الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
4. باب مَا يُقَالُ عِنْدَ الْغَضَبِ
4. باب: غصے کے وقت کیا دعا پڑھے؟
Chapter: What should be said at the time of anger.
حدیث نمبر: 4780
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يوسف بن موسى، حدثنا جرير بن عبد الحميد، عن عبد الملك بن عمير، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن معاذ بن جبل، قال:" استب رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم فغضب احدهما غضبا شديدا حتى خيل إلي ان انفه يتمزع من شدة غضبه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إني لاعلم كلمة لو قالها لذهب عنه ما يجده من الغضب فقال: ما هي يا رسول الله؟ قال: يقول: اللهم إني اعوذ بك من الشيطان الرجيم"، قال: فجعل معاذ يامره فابى ومحك، وجعل يزداد غضبا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ:" اسْتَبَّ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَغَضِبَ أَحَدُهُمَا غَضَبًا شَدِيدًا حَتَّى خُيِّلَ إِلَيَّ أَنَّ أَنْفَهُ يَتَمَزَّعُ مِنْ شِدَّةِ غَضَبِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ عَنْهُ مَا يَجِدُهُ مِنَ الْغَضَبِ فَقَالَ: مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ"، قَالَ: فَجَعَلَ مُعَاذٌ يَأْمُرُهُ فَأَبَى وَمَحِكَ، وَجَعَلَ يَزْدَادُ غَضَبًا.
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو شخصوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گالی گلوج کی تو ان میں سے ایک کو بہت شدید غصہ آیا یہاں تک کہ مجھے ایسا محسوس ہونے لگا کہ مارے غصے کے اس کی ناک پھٹ جائے گی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے کہ اگر وہ اسے کہہ دے تو جو غصہ وہ اپنے اندر پا رہا ہے دور ہو جائے گا عرض کیا: کیا ہے وہ؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: وہ کہے «اللهم إني أعوذ بك من الشيطان الرجيم» اے اللہ! میں شیطان مردود سے تیری پناہ مانگتا ہوں تو معاذ اسے اس کا حکم دینے لگے، لیکن اس نے انکار کیا، اور لڑنے لگا، اس کا غصہ مزید شدید ہوتا چلا گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 52 (3452)، (تحفة الأشراف: 11342)، وقد أ خرجہ: مسند احمد (5/240، 244) (ضعیف)» ‏‏‏‏

Narrated Muadh ibn Jabal: Two men reviled each other in the presence of the Prophet ﷺ and one of them became excessively angry so much so that I thought that his nose will break up on account of excess of anger. The Prophet ﷺ said: I know a phrase which, if he repeated, he could get rid of this angry feeling. They asked: What is it, Messenger of Allah? He replied: He should say: I seek refuge in Thee from the accursed devil. Muadh then began to ask him to do so, but he refused and persisted in quarrelling, and began to enhance his anger.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4762


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
سنده ضعيف
ترمذي (3452)
عبد الرحمٰن بن أبي ليلي لم يدرك سيدنا معاذ بن جبل رضي اللّٰه عنه
و للحديث شاھد ضعيف عند النسائي في الكبري (10223) فيه عبد الملك بن عمير مدلس و عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 166

   جامع الترمذي3452معاذ بن جبلأعوذ بالله من الشيطان الرجيم
   سنن أبي داود4780معاذ بن جبلأعلم كلمة لو قالها لذهب عنه ما يجده من الغضب يقول اللهم إني أعوذ بك من الشيطان الرجيم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3452  
´غصہ آنے پر کیا پڑھے؟`
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ دو آدمیوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آپس میں گالی گلوچ کیا ان میں سے ایک کے چہرے سے غصہ عیاں ہو رہا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ اگر وہ اس کلمے کو کہہ لے تو اس کا غصہ کافور ہو جائے، وہ کلمہ یہ ہے: «أعوذ بالله من الشيطان الرجيم» میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں راندے ہوئے شیطان سے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3452]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
صحیح البخاري،
بدء الخلق: 11/ 3282 و الأدب: 76/ 6115،
ومسلم،
البر والصلة: 2610 (109، 110)،
وأبوداؤد: 4781،
نسائي في عمل الیوم و اللیلة: 393 والکبريٰ: 10225)
2؎:
میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں راندے ہوئے شیطان سے۔

نوٹ:
(عبد الرحمن بن ابی لیلی کا معاذ رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے،
نسائی نے یہ حدیث بسند عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ عن ابی بن کعب روایت کی ہے،
جو متصل سند ہے،
نیز یہ حدیث جیسا کہ ترمذی نے ذکر کیا،
سلیمان بن صرد سے آئی ہے،
اس لیے یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے،
اور سلیمان بن صرد کی حدیث متفق علیہ ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3452   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.