الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
1. بَابُ: {إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا} :
1. باب: آیت کی تفسیر ”ہم نے تجھ کو کھلی ہوئی فتح دی ہے“۔
(1) Chapter. The Statement of Allah: “Verily, We have given you (O Muhammad ) a manifest victory.” (V.48:1)
حدیث نمبر: 4835
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا شعبة، حدثنا معاوية بن قرة، عن عبد الله بن مغفل، قال:" قرا النبي صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة سورة الفتح، فرجع فيها"، قال معاوية: لو شئت ان احكي لكم قراءة النبي صلى الله عليه وسلم لفعلت".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ:" قَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ سُورَةَ الْفَتْحِ، فَرَجَّعَ فِيهَا"، قَالَ مُعَاوِيَةُ: لَوْ شِئْتُ أَنْ أَحْكِيَ لَكُمْ قِرَاءَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَفَعَلْتُ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے معاویہ بن قرہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن سورۃ الفتح خوب خوش الحانی سے پڑھی۔ معاویہ بن قرہ نے کہا کہ اگر میں چاہوں کہ تمہارے سامنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس موقع پر طرز قرآت کی نقل کروں تو کر سکتا ہوں۔

Narrated `Abdullah bin Mughaffal: On the Day of the Conquest of Mecca, the Prophet recited Surat Al-Fath in a vibrating and pleasant voice. (Muawaiya, the subnarrator said, "If I could imitate the recitation of the Prophet I would do so.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 359


   صحيح البخاري5034عبد الله بن مغفليقرأ على راحلته سورة الفتح
   صحيح البخاري5047عبد الله بن مغفليقرأ وهو على ناقته أو جمله وهي تسير به وهو يقرأ سورة الفتح أو من سورة الفتح قراءة لينة يقرأ وهو يرجع
   صحيح البخاري4281عبد الله بن مغفللولا أن يجتمع الناس حولي لرجعت كما رجع
   صحيح البخاري4835عبد الله بن مغفلقرأ النبي يوم فتح مكة سورة الفتح فرجع فيها قال معاوية لو شئت أن أحكي لكم قراءة النبي لفعلت
   صحيح البخاري7540عبد الله بن مغفلعلى ناقة له يقرأ سورة الفتح قال فرجع فيها قال ثم قرأ معاوية يحكي قراءة ابن مغفل وقال لولا أن يجتمع الناس عليكم لرجعت كما رجع ابن مغفل يحكي النبي فقلت لمعاوية كيف كان ترجيعه قال آ آ آ ثلاث مرات
   صحيح مسلم1853عبد الله بن مغفلقرأ النبي عام الفتح في مسير له سورة الفتح على راحلته فرجع في قراءته
   صحيح مسلم1854عبد الله بن مغفلرأيت رسول الله يوم فتح مكة على ناقته يقرأ سورة الفتح
   سنن أبي داود1467عبد الله بن مغفليقرأ بسورة الفتح وهو يرجع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1467  
´قرآت میں ترتیل کے مستحب ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے روز ایک اونٹنی پر سوار دیکھا، آپ سورۃ الفتح پڑھ رہے تھے اور (ایک ایک آیت) کئی بار دہرا رہے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1467]
1467. اردو حاشیہ: صحیح حدیث میں ہے کہ جناب معاویہ بن قرۃ نے حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت پڑھ کر سنائی۔ اور کہا کہ اگر لوگوں کے اکھٹے ہوجانے کا اندیشہ نہ ہوتا۔ تو میں تمھیں سیدنا ابن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت سناتا جو انہوں نے مجھے نبی کریمﷺ سے سنائی تھی۔ شعبہ کہتے ہیں۔ میں نے پوچھا ان کی ترجیح کس طرح تھی؟ انہوں نے کہا: آآآ تین بار [صحیح بخاری، التوحید، حدیث: 7540]
ترجیع سے مراد آواز کو حلق میں لوٹانا اور بلند کرنا ہے۔ تاکہ لحن لزیز بن جائے۔ معلوم ہوا ترجیع اور عمدہ لحن سے قرآن پڑھنا مستحب اور مطلوب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1467   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4835  
4835. حضرت عبداللہ بن مغفل ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فتح مکہ کے دن سورہ فتح کی تلاوت فرمائی۔ تلاوت کرتے وقت خوش الحانی کو ملحوظ رکھا۔ حضرت معاویہ بن قرہ نے کہا: اگر میں چاہوں کہ تمہارے سامنے نبی ﷺ کی اس موقع پر طرز قراءت کی نقل کروں تو کر سکتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4835]
حدیث حاشیہ:

ترجیع گلے میں آواز پھیرنے کو کہتے ہیں جیسے خوش الحان لوگ کرتے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس انداز سے قرآن پڑھنا اونٹنی پر بیٹھنے کی وجہ سے اضطراری نہیں تھا بلکہ آپ نے ارادہ اور اختیار سے خوش الحانی کے طورپر اس انداز کو اختیار کیا تھا کیونکہ ایک روایت میں ہے کہ آپ بڑی نرمی کے ساتھ قرآن مجید کی تلاوت کررہے تھے۔
(صحیح البخاري، فضائل القرآن، حدیث: 5047)

آپ نے اس موقع کے علاوہ بھی قرآن مجید کی تلاوت اس انداز سےفرمائی ہے۔
ایک دوسری روایت میں ہے کہ کسی نے پوچھا:
آپ ترجیع کیسے کرتے تھے؟ تو بتایا گیا کہ آآآ تین بار مد کے ساتھ آواز کو دہراتے تھے۔
(صحیح البخاري، التوحید، حدیث: 7540)
اس انداز سے تلاوت کرنے میں خوشی کے جذبات بھی شامل تھے کیونکہ آپ فاتحانہ طور پر مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تھے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4835   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.