الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
6. باب فِي حُسْنِ الْعِشْرَةِ
6. باب: حسن معاشرت کا بیان۔
Chapter: Regarding good interactions with people.
حدیث نمبر: 4792
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن عائشة:" ان رجلا استاذن على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: بئس اخو العشيرة، فلما دخل انبسط إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم وكلمه، فلما خرج، قلت: يا رسول الله، لما استاذن؟ قلت: بئس اخو العشيرة، فلما دخل انبسطت إليه، فقال: يا عائشة، إن الله لا يحب الفاحش المتفحش".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْروٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ:" أَنَّ رَجُلًا اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِئْسَ أَخُو الْعَشِيرَةِ، فَلَمَّا دَخَلَ انْبَسَطَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَلَّمَهُ، فَلَمَّا خَرَجَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَمَّا اسْتَأْذَنَ؟ قُلْتَ: بِئْسَ أَخُو الْعَشِيرَةِ، فَلَمَّا دَخَلَ انْبَسَطْتَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ، إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفَاحِشَ الْمُتَفَحِّشَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اندر آنے کی اجازت مانگی تو آپ نے فرمایا: اپنے کنبے کا برا شخص ہے جب وہ اندر آ گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے کشادہ دلی سے ملے اور اس سے باتیں کیں، جب وہ نکل کر چلا گیا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جب اس نے اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا: اپنے کنبے کا برا شخص ہے، اور جب وہ اندر آ گیا تو آپ اس سے کشادہ دلی سے ملے آپ نے فرمایا: عائشہ! اللہ تعالیٰ کو فحش گو اور منہ پھٹ شخص پسند نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17755) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah, Ummul Muminin: A man asked permission to see the Prophet ﷺ, and the Prophet ﷺ said: He is a bad member of the tribe. When he entered, the Messenger of Allah ﷺ treated in a frank and friendly way and spoke to him. When he departed, I said: Messenger of Allah! When he asked permission, you said: He is a bad member of the tribe, but when he entered, you treated him in a frank and friendly way. The Messenger of Allah replied: Aishah! Allah does not like the one who is unseemly and lewd in his language.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4774


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
وله شاھد حسن عند أحمد (6/258)

   سنن أبي داود4792عائشة بنت عبد اللهالله لا يحب الفاحش المتفحش

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4792  
´حسن معاشرت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اندر آنے کی اجازت مانگی تو آپ نے فرمایا: اپنے کنبے کا برا شخص ہے جب وہ اندر آ گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے کشادہ دلی سے ملے اور اس سے باتیں کیں، جب وہ نکل کر چلا گیا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جب اس نے اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا: اپنے کنبے کا برا شخص ہے، اور جب وہ اندر آ گیا تو آپ اس سے کشادہ دلی سے ملے آپ نے فرمایا: عائشہ! اللہ تعالیٰ کو فحش گو اور منہ پھٹ شخص پسند نہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4792]
فوائد ومسائل:
1) قاضی عیاض ؒ کہتے ہیں کہ یہ شخص عیینہ بن حسن فزاری تھا جو رسول اللہ ﷺ کے دور میں مسلمان ہوا تھا، مگر دورِ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ میں مرتدین سے جا ملا اور پھر اسے قیدی بنا کر لایا گیا تھا۔

2) علامہ قرطبیؒ فرماتے ہیں: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو شخص علی الاعلان فسق و فجور و ظلم کا مرتکب ہو تا ہے یا کسی بدعت کا داعی ہے، اس کی غیبت کرنا جائز ہے۔
اور اس قسم کے لوگوں کے شر سے بچنے کے لیئے ان کے ساتھ مدارات یعنی رواداری کا معاملہ کرنا مباح ہے، بشرطیکہ دین میں مُدَا ہَنت لازم نہ آتی ہو۔

3) مدارات اور مُدَاہَنت میں فرق یہ ہے کہ دینی یا دنیاوی فوائد کے لیئے کسی کے ساتھ اپنے شخصی اور دنیاوی حقوق نظر انداز کر دینا مدارات ہوتی ہے۔
یہ ایک جائز امر ہے، بلکہ نعض دفع مستحب ہے۔
جبکہ مُدَاہَنت یہ ہے کہ انسان کسی کے ساتھ محض دنیاوی مفادات کے لیئے دین کے تقاضوں کو نظر انداز کر دے۔
یہ کسی صورت میں جائز نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4792   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.