الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
26. باب مَتَى يُؤْمَرُ الْغُلاَمُ بِالصَّلاَةِ
26. باب: بچے کو نماز پڑھنے کا حکم کب دیا جائے؟
Chapter: When A Boy Should Be Ordered To Offer As-Salat.
حدیث نمبر: 494
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى يعني ابن الطباع، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن عبد الملك بن الربيع بن سبرة، عن ابيه، عن جده، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" مروا الصبي بالصلاة إذا بلغ سبع سنين، وإذا بلغ عشر سنين فاضربوه عليها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى يَعْنِي ابْنَ الطَّبَّاعِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُرُوا الصَّبِيَّ بِالصَّلَاةِ إِذَا بَلَغَ سَبْعَ سِنِينَ، وَإِذَا بَلَغَ عَشْرَ سِنِينَ فَاضْرِبُوهُ عَلَيْهَا".
سبرہ بن معبد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچے سات سال کے ہو جائیں تو انہیں نماز پڑھنے کا حکم دو، اور جب دس سال کے ہو جائیں تو اس (کے ترک) پر انہیں مارو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 182 (407)، سنن الدارمی/الصلاة 141 (1471)، (تحفة الأشراف: 3810)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/404) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
اس حکم کا تعلق بچے اور بچی دونوں سے ہے اور مقصد یہ ہے کہ شعور کی عمر کو پہنچتے ہی شریعت کے اوامر ونواہی اور دیگر آداب کی تلقین و مشق کا عمل شروع ہو جانا چاہیے تاکہ بلوغت کو پہنچتے پہنچتے اس کے خوب عادی ہو جائیں۔ اسلام میں جسمانی سزا کا تصور موجود ہے مگر بے تکا نہیں ہے۔ پہلے تین سال تک تو ایک طرح سے والدین کا امتحان ہے کہ زبانی تلقین سے کام لیں اور خود عملی نمونہ پیش کریں۔ اس کے بعد سزا بھی دیں مگر ایسی جو زخمی نہ کرے اور چہرے پر بھی نہ مارا جائے۔ کیونکہ چہرے پر مارنے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔

Narrated As-Saburah: The Prophet ﷺ said: Command a boy to pray when he reaches the age of seven years. When he becomes ten years old, then beat him for prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 494


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (573)

   جامع الترمذي407سبرة بن معبدعلموا الصبي الصلاة ابن سبع سنين واضربوه عليها ابن عشر
   سنن أبي داود494سبرة بن معبدمروا الصبي بالصلاة إذا بلغ سبع سنين وإذا بلغ عشر سنين فاضربوه عليها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 494  
´بچے کو نماز پڑھنے کا حکم کب دیا جائے؟`
سبرہ بن معبد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچے سات سال کے ہو جائیں تو انہیں نماز پڑھنے کا حکم دو، اور جب دس سال کے ہو جائیں تو اس (کے ترک) پر انہیں مارو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 494]
494۔ اردو حاشیہ:
اس حکم کا تعلق بچے اور بچی دونوں سے ہے اور مقصد یہ ہے کہ شعور کی عمر کو پہنچتے ہی شریعت کے اوامر و نواہی اور دیگر آداب کی تلقین و مشق کا عمل شروع ہو جانا چاہیے تاکہ بلوغت کو پہنچتے پہنچتے اس کے خوب عادی ہو جائیں۔
➊ اسلام میں جسمانی سزا کا تصور موجود ہے، مگر بےتکا نہیں ہے۔ پہلے تین سال تک تو ایک طرح سے والدین کا امتحان ہے کہ زبانی تلقین سے کام لیں اور خود عملی نمونہ پیش کریں۔ اس کے بعد سزا بھی دیں مگر ایسی جو زخمی نہ کرے اور چہرے پر بھی نہ مارا جائے کیونکہ چہرے پر مارنے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ [سنن أبى داود، حديث نمبر: 4493]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 494   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.