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة
   مسندالحميدي654عبد الله بن عمرفيما استطعتم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2864  
´اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہ کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان آدمی پر (امیر اور حاکم کی) بات ماننا لازم ہے، چاہے وہ اسے پسند ہو یا ناپسند، ہاں اگر اللہ اور رسول کی نافرمانی کا حکم دیا جائے تو اس کو سننا ماننا نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2864]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نیک کام میں امیر کی اطاعت سے انکار نہیں کرنا چاہیے خواہ وہ کام طبعی طور پر ناگوار محسوس ہو۔

(2)
ناجائز حکم کی تعمیل کرنا جائز نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2864   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1707  
´خالق کی معصیت میں کسی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک معصیت کا حکم نہ دیا جائے مسلمان پر سمع و طاعت لازم ہے خواہ وہ پسند کرے یا ناپسند کرے، اور اگر اسے معصیت کا حکم دیا جائے تو نہ اس کے لیے سننا ضروری ہے اور نہ اطاعت کرنا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1707]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی امام کا حکم پسندیدہ ہو یا ناپسندیدہ اسے بجالانا ضروری ہے،
بشرطیکہ معصیت سے اس کا تعلق نہ ہو،
اگر معصیت سے متعلق ہے تو اس سے گریز کیا جائے گا،
لیکن ایسی صورت سے بچنا ہے جس سے امام کی مخالفت سے فتنہ و فساد کے رونما ہونے کا خدشہ ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1707   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.