(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا شعبة، حدثنا معاوية بن قرة، عن عبد الله بن مغفل، قال:" قرا النبي صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة سورة الفتح، فرجع فيها"، قال معاوية: لو شئت ان احكي لكم قراءة النبي صلى الله عليه وسلم لفعلت".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ:" قَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ سُورَةَ الْفَتْحِ، فَرَجَّعَ فِيهَا"، قَالَ مُعَاوِيَةُ: لَوْ شِئْتُ أَنْ أَحْكِيَ لَكُمْ قِرَاءَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَفَعَلْتُ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے معاویہ بن قرہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن سورۃ الفتح خوب خوش الحانی سے پڑھی۔ معاویہ بن قرہ نے کہا کہ اگر میں چاہوں کہ تمہارے سامنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس موقع پر طرز قرآت کی نقل کروں تو کر سکتا ہوں۔
Narrated `Abdullah bin Mughaffal: On the Day of the Conquest of Mecca, the Prophet recited Surat Al-Fath in a vibrating and pleasant voice. (Muawaiya, the subnarrator said, "If I could imitate the recitation of the Prophet I would do so.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 359
على ناقة له يقرأ سورة الفتح قال فرجع فيها قال ثم قرأ معاوية يحكي قراءة ابن مغفل وقال لولا أن يجتمع الناس عليكم لرجعت كما رجع ابن مغفل يحكي النبي فقلت لمعاوية كيف كان ترجيعه قال آ آ آ ثلاث مرات
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1467
´قرآت میں ترتیل کے مستحب ہونے کا بیان۔` عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے روز ایک اونٹنی پر سوار دیکھا، آپ سورۃ الفتح پڑھ رہے تھے اور (ایک ایک آیت) کئی بار دہرا رہے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1467]
1467. اردو حاشیہ: صحیح حدیث میں ہے کہ جناب معاویہ بن قرۃ نے حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت پڑھ کر سنائی۔ اور کہا کہ اگر لوگوں کے اکھٹے ہوجانے کا اندیشہ نہ ہوتا۔ تو میں تمھیں سیدنا ابن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت سناتا جو انہوں نے مجھے نبی کریمﷺ سے سنائی تھی۔ شعبہ کہتے ہیں۔ میں نے پوچھا ان کی ترجیح کس طرح تھی؟ انہوں نے کہا: آآآ تین بار [صحیح بخاری، التوحید، حدیث: 7540] ترجیع سے مراد آواز کو حلق میں لوٹانا اور بلند کرنا ہے۔ تاکہ لحن لزیز بن جائے۔ معلوم ہوا ترجیع اور عمدہ لحن سے قرآن پڑھنا مستحب اور مطلوب ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1467